نتائج تلاش

  1. محمد جمیل اختر

    افسانہ : میں پاگل نہیں ہوں

    افسانہ : میں پاگل نہیں ہوں مصنف: محمدجمیل اختر پچھلے دو سال سے سرکاری پاگل خانے میں رہتے رہتے میں نے اپنی زندگی کے تقریبا ہر واقعے کو یا د کر کے اس پر ہنس اور رو لیا ہے۔ ویسے میں پاگل نہیں ہوں ۔۔۔۔ آپ کو یقین تو نہیں آئے گا کہ اگر پاگل نہیں ہوں تو پاگل خانے میں کیا کر رہا ہوں ، دیکھیں جی...
  2. محمد جمیل اختر

    مختصر کہانیاں ۔۔۔ محمد جمیل اختر

    امن کی فاختہ جنگل میں پرندوں کی زور دار بحث جاری تھی ، مدعا یہ تھا کہ جنگل ختم ہوتے جارہے تھے ، آخر انسان پرندوں کے حقوق کا خیال کیوں نہیں رکھتا ، جنگل ختم ہوگئے تو پرندے کہاں جائیں گے۔۔۔۔ وہیں شہر سے آئی ایک فاختہ بیٹھی پرندوں کی ساری بحث سن رہی تھی ، اس نے کہا ۔’’میرے پیارے دوستو ، انسان کو...
  3. محمد جمیل اختر

    افسانہ ایتھا زاگورا

    ( اشاعت ،روزنامہ ایکسپریس نیوز گیارہ مئی ۲۰۱۵) افسانہ : ایتھا زاگورا مصنف : محمد جمیل اختر "انواراحمد ڈائری لے آئے ؟" "اوہ ابا جی آج دفتر میں کچھ مصروفیت اتنی زیادہ تھی کہ ذہن سے ہی نکل گیا لیکن کل یاد سے لیتا آوں گا۔" "مجھے پہلے ہی پتہ تھاتم نے بھول جانا ہے کبھی میری چیزیں یاد رہی ہیں تمہیں...
  4. محمد جمیل اختر

    کچھ اقتباسات

    مصنف : محمد جمیل اختر 1: "آپ کی منزل وہاں تک ہے ، جہاں تک آپ ہمت نہیں ہارتے۔۔۔" 2: " زندگی گزارنے کے ہزار فلسفے معلوم ہونے کے باوجود زندگی پریشان ہو سکتی ہے، زندگی میں سکون اللہ پاک کے فضل سے ہے، نا کہ انسان کی کوشش کا نتیجہ ...." 3:"ایسی بحث کہ جس کا نتیجہ کچھ بھی نہ ہو ، نہیں کرنی چاہیئے...
  5. محمد جمیل اختر

    ٹھنڈی دھوپ

    ایک اقتباس مصنف: محمد جمیل اختر گرمیوں کی دوپہریں بھی اپنے اندر کمال کی یادیں سموئے ہوئے ہیں ، پیپل پر بیٹھی کوئل کی آواز ، ا س کوئل سے کتنی ملتی ہے جو میرے بچپن میں چہکتی تھی اور میں اسے ڈھونڈنے کی خاطر تپتی دوپہر میں چپکے سے گھر سے نکلتا تھا لیکن افسوس میں اسے کبھی بھی نہ ڈھونڈھ سکا۔ اور اب...
  6. محمد جمیل اختر

    جو خود کو دیکھوتو اپنی آنکھوں سے دیکھو

    "بعض دفعہ آپ بالکل سیدھا چل رہے ہوتے ہیں ، اور آپ کے دل میں کوئی کهوٹ نہیں ہوتا، لیکن دنیا آپ کو غلط سمجھ رہی ہوتی ہے ، اور یہی دنیا ایک غلط آدمی کو عین درست آدمی سمجھ لیتی ہے،چونکہ دنیا اوپری نگاہ سے فیصلہ کرتی ہے، سو خود کو دنیا کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہیے ....." مصنف :محمد جمیل اختر
  7. محمد جمیل اختر

