نتائج تلاش

  1. معاویہ وقاص

    فراز چمن میں نغمہ سرائی کے بعد یاد آئے - احمد فراز

    چمن میں نغمہ سرائی کے بعد یاد آئے قفس کے دوست رہائی کے بعد یاد آئے وہ جن کو ہم تری قربت میں بھول بیٹھے تھے وہ لوگ تیری جدائی کے بعد یاد آئے وہ شعر یوسفِ کنعاں تھے جن کو بیچ دیا ہمیں قلم کی کمائی کے بعد یاد آئے حریمِ ناز کے خیرات بانٹنے والے ہر ایک در کی گدائی کے بعد یاد آئے حریمِ ناز کے...
  2. معاویہ وقاص

    فنا نظامی کانپوری ایسا بننا سنورنا مُبارک تُمہیں - فناؔ نظامی کانپوری

    ایسا بننا سنورنا مُبارک تُمہیں کم سے کم اِتنا کہنا ہمارا کرو چاند شرمائے گا چاندنی رات میں یُوں نہ زُلفوں کو اپنی سنوارا کرو یہ تبسّم یہ عارض یہ روشن جبِیں یہ ادا یہ نِگاہیں یہ زُلفیں حسِیں آئینے کی نظر لگ نہ جائے کہیں جانِ جاں اپنا صدقہ اُتارا کرو دِل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے موت آنے سے...
  3. معاویہ وقاص

    عدم دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک - عبدالحمید عدم

    دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک وہ جو قطرے پہ گزرتی ہے، گہر ہونے تک بھیڑ لگ جائےگی شیریں کی گلی میں فرہاد لوگ بے بس ہیں ترے شہر بدر ہونے تک زہر پی لیتا ہوں ، گر شہد بھرے ہونٹ ترے میرے قبضے میں رہیں اس کا اثر ہونے تک بعد اس کے کوئی تقریب نہیں ہے غم کی آج تم پاس رہو میرے ، سحر ہونے تک...
  4. معاویہ وقاص

    شہزاد احمد تصویر کے خطوط نگاہوں سے ہٹ گئے - شہزاد احمد

    تصویر کے خطوط نگاہوں سے ہٹ گئے میں جن کو چومتا تھا وہ کاغذ تو پھٹ گئے انسان اپنی شکل کو پہچانتا نہیں آآ کے آئینوں سے پرندے چمٹ گئے بنتی رہی وہ ایک سویٹر کو مدتوں چپ چاپ اس کے کتنے شب و روز کٹ گئے کس شوق سے وہ دیکھ رہے تھے ہجوم کو جب میں نظر پڑا تو دریچے سے ہٹ گئے آخر کسی کشش نے انھیں...
  5. معاویہ وقاص

    عدم وہ مرے اس قدر قریب ہوا - عبدالحمید عدم

    وہ مرے اس قدر قریب ہوا اس سے ملنا نہ پھر نصیب ہوا جس قدر سوچتا ہوں ہنستا ہوں آج ایک ماجرا عجیب ہوا آپ سے اب کوئی ملال نہیں شکر ہے کچھ سکوں نصیب ہوا دیکھ آیا ہے آج خود بھی انہیں آج کچھ مطمئن طبیب ہوا میں تو چپ ہی رہونگا محشر میں وہ پری وش اگر قریب ہوا پوجتی ہے عدم جسے دنیا کون اتنا بڑا ادیب...
  6. معاویہ وقاص

    عدم یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے - عبدالحمید عدم

    یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے اے نازنیں یہ طرز سخن لا جواب ہے دنیا کے سب علوم ہیں جس میں رچے ہوے وہ مکتب شباب کی پہلی کتاب ہے محشر بپا ہے آگ ہے ہر سو لگی ہوئی آتش کدہ ہے یا ترا عہد شباب ہے آے نہ خواب میں بھی کبھی مے کدے کے وہ تیری اداس آنکھوں میں جتنی شراب ہے رسوائی شباب بھی رہتی ہے چپ...
  7. معاویہ وقاص

