غزل
شہزاد قیس
ردیف ، قافیہ ، بندش ، خیال ، لفظ گری
وُہ حور ، زینہ اُترتے ہوئے سکھانے لگی
صحیفہ حُسن کا ، اِس شان سے ہُوا نازل
خدا کی شان میں ، ہر ’’یاد آیہ‘‘ میں نے پڑھی
کسی کے شیریں لبوں سے اُدھار لیتے ہیں
مٹھاس ، شہد ، رُطب ، چینی ، قند ، مصری ڈَلی
کسی کی مدھ بھری آنکھوں کے آگے کچھ...