نتائج تلاش

  1. بنتِ آدم

    شہزاد احمد عصر حاضر کے ممتاز شاعر ”شہزاد احمد“ کی ایک خوبصورت غزل - جسے بار بار ملے تھے تم ، وہ میرے سوا کوئی ا

    جسے بار بار ملے تھے تم ، وہ میرے سوا کوئی اور تھا مرے دل کو تاب نظر کہاں ، تمہیں دیکھتا کوئی اور تھا میں فریب خوردہ راہ غم ، چلا سکے ساتھ قدم قدم مرے ہمسفر نہیں جانتے ، مرا راستہ کوئی اور تھا گل تازہ یہ ترا رنگ و بو ، ہوا سب سے بڑھ کے ترا عدو کسی اور نے تجھے چن لیا ، تجھے چاہتا کوئی اور تھا...
  2. بنتِ آدم

    بُلھے شاہ

    روزے حج نماز نی مائے مینوں پیا نے آن بھلائے جاں پیا دیاں خبراں پئیاں منطق نحو سبھے بھُل گئیاں اُس انہد تار بجائے روزے حج نماز نی مائے مینوں پیا نے آن بھلائے جاں پِیا میرے گھر آیا بھُلّی مینوں شرع وقایہ ہر مظہر وچ اوہا دِسدا لوکاں خبر نہ کائے روزے حج نماز نی مائے مینوں پیا نے آن بھلائے...
  3. بنتِ آدم

    شاہین عباس جدید شاعری میں ایک معتبر نام ہے ان کی یہ خوبصورت غزل اردو محفل کی نذر!

    عہدِ جفا سے وصل کا لمحہ جدا کرو منزل سے گرد، گرد سے رستا جدا کرو میں تھا کہ اپنے آپ میں خالی سا ہوگیا اس نے تو کہہ دیا ، مرا حصہ جدا کرو شب زادگاں! تم اہل خبر سے نہیں،سو تم اپنا مدار ، اپنا مدینہ جدا کرو اک نقش ہو نہ پائے ادھر سے ادھر مرا جیسا...
Top