نتائج تلاش

  1. شیرازخان

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح لچک جن میں نہیں ہوتی وہ اکثر ٹوٹ جاتے ہیں کئی لوگوں کے دل خود ہی اکڑ کر ٹوٹ جاتے ہیں اگرچہ بوند پانی کی بہت نازک سی ہوتی ہے رہے گرتی یہ پتهروں پر تو پتهر ٹوٹ جاتے ہیں ہمارا حوصلہ ٹوٹا ، نہیں تم نے سنا ہو گا وہاں مقتل میں سنتے ہیں کہ خنجر ٹوٹ جاتے ہیں ہزاروں آندهیوں میں بهی...
  2. شیرازخان

    فتویٰ۔۔۔برائے اصلاح

    فتویٰ دلدانِ اہلِ ذوق کو یہ رَٹ سنانا ہی پڑھ گئی اِس شاعری کی سیر میں مری حُریّتِ شعر نے صنفِ سخن پر آج اک فتویٰ دیا۔۔ کہ سَند اپنے لفظ کی یہ زور اپنے قلم کا یہ اک تکلّم ظاہری ہے مُنہ پھٹی جو شاعری بے پردگی کے کفن پر بے جا کِسی کے حُسن پر تعریف ہے یا ہے ثناء یہ جارحیّت ہے گنا۔۔۔۔۔۔!!! الف عین
  3. شیرازخان

    احساسِ کمتری۔۔۔۔برائے اصلاح

    احساسِ کمتری عجب خوف دل میں ہے ہم نے دبایا کہ درجہ حرارت ہے چہرے پہ آیا عضاء زندگی کے خلا چاٹتے ہیں یہ ناخن سے لمہے عمر کاٹتے ہیں جو خلقہءلب کے دیے سب بجھائے ہیں اپنی ہی ہستی کے فرقے بنائے یہ اپنی کمی ہی کدورت ہے خود سے ہو پوری بھی کیسے ضرورت ہے خود سے وہ منزل کو پا کر پلٹ کر بھی آئے گِرہ...
  4. شیرازخان

    غزہ۔۔ یہ سارے درد اپنے ہیں۔۔۔برائے اصلاح

    اگر لختِ جگر اپنے کوئی دو لخت کر ڈالے اگر ماؤں کے بالوں سے کوئی رسْہ کشی کر لے کوئی بہنوں کے جسموں پر کرے گر تیر اندازی جو بوڑھی جلد کو کوئی مسل ڈالے یوں جوتوں سے ہمارے خون سے کوئی بجھانے پیاس آ جائے ہمارے گھر سے ہم کو ہی کوئی بے گھر جو کر ڈالے اگر تاریخ ظلمت کی نئی کر دی رقم جائے درندہ وار ظالم...
  5. شیرازخان

    چند اشعار برائے اصلاح۔۔۔

    مفعول،مفاعیلن : مفعول، مفاعیلن 1) پہلے بھی یہی تھا جو، ماحول ہے اب لیکن افسوس رہا کہہ کر ،جو عید مبارک اب۔۔۔!!!! 2)سب یاد جشن آئے پھر عید کی آمد پر آئی ہیں وہ سب عیدیں پھر یاد دہانی کو 3) بس عید مبارک تم کہتے تو بھرم رہتا عیدیں تو مبارک ہیں ہونی ہیں ہماری بھی استادِ محترم الف...
  6. شیرازخان

    بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے۔۔برائے اصلاح

    فاعلن: مفاعیلن ؛ فاعلن: مفاعیلن بھول ہے یہ اِن کی ہم ، پائنچے اُٹھائیں گے یہ چڑھے ہوئے دریا ، ہم سے منہ کی کھائیں گے لڑکھڑاتی سی لَو،اور، یہ چراغ بوسیدہ ہاں یہی ہواؤں کو راستے دِکھائیں گے رونگٹے ہمارے اب سَرہلا نہیں سکتے سخت جانی کا اب ہم، اسلحہ بنائیں گے واہ کیا تشدد ہے اُن کے شوقِ جنبش میں...
  7. شیرازخان

    سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں۔۔۔برائے اصلاح

    فعولن:فعولن؛فعولن:فعولن سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں محمدً کی سنت وہ اللہ کی باتیں دعاؤں کی مجلس وہ اشکوں کی کاوش وہ بخشش کا موسم وہ رحمت کی بارش سفر مسجدوں کے وہ چھینٹے وضو کے ہوئے قید سارے جیالے عدو کے وہ افطاری کرنا وہ سہری کا کھانا یہی سال بھر کا تھا معیاری کھانا تلاوت کی لذت تراویح...
  8. شیرازخان

