رات کا اندھیرا ہو
دور ہی سویرا ہو
اک حسین وادی میں
چاند کا بسیرا ہو
جھیل کے کنارے پر
آ شیانہ میرا ہو
تتلیوں کا جھرمٹ ہو
بادلوں کا گھیرا ہو
اور میرے کندھے پر
سر وہ ہو جو تیرا ہو
تیرے اجلے چہرے کو
گیسوں نے گھیرا ہو
صرف میری آنکھیں ہوں
اور تیرا چہرہ ہو
جلترنگ ہو کنگن کی
رنگ حیا جو گہرا ہو
بات ہو...
زندگی کی ہمسفر تنہائیاں رہیں
منزلوں کی نامہ بر پرچھائیاں رہیں
ہم اسطرف چلےکہ جدھر راستہ نہ تھا
اس پہ ستم راہزن ____ رسوائیاں رہیں
پیروں کے آبلوں نے _ روکے رکھا کبھی
دشت و بیاباں کی بھی کٹھنائیاں رہیں
اکثر تیرے خیال نے ______ بھٹکا دیا ہمیں
مقتل میں جیسے گونجتی شہنائیاں رہیں
خواہش وصال تھی...