نتائج تلاش

  1. ن

    ایک شعر

    اس خوف سے بس چُھوڑ دئیے پھتر تراشنا گر مانگ لی دھڑکن تو کہاں دے سکوں گا میں ’ندیم جاوید عُثمانی‘
  2. ن

    حُکمران بدلیں یا نظام بدلیں؟

    حُکمران بدلیں یا نظام بدلیں؟ وہ حلقے جوکبھی بیٹھے بیٹھے موجودہ حکومت کے جانے کی تاریخیں متعین کرتے نہیں تھکتے تھے۔ اُن کےشوراور ان تاریخوں سے حکومت تو کہیں نہیں گئی ۔ اُن کی آوزیں اورحکومت کے حوالے سے دی جانے والی تاریخیں ازخود دم توڑ گئیں۔ اب ان حلقوں کے سروں پر اس حکومت کے جانے سے زیادہ...
  3. ن

    امن -۲

    امن -۲ امّاں کُچھ کھانے کو دے دو دیکھو اب یہ پیٹ بھی میرا کمر سے میری جا لگا ہے ماں کی آنکھ سے ٹپکے آنسو خاک میں مل کے خاک تھے آنسو ابھی دیتی ہوں، ابھی کُچھ دیتی ہوں کی گردان کرتی وہ گونگی آنکھیں دلاسے کے لفظوں میں لِپٹے جھوٹی تسیلیاں دیتے وہ آنسو دھڑ دھڑ دروازہ بجتا ہے...
  4. ن

    امن

    اماّں باہر کھیلنے جاوٴں؟ ماں کی جیسے جان ہو نکلی گھبرا کر بچّے سے بولی رکو بیٹا ذرا رُک جاوٴ پہلے باہر کا منظر دیکھ آوٴں ماں کی بات اور گھبراہٹ پر بچّہ ہنس کر ماں سے بولا امّاں تم بھی حد کرتی ہو کراچی میں رہ کر ڈرتی ہو دیکھو پچھلے دو گھنٹوں میں نہ تو کوئی گولی چلی ہے نہ ہی کوئی لاش گری ہے...
  5. ن

    ’خواتین کا عالمی دن‘

    میں پچھلے ایک گھنٹے سے بس اسٹاپ کھڑی ہوئی تھی اور میری نظریں آتے جاتے ہوئے ہر مرد پر آتی جاتی ہوئی ہر گاڑی پر ٹِک جاتی تھیں میں اس انتظار میں تھی دیکھو۔۔۔۔ کب کوئی آنکھ اشارہ کرے! سُنوں۔۔۔۔۔ کب کسی گاڑی کا ہارن بجے! اورمیں سوچ رہی تھی اگرمیں آج بھی خالی ہاتھ گھر لوٹی تو...
  6. ن

    ننگی تہذیب

    ایمان و یقیں کی دولت سے مالا مال تھا ماضی اپنا بحشیت ایک قوم جانے جاتے تھے زُبان خاص وعام تھے ہمارے قصے لوگ اپنی تہذیب کے گُن بھی گاتے تھے سجدہٴ شہادت نے ماتھوں کو سجا رکھا تھا تختئی غازی نے سینوں کو چُھپارکھا تھا یہاں قاسم تھا ، غزنوی بھی یہاں محمود تھا ایاز بھی یہاں پر سوچ تھی قوتِ...
  7. ن

    خُدا

    مُقام قلب کیوں رکھا خُدا نے اپنے رہنے کو؟ بُتوں کو گرکے ٹوٹتے دیکھا تو! آج یہ بات بھی سمجھ آئی! "ندیم جاوید عُثمانی"
  8. ن

    ربا کوئی ساتھ چلا ۔۔۔۔ نا

    ربا کوئی ساتھ چلا ۔۔۔۔ نا ہار گیا میں سب کو پُکار جو مُجھ کو دُنیا میں لائی سانس ہوئ وہ اب بےکار ربا کوئی ساتھ چلا۔۔۔۔ نا ہار گیا میں سب کو پُکار نہ کوئی باجا، نہ ہی باراتی نہ کوئی گھوڑا نہ ہی ہاتھی قدم سےقدم ملاتے تھے جو پیچھےرہ گئے سارے ساتھی چلی ہے ہمراہ شورمچاتی میری کرنی...
  9. ن

    زندگی!