    ہر مال ہرچیز

    "ہر مال ہرچیز" ایک تپتی ہوئی دوپہر میں ایک دیوار کے سائے میں ایک اداس ، پریشان آدمی تھوڑی تھوڑی دیر بعد پکارے "ہر مال ، ہر چیز" کون اسکی آواز سنے کون اسکی بات سنے ایسی تپتی دوپہر میں "ہر مال ، ہر چیز" "ہر چیز دس روپے میں یہ پلاسٹک کی چوڑیاں یہ مٹی کے برتن ، یہ آنکھوں کا سرمہ یہ کپڑوں کے بٹن ہر...
  8. محمد جمیل اختر

    یوم مزدور

    The Poverty Line(خط غربت) "بعض دفعہ ایک لکیر کا فاصلہ بھی نہیں مٹایا جاسکتا، زندگیاں گزرجاتی ہیں لیکن فاصلہ جوں کا توں رہتا ہے، لوگ دن رات محنت کرتے ہیں، خون پسینہ بہاتےہیں لیکن یہ ایک لکیر کا فاصلہ ہے کہ مٹتاہی نہیں۔۔۔۔۔اور بعض دفعہ تویہ فاصلہ اوربڑھ جاتا ہے ، جن معاشروں میں انسانوں کے حقوق...
  9. محمد جمیل اختر

    نظم: حالات کوئی موسم نہیں

    نظم: حالات کوئی موسم نہیں شاعر:جمیل اختر حالات کوئی موسم نہیں کہ خود بخود بدل جائیں ۔ گرمی ہو اس قدر کہ ہر آنکھ پیاسی ہو ایسے میں اٹھے وہ گھنگھور گھٹا اور ایسے جھوم کے برسے کہ دشت کی صدیوں کی پیاس بجھ جائے اور ہر آنکھ میں شادمانی ہو امن کی ندیاں جو کب سے سوکھ گئیں ان میں پھر سے رواں پانی ہو پھر...
  10. محمد جمیل اختر

    مختصر کہانی ، طویل دکھ

    مختصر افسانہ: دھوبی مصنف: جمیل اختر "وہ غریب پچھلے تیس سال سے انہی میلے کچیلے کپڑوں کے ساتھ لوگوں کے کپڑوں سے داغ دور کررہاتھا۔۔۔۔"
  11. محمد جمیل اختر

    افسانہ : تھکن

    افسانہ : تھکن مصنف : جمیل اختر "میں تھک گیا ہوں ، کیا میں یہاں کچھ دیر بیٹھ سکتا ہوں؟؟؟" " نہیں ۔۔۔" "کم از کم یہاں نہیں۔۔۔ نہ یہ بیٹھنے کی جگہ ہے اور نہ یہ بیٹھنے کا سمے۔۔۔" "تم نے کبھی مجھے چین سے نہیں بیٹھنے دیا ، ہمیشہ یہی کہاں کہ ابھی آرام کا سمے نہیں آیا ۔۔۔ آخر یہ آرام کا سمے کب آئے...
  12. محمد جمیل اختر

    مختصر افسانہ . فاصلے

    مختصر افسانہ . فاصلے مصنف : محمدجمیل اختر " انسان نے انسانوں کے درمیان فاصلہ مٹانے کے لیئے بہت محنت کی ، اور پھر ایک وقت آیا کہ تمام فاصلے مٹ گئے اور اب کسی کو کسی کی پرواہ نہیں. .."
  13. محمد جمیل اختر

    مختصر افسانہ . فاصلے

    مختصر افسانہ . فاصلے مصنف : محمدجمیل اختر "انسان نے انسانوں کے درمیان فاصلہ مٹانے کے لیئے بہت محنت کی ، اور پھر ایک وقت آیا کہ تمام فاصلے مٹ گئے اور اب کسی کو کسی کی پرواہ نہیں. ..
  14. محمد جمیل اختر

    سانحہ پشاور پر ایک افسانہ

    افسانہ :پانچواں سوال مصنف : جمیل اختر . "بس آج کا پیپر ختم ہو ، پھر تو دسمبر کی چھٹیاں۔۔۔ " احسن نے علی سے کہا "ہاں یار ، ویسے تو ہفتے میں ایک ہی چھٹی ہوتی ہے اتوار کی، پیپرز کی وجہ سے کئی روز سے کرکٹ بھی نہیں کھیل سکے۔۔۔چھٹیوں میں خوب کھیلیں گے۔۔۔" نہیں یار میں تو اس دفعہ ماموں کے ہاں لاہور...
  15. محمد جمیل اختر