    عدم میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا - عبدالحمید عدم

    میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا اب عدل کر کہ کون ہوس کا شکار تھا مے خانہ حیات کی کم مائیگی نہ پوچھ میں ایک جام پی کے بہت شرمسار تھا دل کے پروں پہ زیست تھی پرواز آزما چھوٹے سے اک بگولے پہ صحرا سوار تھا ہر چیز ہنس رہی تھی مرے آس پاس کی عہد شباب خندہ بے اختیار تھا رنگ بہار بن کے عدم اڑ گیا...
  8. معاویہ وقاص

    عباس تابش واپسی - عبّاس تابش

    یہ بارہ سال پہلے کی کہانی ہے کہ جب سرسوں کی گندل تھا بدن میرا ہوا مجھ کو کھلاتی تھی مجھے چرخے کی گھو کر ہی سے گہری نیند آتی تھی دہن میں شیر مادر کی مہک کے آخری دن تھے جوانی جھلملاتی تھی یہ بارہ سال پہلے کی کہانی ہے میں اپنے آپ میں رہتا تھا جیسے پھول میں خوشبو مجھے اک نام جو گڑ کی طرح میٹھا تھا...
  9. معاویہ وقاص

    اب بھی ہر دسمبر میں ۔۔ خلیل اللہ فاروقی

    مجھ سے پوچھتے ہیں لوگ کس لئیے دسمبر میں یوں اداس رہتا ہوں کوئی دکھ چھپاتا ہوں یا کسی کے جانے کا سوگ پھر مناتا ہوں آپ میرے البم کاصفحہ صفحہ دیکھیں‌ گے آئیے دکھاتا ہوں ضبط آزماتا ہوں سردیوں کے موسم میں گرم گرم کافی کے چھوٹے چھوٹے سپ لے کر کوئی مجھ سے کہتا تھا ہائے اس دسمبر میں کس بلا کی سردی ہے...
  10. معاویہ وقاص

    عدم زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا - عبدالحمید عدم

    زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا میں اسی کافر ادا پر جاں فدا کر جاؤں گا ناصحا اس بات کا کچھ پہلے کر لے فیصلہ تو مجھے سمجھاے گا یا میں تجھے سمجھاؤں گا ہر مکاں سے ہی کوئی آواز اگر آنے لگی میں تجھے پہچاننے کس کس مکاں میں جاؤں گا آنکھ بھر کر دیکھنے کی تجھ کو کیا جرات کروں مجھ کو یوں محسوس ہوتا...
  11. معاویہ وقاص

    عدم لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر - عبدالحمید عدم

    لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر فنا ہوگئے لفظ مرقوم ہو کر تری آنکھ کی نیتوں نے اچانک بڑا کیف بخشا ہے معلوم ہو کر جِیئے تو محبّت کی توہین ہوگی جئیں گے نہ ہم تجھ سے محروم ہو کر ہمیں حلقہء زلف میں قید کرلے ہم آزاد ہوتے ہیں محکوم ہو کر نہ معلوم کس سمت جاتے ہیں انساں تلاشِ مسرّت میں معدوم ہو کر...
  12. معاویہ وقاص

    عدم روشنی مے کے آبگینوں کی - عبدالحمید عدم

    روشنی مے کے آبگینوں کی جنبشِ چشم ھے حسینوں کی ناخدا کو ڈبو کے لوٹ آئے نیتیّں ٹھیک تھیں سفینوں کی کس مروّت سے پیش آتے ہیں خیر ہو مے کدہ نشینوں کی ساقیا آج تو نہ ھاتھ کو روک تشنگی ہے کئ مہینوں کی جل رہی ہیں عدم کے شعروں میں ٹھنڈکیں عنبریں پسینوں کی عبدالحمید عدم
  13. معاویہ وقاص

    عدم جب وہ میرے قریب ہوتا ہے - عبدالحمید عدم

    جب وہ میرے قریب ہوتا ہے وہ سماں کیا عجیب ہوتا ہے ہاے بیچارگی پتنگے کی کیسے قرباں غریب ہوتا ہے غم کو دل سے لگا کے کیوں نہ رکھوں یہ تو میرا حبیب ہوتا ہے آپ کا اس میں کوئی دوش نہیں اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے دل میں آ کر تو جان من دیکھو دل کا عالم عجیب ہوتا ہے اے عدم درد مٹ ہی جائےگا کیوں...
  14. معاویہ وقاص