    زندکی کیا ہے؟ کیا خوشی ہے جینے میں؟ گر یہ جاننا ہے مر چُکے ہیں سبھی جو اُن سے پوچھ کر دیکھو زندگی کیا ہے؟ کیا خوشی ہے جینے میں؟ تُم نے پوچھا؟ وہ کُچھ نہیں بولے! بس یہی خوشی ہے جینے میں! "ندیم جاوید عثمانی"
  10. ن

    کبھی انسان بندر تھا!

    سُنا تم نے بھی یہ ہوگا کبھی انسان بندر تھا! گُذرتے وقت نے گو اس کی ذرا ہیئت بدل دی ہے مگر ہیں عادتیں وہ ہی وہ ہی فطرت ابھی تک ہے جو خود کو عقلِ کُل سمجھے عقل سے پیدل سواری ہے بجائے ڈگڈگی کو جو وہی اس کا مداری ہے کسی کی شہہ دلانے پر یہ جھگڑے پر...
  11. ن

    شہید چوک

    مُجھے مُردہ خانے کے اس تختہ نُما فرش پر پڑے ہوئے پورےبارہ گھنٹے ہوُچکے تھے اور اس دوران اس کمرے میں ہسپتال کا عملہ نجانے کتنی بار آتا اور جاتا رہا مگر اب تک کوئی بھی ایسا خُدا کا بندہ نہیں آیا تھا جس کو مُجھ پر میری حالت پر کوئی رحم آتا۔۔۔۔۔۔۔۔ رحم سے میری مُراد یہ قطعی نہیں کے وہ بس میری ہی فکر...
  12. ن

    "ادی زینب"

    آج جمعرات کا دن تھا اور میں اپنے دونوں بھانجوں کے ساتھ ہر جمعرات کی طرح آج عبداللہ شاہ غازی بابا کے مزار پر حاضری کے لئیے آیا ہواتھا۔۔ نیاز کی شیرینی لے کر ابھی میں نے اوپر جانے کے لئیے پہلی سیڑھی پر اپنا قدم رکھا ہی تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ مزار کے احاطے میں بیٹھے ہوئے فقیروں میں سے اک کی صدا...
  13. ن

    پینٹنگ

    پینٹنگ مرے ڈرائنگ روم کی دیوار پر لٹکی ہوئی اک پینٹنگ جس میں اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہوئی اک ماں ہے! اُس کے چہرے پر بکھرے ہوئے ممتا کےرنگ دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسےدُنیا اُس کے بچے اوراُس کی ممتا میں سِمٹ آئ ہو اور جب میرے دوست واحباب کبھی میری بنائی ہوئی اس پینٹنگ کو دیکھتے ہیں...
  14. ن

    رہے گا پنجرہ خالی!

    رہے گا پنجرہ خالی! ریمنڈ ڈیوس رہا!!!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم نہیں کہتے تھے! تو لاکھ حفاظت کرلے تولاکھ کرے رکھوالی بےکار ہے تیرا رونا بےکار ہے آہ وزاری ...اُڑجائے گا اک دن ریمنڈ رے گا پنجرہ خالی پنجرہ خالی!!! ٓآخرکارگُذشتہ چند ماہ سے جو ایک بحث و مباحثہ کی فضا بنی ہوئی تھی...
  15. ن

    دہلیز!

    میری سانسیں پھر سے اُکھڑنے لگیں تھیں اور اب تو سانسوں کے اُکھڑنے اور واپس بحال ہونے کا وقفہ بتدریج بڑھتا جارہا تھااور کبھی کبھی تو مُجھے یوں محسوس ہونے لگتا تھا اب جو سانسیں اُکھڑیں تو شاید ہی بحال ہو پائیں اور سانس کے اُکھڑنے سے شاید مُجھے اتنی تکلیف نہیں ہوتی تھی جتنی کے اُن یادوں کے اُکھڑنے...
  16. ن

    وجودزن

    وجودِزن سےہیں گرکائنات میں رنگ مرےلئیے کوئی دھنک سنبھال کر رکھنا ندیم جاوید عُثمانی
  17. ن

    سفر نا تمام

    یہ عالم ہے شوق سفر کا ہاتھ تھام رکھا ہے ایک اندھے رہبر کا! ندیم جاوید عُثمانی
  18. ن

    ایک شعر

    وجودزن سے ہیں گرکائنات میں رنگ طعنہ زن لوگ ہیں کیوں پھر زن مرید ہونے پہ؟ ندیم جاوید عُثمانی
Top