تھی گرمئ خیال بیابان جل گئے
ہوش و خرد سمیت دل و جان جل گئے
دل تو مرا گیا ہی مگر دل کے ساتھ ساتھ
کتنے ہی حسرتوں کے نمک دان جل گئے
عشقِ صنم نے شعلۂ دل کو دی وہ ہوا
سامان کفر و ورثۂ ایمان جل گئے
رِندوں نے صُوفیوں نے سراہا مرا سخن
کیا پارسی جلے کیا مسلمان جل گئے
یوں چاک سے اٹھایا کہ اک شاہکار...