نتائج تلاش

  1. محمد حسین

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت پر میسر کسی کسی کو ہے تخت زندگی‘ موت ‘غم‘ خوشی ‘چاہت سب کو حاصل مگرمطابقِ بخت ایک پل کا بھی ہم کو کیا احساس بس گزرتا ہی جا رہا ہے وقت "نازکی ان کے لب کی کیا کہیئے" گفتگو یکدم ان کی ہائے کرخت خوش ہوں غمگین ہوں ‘پہ بھُولا ہوں وقت محدود ہے ، ہے نرم کہ سخت کوئی...
  2. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے نغمہ ہائے زندگی خاموش ہے ظلمتوں کا مارا کوئی کیا کہے کیا ہوئی تابندگی؟‘ خاموش ہے بُت تھے حیرت سے ہم اور سمجھے یہ وہ باعثِ شرمندگی خاموش ہے ہوں قفس میں بند پنچھی کی طرح آنکھوں سے بہتی ندی خاموش ہے باتوں سے رشتے بنے‘ دل میں مگر زیرِ پردہ گندگی خاموش ہے بولنے کے ہم...
  3. محمد حسین

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے مانندِ صاحبِ قبور ہوئے جتنے بھی عاشقانِ حور ہوئے سب کے سب ہی ستم سے چور ہوئے محورِ ہر خطا ہے اپنی ذات پھر بھی کہتے ہیں بے قصور ہوئے ہاں اجالے ہمیں سے ممکن ہیں گو چراغِ سحر کا نور ہوئے منحصر دوسروں پہ رہتے ہیں کتنے نادان و لاشعور ہوئے غلطیاں اتنی اپنی پکڑی گئیں وجہِ...
  4. محمد حسین

    سو جتن کر کے بندھا تھا جو وہ پل میں ٹوٹا

    سو جتن کر کے بندھا تھا جو وہ پل میں ٹوٹا اتنا کمزور مرے عشق کا رشتہ تو نہ تھا ہو چُکے قلب پہ جب نقش ترے نقش و نگار اب یہ کہنا کہ تجھے دل سے دیا جائے بُھلا؟ عشق قسمت سے ہے‘ ہو ہو‘ نہ اگر ہو نہ سہی پھر بھی پاگل ہے یہ دل‘ عشق کو سمجھا ہے خدا لفظ انسان کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں دل! عشق کرتا ہے تو کچھ...
  5. محمد حسین

    زندگی میں جو تم آئے ہو مرے اتنے قریب

    (کافی عرصہ خاموش رہنے کے بعد کسی کی یاد میں ایک حقیر سی کاوش) زندگی میں جو تم آئے ہو مرے اتنے قریب کیوں پھر اغیار کو خاطر میں یوں لاتے ہو حبیب؟ منسلک اُن سے ہے جو کچھ بھی ہمارا حق ہے ہم سے برداشت نہیں چاہے ہو ادنیٰ سا رقیب کبھی بیمارِ محبت وہ، کبھی ہم عاشق کبھی وہ چاہیں دوا کبھی ہم چاہیں طبیب...
  6. محمد حسین

    ھم سے انجان ہو کر بھی دلدار ہے

    ھم سے انجان ہو کر بھی دلدار ہے کوئی نا اہم بھی اور ضروری بھی ہے اپنے جیون میں دکھتی ہیں ویرانیاں زندگی کچھ ادھوری ادھوری سی ہے سب جو موجود ہے ہو گا اک دن فنا زندگی وصل کی گویا دوری کی ہے کیوں حسین آپ کے ہوش گم ہیں کہاں لوگ اہلِ خرد نے حضوری دی ہے
  7. محمد حسین

    جوش جذبہ جوان کر تا ہوں

    جوش جذبہ جوان کر تا ہوں نالہءدل بیان کرتا ہوں لوگ اتنے ہیں اردگرد مگر خود کو تنہا گُمان کرتا ہوں سچ سے رغبت نہ جھوٹ سے ہے لگن میں حقیقت بیان کرتا ہوں تم سے وعدہ نبھانا مشکل ہے میں فدا تم پہ جان کرتا ہوں جانتا ہوں نہ آئیں گے و ہ کبھی لیتا ہوں نہ زُبان کرتا ہوں خود طلب ہے کہ وہ عزیز رکھیں...
  8. محمد حسین

    کچھ جوباقی اساس چہرے ہیں

    کچھ جوباقی اساس چہرے ہیں یہ بھی سب کو نہ راس چہرے ہیں ذہن میں نقش بیٹھتے ہی نہیں اس قدر آس پاس چہرے ہیں دنیا داری میں اُلجھے لوگوں کے کیسے کیسے اُداس چہرے ہیں؟ پڑھ رہے ہیں کتابیں طالب علم اور کُل بد حواس چہرے ہیں جب نہ قابل رہیں دکھانے کے اوڑھ لیتے لباس چہرے ہیں گندگی سے بدن سیاہ حسینؔ...
  9. محمد حسین

    وقت تھمتا نہ سانس رکتی ہے

    وقت تھمتا نہ سانس رکتی ہے شمعِ دل ہے کہ جلتی بجھتی ہے روز تبد یل دنیا دیکھتا ہوں اِک نئی راہ روز کھلتی ہے سامنے آنے والے رُوپوں میں اصلیت آدمی کی چُھپتی ہے جینے کی ابتداء ہے حودغرضی رش میں بندے کی سانس گُھٹتی ہے عقل سے ماورائی ملتی ہے،جب عشق میں دنگت اپنی گُھلتی ہے اہمیت خود کو خود نہ دے جو...
  10. محمد حسین

