نتائج تلاش

  1. مانی عباسی

    غزل : یہ ناممکن نہیں ہے یار ایسا ہو رہا ہے

    یہ ناممکن نہیں ہے یار ایسا ہو رہا ہے... تڑپ کر درد سےاک مرد سچ میں رو رہا ہے. کسی کی لوٹ کر منزل کسی کا توڑ کردل.. خدا کے بندے تو کیسے سکوں سے سو رہا ہے؟ کرا دی بند جس کی بولتی اے ہجر توُ نے.. وہ اپنے دور کا مشہور قصہ گو رہا ہے.. اک آفس میں مہینوں جاب اکھٹے کی ہے ہم نے بھلے توُ دفتری کہہ, پر...
  2. مانی عباسی

    یہ ناممکن نہیں ہے یار ایسا ہو رہا ہے...

    یہ ناممکن نہیں ہے یار ایسا ہو رہا ہے... تڑپ کر درد سےاک مرد سچ میں رو رہا ہے. کسی کی لوٹ کر منزل کسی کا توڑ کردل.. خدا کے بندے تو کیسے سکوں سے سو رہا ہے؟ کرا دی بند جس کی بولتی اے ہجر توُ نے.. وہ اپنے دور کا مشہور قصہ گو رہا ہے.. اک آفس میں مہینوں جاب اکھٹے کی ہے ہم نے بھلے توُ دفتری کہہ, پر...
  3. مانی عباسی

    شکایت ہے نہ ہی کوئی گلہ تم سے

    شکایت ہے نہ ہی کوئی گلہ تم سے۔ بروز_حشر پوچھے گا خدا تم سے۔ تم اپنی خو کے قیدی, اور میں اپنی کا دعا کے بدلے لوں گا بد دعا تم سے۔ تمہیں حق ہے کرو منظور یا پھر رد۔ جو دل میں تھا وہی کچھ ہے کہا تم سے۔ وسیلے رابطے کے توڑنے والے۔ تعلق تو رہے گا خواب کا تم سے۔ کبھی دل تم پہ آیا تھا, دوانہ تھا مگر...
  4. مانی عباسی

    ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا

    ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب قلم کاروں کی...
  5. مانی عباسی

    کتاب...

    جسے تم بیڈ پر لیٹے دبا کر بازوؤں میں... لب چبا کر... موند کر آنکھیں.. بڑے ہی جوش سے سینے لگا کر.. روز یادوں کی بستی کو نکلتی ہو.. مچل کر..... اور کبھی جذبات کی رو میں.. خیالوں کے گلوں کو چومتی ہو. کاش!!! اے کاش!!! ایک لمحے کو.. میں بن جاؤں "کتاب" ایسی......
  6. مانی عباسی

    برائے اصلاح و تنقید

    درد کے پیڑ کو ہرا کر دے..... مرض کو مرض کی دوا کر دے... موت کے آسماں پہ اڑنا ہے.. زندگی! قید سے رہا کر دے.. کاش اک دیس ہو چراغوں کا.. اور ہوا خود دیے جلا کر دے... اس بن آفس میں دل نہیں لگتا.. باس! میرا تبادلہ کر دے... تا کہ پتھر پڑیں انھیں یا رب.. پتھروں کو تو آئنہ کر دے...
  7. مانی عباسی

    پروین کمار اشک کی زمین میں لکهی گئی غزل

    سنا ہے عشق میں جب تک جلا نہیں ہوتا کوئی بھی آدمی تب تک کھرا نہیں ہوتا ہنسی خوشی کی ضمانت نہیں ہوا کرتی مسافتوں کی سند آبلہ نہیں ہوتا یہ جو فراق کا صحرا ہے وصل کے پیاسو کبھی یہاں سے گزر آب کا نہیں ہوتا ملی ہے زندگی اس ریت کو تو نسبت سے حسین ہوتے نہ تو کربلا نہیں ہوتا کوئی ان اہلِ جہاں کو...
  8. مانی عباسی

    اب ایسا ظلم تو اے حضرتِ صیّاد مت کیجے

    اب ایسا ظلم تو اے حضرتِ صیّاد مت کیجے قفس سے عشق ہے ہم کو ہمیں آزاد مت کیجے بلائے ہجر کو یوں تیشۂ فرہاد مت کیجے یہ کوہِ چشم ہے یاں جوئے اشک ایجاد مت کیجے اجی قبلہ! زمانہ منکرِ توحید سمجھے گا خدا کا گھر ہے دل ...دل میں صنم آباد مت کیجے خیالِ مرگ باعث بن گیا ہے دل کی راحت کا دکھا کر خواب جینے...
  9. مانی عباسی

    غزل برائے اصلاح

    میں کر کے ترک سب رسمیں پرانی لکھ رہا ہوں۔ ہر اک دہقان کی بیٹی کو رانی لکھ رہا ہوں۔ وہ جس میں جن سے شہزادہ چھڑاتا تھا پری کو۔ نہال_دل کی خاطر وہ کہانی لکھ رہا ہوں مری معصومیت کی انتہا ہے اور کیا ہے؟ میں اک جلتے ہوئے کاغذ پہ پانی لکھ رہا ہوں۔ پہنچ ہی جائے شاید اس طرح یہ آسماں پر!! پر_شاہین پر...
  10. مانی عباسی