    فائدے میں رہتے تھے فائدے سے نکلے ہیں۔۔برائے اصلاح

    فائدے میں رہتے تھے فائدے سے نکلے ہیں اُن سے کوئی پوچھے کیوں قائدے سے نکلے ہیں رہبری ہی بھٹکی ہو تب چھُڑا کے دامن کو حوصلے ہیں اُن کے جو قافلے سے نکلے ہیں گر ملے نہ منزل تو اِن کی کیا حثیّت ہے یہ جو میرے پاؤں میں آبلے سے نکلے ہیں سب نے اپنے راستے طے کیے تھے پہلے سے اپنے اپنے دیکھو سب راستے سے...
  9. شیرازخان

    خوب خوابوں کی سڑک پر دوڑ لینا۔۔برائے اصلاح

    خوب خوابوں کی سڑک پر دوڑ لینا پھر حقیقت کی طرف اک موڑ لینا پیڑ مل جائے سچائی کا جہاں بھی اک عدد مسواک تم بھی توڑ لینا یاد ہے پلکوں کا وہ قابو میں لانا اورمرے اشکوں کا وہ سر پھوڑ لینا بے حسی کی سخت سردی میں لوگ میرے جانتے ہیں بے بسی کو اوڑھ لینا آپ اس کو کامیابی کہہ رہے ہیں چار پیسے زندگی میں...
  10. شیرازخان

    برائے رہنمائی۔۔۔

    فکر اور ذکر کے ہم قوافی کیا ہیں؟؟۔۔۔ کیا یہ قوافی درست ہیں؟؟ فکر ذکر صبر نذر حشر عصر وغیرہ؟؟؟
  11. شیرازخان

    راہ سے بھٹکنے کا انکشاف کر کے بھی۔۔۔برائے اصلاح

    راہ سے بھٹکنے کا انکشاف کر کے بھی چل پڑے انہی کے سنگ اختلاف کر کے بھی ہاتھ لمبے ہوں تو پھر انگلیاں نہیں اٹھتی ہاتھ صاف ہیں ان کے ہاتھ صاف کر کے بھی بے گناہ ہو کر بھی احتیاط کرتے ہیں لوگ لیتے ہیں بدلے اب معاف کر کے بھی پڑ گیا ہے پھر آنا نظم و ضبط میں یا رب تیرے حکم کے دیکھا برخلاف کر کے بھی...
  12. شیرازخان

    شیطان۔۔نظم برائے اصلاح

    ۔۔۔۔۔شیطان۔۔۔۔۔ جس کو پھٹکارا سرِمحفل ہے تم نے جس پہ لعنت بھیج ڈالی جس کو دشمن مانتے ہو جس سے نفرت کا ہے رشتہ یاد اب شیراز رکھنا۔۔۔ تم کبھی تنہائی میں یوں آنہ جانا پھر قیادت میں اُسی کی یاد رکھنا تم کھلے دشمن کو اپنے یاد رکھنا۔۔۔ الف عین
  13. شیرازخان

    کیوں میرے اب ایماں کی وہ نویت نہیں۔۔۔برائے اصلاح

    کیوں میرے اب ایماں کی وہ نویت نہیں میں نیکیاں کرتا ہوں پر نیت نہیں اب حوصلے بھی میری ملکیت نہیں بخشی امیدوں نے بھی تقویت نہیں کوئی بھی حقِ خود ارادیت نہیں یہ حاکمیت ہے جمہوریت نہیں حسب و نصب پر کوئی فوقیت نہیں آ دیکھ شخصیت کی قومیت نہیں مانا کہ اپنی کوئی تربیت نہیں پر اہم ہیں جو ان کی اہمیت...
  14. شیرازخان

    جو ابھی تک نہیں کی اُس بغاوت کا بھی ڈر ہے۔۔برائے اصلاح

    جو ابھی تک نہیں کی اُس بغاوت کا بھی ڈر ہے ہم مہاجر ہیں جہاں پر واں سے ہجرت کا بھی ڈر ہے قافیہ تو تنگ کرتی جا رہی ہے دوستی بھی دشمنوں کی کاروائیوں میں سلاست کا بھی ڈر ہے ہم نے بھی کھانا پکا کر رکھ دیا تھا تھالیوں میں اب تو بدلہ لے گا سارس، اس کی دعوت کا بھی ڈر ہے اب عدد کی آنکھ میں بھی یہ...
  15. شیرازخان