    افسانہ: ڈرپوک

    افسانہ: ڈرپوک مصنف: جمیل اختر . صاحبو، زندگی انسان کو کبھی کبھی ایسا موقع دیتی ہے کہ ذرا سی کوشش کی جائے تو سب کچھ بدل جائے اور ساری مشکلیں ختم ہوجائیں ۔ ۔ یہ شیرا ڈاکو جو کل کو گاوں میں چھوٹی چھوٹی چوریاں کرتا تھا لیکن اب وہ ایسا مشہور ڈاکو بن گیا ہے کہ سرکار نے اسکے پکڑنے والے کو ۱ لاکھ کا...
  16. محمد جمیل اختر

    افسانہ: کس جرم کی پائی ہے سزا

    افسانہ: کس جرم کی پائی ہے سزا مصنف: جمیل اختر ۔ ہاں تنہائی زہر ہے ایک قاتل ہے وہ قاتل کہ جسے مقتول کی کوئی پرواہ نہیں لیکن لوگ کب سمجھتے ہیں پہلے میں بھی نہیں سمجھتا تھا ۔ کہ پہلے اسکی میری ایسی ملاقات نہیں رہی تھی ، وہ جوانی کہ جسے میں اب ایک خواب سمجھتا ہوں اور وہ دن کہ جو اتنی تیزی سے گزرے کہ...
  17. محمد جمیل اختر

    یونہی بے خیالانہ

    اس دنیا میں سب سے زیادہ پرشور مقام ، انسان کا باطن۔۔۔۔ سب سے زیادہ پرسکون مقام ، انسان کا باطن۔۔۔ سارے شور، ساری خاموشیاں اندر ہی ہیں ، تو پھر باہر کیا ہے؟؟؟ جمیل اختر
  18. محمد جمیل اختر

    حیرت کدہ

    انسان شاید ازل سے تلاش میں ہے، کوئی کھوج، کوئی بیقراری ، کوئی ٹک ٹک اندر ہی اندر اسے بے چین رکھتی ہے، لیکن اتنی جدوجہد اور محنت اور مشقت کے بعد جس بھی منزل کو حاصل کیا جاتا ہے انسا ن کے اندر کی ٹک ٹک تھوڑی دیر کو کم ضرور ہوتی ہے لیکن اسے یہ منزل نہیں لگتی اور انسان اسے بھی راستے کا ایک پڑاو...
  19. محمد جمیل اختر

    افسانہ: کس جرم کی پائی ہے سزا

    افسانہ: کس جرم کی پائی ہے سزا مصنف: جمیل اختر ۔ ہاں تنہائی زہر ہے ایک قاتل ہے وہ قاتل کہ جسے مقتول کی کوئی پرواہ نہیں لیکن لوگ کب سمجھتے ہیں پہلے میں بھی نہیں سمجھتا تھا ۔ کہ پہلے اسکی میری ایسی ملاقات نہیں رہی تھی ، وہ جوانی کہ جسے میں اب ایک خواب سمجھتا ہوں اور وہ دن کہ جو اتنی تیزی سے گزرے کہ...
  20. محمد جمیل اختر

    اداس آنکھیں ، بیقرار آنکھیں

    نظم شاعر : جمیل اختر اداس آنکھیں ، بیقرار آنکھیں آئینہ بھلا کیسے دکھائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان میں چھپے دکھ ، درد ، افلاس کو ان میں بسی۔۔۔ بھوک کو ،پیاس کو آئینہ بھلا کیسے دکھائے۔۔۔ آئینہ بھلا کیسے بتائے۔۔۔۔ کیسے کٹتے ہیں شب وروز پرسوز، پر سوز، پرسوز۔۔۔۔۔ آئینے کو خبر کیا یہ بھوک کیا۔۔۔ افلاس کیا...
Top