    غزل برائے اصلاح

    یہ حق گو سر پھرا ہے اور اس کا کیا کیا جائے فصیل_شہر_باطل میں اسے چنوا دیا جائے تمنا غرق آبی کی لیے کب تک جیا جائے سفینوں میں شگاف اے نا خداؤ کر لیا جائے ہے میرا عکس آئینے میں اور دیورا پر سایہ چلو اس بزم_خود میں آج خود سے مل لیا جائے ہوئ مدت کسی نے سنگ باری کی نہیں مجھ پر مرا سر کہتا ھے تیری...
  11. مانی عباسی

    غزل برائے اصلاح

    سرخ آنکھیں خشک لب اور چہرے پیلے سے ہیں یعنی یہ سب لوگ فرقت کے قبیلے سے ہیں گاؤں کی اک لڑکی نے جب سے پیا ہے پانی میرے گاؤں کے سب چشمے نشیلے سے ہيں مشترک اک شہ تو ہے دونوں کی تصویروں میں میری ٹائی نیلی ،تیرے کپڑے نیلے سے ہيں ہجر کا طوفان ہستی ہی مٹا ڈالے گا میری آنکھیں صحرا ہیں اور خواب ٹیلے سے...
  12. مانی عباسی

    تین اشعار...

    سنتا ھے شعر اشک بہاتا نہیں وہ کیوں تاثیر کھو رہا ھوں میں اپنی زبان کی؟ پہچانوں کیوں نہ نشتر_چشم_صنم کو میں کرتا ھے تیر آپ سفارت کمان کی تیر_نگاہ_یار سہے اور نہ اف کرے جرات ملاحظہ ھو دل_ناتوان کی مانی
  13. مانی عباسی

    غزل

    ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب قلم کاروں کی...
  14. مانی عباسی

    دہشت گردی پر نظم یا غزل?

    دہشت گردی اور پاکستان کے اندرونی حالات پہ کوئ نظم یا غزل مل سکتی ہے???
  15. مانی عباسی

    برائے تنقید و تبصرہ....

    کرے جتنی بھی خواہش طائرِآزاد کا دل ہر اک پنچھی پہ آوے ہے کہاں صیاد کا دل نہ جوئے شیر سے مطلب نہ شیریں کی نظر سے میں ٹھہرا عشق مجھ کو چاہیئے فرہاد کا دل تجھے یوں دیکھ کر اس حالت خواروزبوں میں لہو کے اشک رووے ہے ترے اجداد کا دل ہم اب کیوں نکہتِ بادِ بہاری کو بلائیں نہ باغِ خلد ہے نے سینے میں...
  16. مانی عباسی

    ایسے اشعار جن میں لفظ عورت یا زن آتا هو؟؟؟؟

    ایسے اشعار جن میں لفظ عورت یا زن آتا هو؟؟؟؟
  17. مانی عباسی

    برائے تبصره و تنقید...

    کسی آواره کو دہلیز کی صحبت نہیں ملتی اسی خاطر تو دهشت گرد کو چاہت نہیں ملتی ہوس میں خلد کی خود کش دهماکہ کرنے والے سن بہا کر بے گناہوں کا لہو جنت نہیں ملتی محمدﷺ کی شریعت سے کوئی رشتہ نہیں تیرا کہ تیرے اک عمل میں بهی کوئی سنت نہیں ملتی سنو! جس قوم کے رہبر پجاری ڈالروں کے ہوں اسے تاریخ کے...
  18. مانی عباسی

    اب ایسا ظلم تو اے حضرتِ صیّاد مت کیجے

    اب ایسا ظلم تو اے حضرتِ صیّاد مت کیجے قفس سے عشق ہے ہم کو ہمیں آزاد مت کیجے بلائے ہجر کو یوں تیشۂ فرہاد مت کیجے یہ کوہِ چشم ہے یاں جوئے اشک ایجاد مت کیجے اجی قبلہ! زمانہ منکرِ توحید سمجھے گا خدا کا گھر ہے دل ...دل میں صنم آباد مت کیجے خیالِ مرگ باعث بن گیا ہے دل کی راحت کا دکھا کر خواب...
  19. مانی عباسی

    مدد

    اس کلاسیک شعر کے شاعر کی تلاش ہے۔ کچھ مدد مل جائے تو شکر گزار ہوں گا۔ ھم کشتگان عشق کو مردہ نہ جانئیو جڑ آسماں کی کھود رہے ہیں تلے تلے
  20. مانی عباسی

    برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

    کڑی دوپہر میں کیوں تیرگی جوبن کی چھائی ہے ہوا خورشید مدھم باعثِ گیسو کشائی ہے یہ کہہ کر وحشیوں میں ہم نے قدر اپنی بنائی ہے ہم اہلِ عشق کی آوارگی سے آشنائی ہے تمنائے دلِ بے آرزو دل میں مقید رکھ امیرِ اہلِ طبِ عشق دیتا یہ دہائی ہے خد و قد دیکھ کے برجستہ نکلا منہ سے یہ جملہ زمیں زادی ہے...
Top