    گڑیا۔۔۔۔۔نظم برائے اصلاح

    ۔۔۔۔گڑیا۔۔۔۔ دعائیں مانگتے ہیں کیوں؟ یہ اپنے رب سے رحمت کی اِنہیں اُس رب کی رحمت کا نہیں انداز بھاتا گر یہ اک رحمت کی پیدائش پہ کیوں غمگین ہوتے ہیں اِسےکیوں رحمِ مادر پر سمجھنے بوجھ لگتے ہیں یہ کیونکر پھول ان کو بھول لگتا ہے چمن میں ان کے ہونے سےبتا رونق نہیں ہے کیا؟ یہ کیا ہستے ہوئے اچھی نہیں...
  16. شیرازخان

    رِدا آگ کی ہے قبا آگ کی ہے۔۔۔برائے اصلاح

    رِدا آگ کی ہے قبا آگ کی ہے گلے کیوں پڑی یہ بلا آگ کی ہے ہے دونوں جہانوں میں دشمن ہماری جلا دے یہی تو رضا آگ کی ہے یہاں بھی لگی ہے یہ چاروں ہی جانب جہنم میں بھی تو سزا آگ کی ہے یہ لو بن کے سانسوں میں اب ڈھل رہی ہے ہوا کی بھی اب ہر ادا آگ کی ہے ضرورت اشد ہے ہو رحمت کی بارش مگر یاں لبوں پر دعا...
  17. شیرازخان

    نہ ایٹم بم نہ توپوں کو چلانے کی ضرورت ہے۔۔۔برائے اصلاح

    نہ ایٹم بم نہ توپوں کو چلانے کی ضرورت ہے فقط اس ملک میں غیرت جگانے کی ضرورت ہے نیا ایجاد کچھ کر لیں ضروری بھی نہیں لیکن جو کھو بیٹھے ہیں کم از کم وہ پانے کی ضرورت ہے ہوا کے ڈر سے بیٹھے ہیں یہ سارے گھپ اندیرے میں دیے جب آندھیوں میں بھی جلانے کی ضرورت ہے اضافہ یا ہو تبدیلی نہیں بس دین میں جائز...
  18. شیرازخان

    مقدمےمیں یہ جو لکھا واقعہ ہے ۔۔۔۔برائے اصلاح

    فعولن،فعولن،فعولن،فعولن مقدمےمیں یہ جو لکھا واقعہ ہے یہ خودبھی نہایت بُرا واقعہ ہے اِسےدیکھتے تو ہوئی عمر ہم کو ابھی شہر میں جو ہوا واقعہ ہے یہ اک سانحہ تھا، ہے افسوس اس پر اِسے آپ نے بھی کہا واقعہ ہے حقیقت فسانہ بنی اسطرح سے فسانہ یہ کیسے بنا واقعہ ہے یہ ہرگز نہیں سچ جو تم نے سنایا...
  19. شیرازخان

    کب نکالا اسلحے کا شوق ہے؟۔۔۔۔۔برائے اصلاح

    فاعلاتِن ،فاعلاتن،فاعلن کب نکالا اسلحے کا شوق ہے؟ خود سے ٹالا اسلحے کا شوق ہے! دشمنی مجبور کرتی ہے ہمیں دل کا چھالا اسلحے کا شوق ہے منہ نہ دو تم کوئلے کی کان میں یار کالا اسلحے کا شوق ہے تھا نشہ طاقت کا اب دیکھیے تہ و بالا اسلحے کا شوق ہے اپنی ہی بندوق سے تم مر گئے کیوں اُچھالا اسلحے...
  20. شیرازخان

    پلٹ جانے کے یہ سارے عذر کٹتےہی رہیں گے۔۔۔برائے اصلاح

    مفاعیلن ،فاعلاتِن ۔مفاعیلن ،فاعلاتن پلٹ جانے کے یہ سارے عذر کٹتےہی رہیں گے اگر چلتے ہی رہے تو سفر کٹتےہی رہیں گے پرندے بھی خود کشی اب یہاں کرنے لگ پڑیں گے اگر یونہی اس زمیں پر شجرکٹتےہی رہیں گے نہیں چھوڑیں گے کسی دم کبھی اُڑنے کی تمنا یہ پر کٹتےہی رہیں ہیں یہ پر کٹتےہی رہیں گے چلو منشیات کو...
Top