    توڑتے ہیں کبھی بندھاتے ہیں

    توڑتے ہیں کبھی بندھاتے ہیں آس رکھیئے تو وہ تڑ پاتے ہیں دوستی کر کے نبھانے کا ہو ڈھنگ دوست سے دوست نکل آتے ہیں دل کا بگڑا ہے سدھرتا مشکل یوں تو بہتے اسے سمجھاتے ہیں وقت بھی چارہ گری کرتا ہے صبر والے جو یہ پھل کھاتے ہیں کیا جدا آپ ہوئے ہم سے حسین سخت بیمار ہوئے جاتے ہیں
  11. محمد حسین

    رہنمائی درکار ہے

    اردو ڈیجیٹل لائبریری سے کوئی کتاب کیسے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے؟ نیز اردو ادب کی کتابیں مفت ڈاؤن لوڈ کرنے کے لنک بتائیں۔
  12. محمد حسین

    کھیلتے کودتے ہنستے بستے جب اچانک اداسی چھاتی ہے

    کھیلتے کودتے ہنستے بستے جب اچانک اداسی چھاتی ہے تاریک مناظر،دھندلے روپ،دھڑکن گویا رک جاتی ہے غم دین و دنیا بھول گئے،خوشیوں کے جشن مناتے ہوئے تھوکر جو لگی چلتے چلتے، اب رہ رہ کر ہوش آتی ہے حسین
  13. محمد حسین

    کوئی نکالے بات سے سو بات، کچھ ھو بات

    کوئی نکالے بات سے سو بات، کچھ ھو بات کرنے جو بیٹھے بات تو دکھلائے کائنات جس بارے ذکر کیجے اسی فن میں بادشاہ ھوتی ہے ایسی کوئی تو لاکھوں میں ایک ذات ان گنت کوشش اور جہدِ مسلسل کے بعد ھے اک ایک جملہ بر لبِ حق صفت شخصیات ہمارے ہاں جو قابل محنتی ھوں چھپ کے رہتے ہیں حسین ان کو زمانہ بعد میں روتا...
  14. محمد حسین

    وصل میں کیا غم و جدائی کی بات

    وصل میں کیا غم و جدائی کی بات بات کرنے کو چاہیئں حالات دیکھ پایا نہ کوئی اشک مرے شکر دی رب نے با رشِ برسات آدمی آدمی کا جب ہو ڈ سا رات میں دن تو دن میں آتی ہے رات دشمنی یوں دکھائی دوستوں نے لائے میت نکال کر بارات سرسری سی جو بات کہتا ہوں داد اسی پر حسین پاتی ہے ذات!
  15. محمد حسین

    دو شعر

    آپ بیتی اگر میں آپ لکھوں غمِ حالِ جگر میں آپ لکھوں کیسے مانے گا کوئی سچ میرا کیونکر اپنی خبر میں اپ لکھوں؟
  16. محمد حسین

    حا لت دل کا تذکرہ کیجے

    حا لت دل کا تذکرہ کیجے نعمت حق کا شکر ادا کیجے ھم سے نفرت ھے تو بتا دیجے سچ چھپا کر نہ یوں رکھا کیجے جس سے کہنا ھے،جانتا ہے وہ سب حال دل اور بیان کیا کیجے بھائے ہے یا نھیں مگر اے دوست جو ھودل میں وہی کہا کیجے
  17. محمد حسین

    دنیا میں آئے الجھ کے رہ گئے

    دنیا میں آئے الجھ کے رہ گئے انقلابی خواب ادھورے رہ گئے غیر جینا ہم سے سیکھے،جی گئے اور ہم آپس میں لڑتے رہ گئے برق بن کر اس کے دل پر گر نہ پائے اشک آنکھوں میں ہی بہتے رہ گئے گندگی دل کی نہیں دیکھی حسین ھم تو زلفوں میں الجھتے رہ گئے
  18. محمد حسین

    پھول مرجھائے دیکھے تو کہنا پڑا

    پھول مرجھائے دیکھے تو کہنا پڑا اہل دنیا سے روٹھے ہوئے بیٹھے ہیں مت گزر سوکھے پتوں سے اے رہگذر یہ بھی ساجن سے بچھڑے ہوئے بیٹھے ہیں کون جوڑے گا ٹوٹے دلوں کواے دل اہل دل ٹکڑے ٹکڑے ہوئے بیٹھے ہیں کوئی پوچھے کہ کیا کہہ رھے ہیں حسین بولنا لے کے دکھڑے ہوئے بیٹھے ہیں
  19. محمد حسین

    کتنے ہیں کہ چھوڑ کر ھا ئے گئے

    کتنے ہیں کہ چھوڑ کر ھا ئے گئے پر بہت کے دل میں کچھ پائے گئے کس بلندی سے گرائے ہم گئے کیا کہاں سے ہم کہاں لائے گئے مے کشی سے روکتے تھے ھم کو شیخ رات مے خانے میں خود پائے گئے دیکھنے کیا آئے تھے ہم یاں حسین کیا مناظر ھم کو دکھلائے گئے
  20. محمد حسین

    حسین غزل برائے اصلاح

    سیدھے رستے سے کتنے اترے ہیں کتنے گمراہ لوگ سدھرے ہیں؟ راہ مشکل بھی کوئی اپنائے سہل کہتے دکھے بہتیرے ہیں! اصل چہرہ دکھائی دے کیسے عکس شیشے میں سو سو بکھرے ہیں حسین
Top