    عدم دن گزر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں - عبدالحمید عدم

    دن گزر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں زخم بھر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں آپ کا شہر اگر بار سمجھتا ہے ہمیں کوچ کر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں آپ کے جور کا جب ذکر چھڑا محشر میں ہم مکر جاینگے ، سرکار کوئی بات نہیں رو کے جینے میں بھلا کون سی شیرینی ہے ہنس کے مر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں نکل آئے ہیں...
  15. معاویہ وقاص

    عدم ہنس کے بولا کرو بلایا کرو - عبدالحمید عدم

    ہنس کے بولا کرو بلایا کرو آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو مسکراہٹ ہے حسن کا زیور روپ بڑھتا ہے مسکرایا کرو حد سے بڑھ کر حسین لگاتے ہو جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو حکم کرنا بھی ایک سخاوت ہے ہم کو خدمت کوئی بتایا کرو بات کرنا بھی بادشاہت ہے بات کرنا نہ بھول جایا کرو تا کہ دنیا کی دلکشی نہ گھٹے...
  16. معاویہ وقاص

    عباس تابش ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے - عبّاس تابش

    ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے تجھ سے باز آئیں تو پھر خود سے ٹھنی ہوتی ہے کچھ تو لے بیٹھی ہے اپنی شکستہ پائی اور کچھ راہ میں چھاؤں بھی گھنی ہوتی ہے میرے سینے سے ذرا کان لگا کر دیکھو! سانس چلتی ہے کہ زنجیر زنی ہوتی ہے آبلہ پائی بھی ہوتی ہے مقدر اپنا سر پہ افلاک کی چادر بھی تنی ہوتی ہے دودھ...
  17. معاویہ وقاص

    عباس تابش شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح - عبّاس تابش

    شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح ہم بھی کبھی ملے تھے تضادات کی طرح تو نے تو اپنے ساتھ مجھے بھی بدل دیا میں تو نہیں تھا تیرے خیالات کی طرح یہ پیڑ بھی عجیب ہیں ہنستے نہیں کبھی پھولوں کو ضبط کرتے ہیں جذبات کی طرح سورج کے سائباں میں کوئی چھید پڑ گیا اب روشنی بھی ہوتی ہے برسات کی طرح شہروں سے...
  18. معاویہ وقاص

    عباس تابش دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں - عبّاس تابش

    دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں جو گھر میں لا نہ سکا تھا وہ باہر چھوڑ آیا ہوں تم اگلی بارشوں کے بعد جا کر دیکھنا پیارے تمہارا نام دیواروں پہ لکھ کر چھوڑ آیا ہوں محبت کی ہے اس گھر میں رہائش تو نہیں کی ہے ابھی تو صرف دروازے پہ بستر چھوڑ آیا ہوں تیری بانہوں میں آ کر بھی یہی محسوس ہوتا...
  19. معاویہ وقاص

    عباس تابش یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں - عبّاس تابش

    یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں کہ آسماں کو پرندے کترتے جاتے ہیں تمہارے شہر میں تہمت ہے زندہ رہنا بھی جنہیں عزیز تھیں جانیں وہ مرتے جاتے ہیں نہ جانے کب تمھیں فرصت ملے گی آنے کو تمہارے آنے کے دن گزرتے جاتے ہیں کہا تو یہ تھا کہ چھوڑیں انا کی مسند کو مگر یہ لوگ تو دل سے اترتے جاتے ہیں کہاں...
  20. معاویہ وقاص

    عباس تابش ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو - عبّاس تابش

    یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے خدا نے ہم میں کیا قدر مشترک رکھی کہ میری آنکھ ترے لبوں سے پھول جھڑتا ہے ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو سوال یہ ہے کے دنیا کا کیا بگڑتا ہے شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہیں گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے یہی پسند نہیں...
Top