حفیظ بھائی اپنے ابا جی کے پاس بیٹھے دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔
ابا جی کو کوئی طریقہ نہیں سوجھ رہا تھا۔ جھنجھلا کر پوچھا " آخر رو کیوں رہے ہو تم؟"
حفیظ بھائی نے دھاڑوں کے درمیان جواب دیا "ایک روپیہ دیں تو بتاؤں گا۔"
ابا جی نے ایک روپیہ دیا اور بولے "اب بتاؤ۔"
حفیظ بھائی نے روپیہ جیب میں...