نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے، '' اے زندگی دیا ہو، کہیں روشنی رہے''

    اے زندگی دیا ہو، کہیں روشنی رہے کیوں چاہے تُو اندھیر نگر سے بنی رہے ادراک کہہ رہا ہے مجھے ہوش میں تُو رہ اور عشق چاہتا ہے ابھی بے خودی رہے اُس سے ملن کی شام ہے، کچھ بھی بُرا نہ ہو پھر زندگی کی شام بُری ہو، بھلی رہے محفل کا لین دین نہیں دوستی سے کُچھ یاروں بغیر بھی تو یہ محفل سجی رہے دل کے...
  2. م

    ہک گیت پیش ہے،'' نی چل نیٹ کنارے ملدے آں''

    نی چل نیٹ کنارے ملدے آں نی چل نیٹ کنارے ملدے آں اسی چنگے دوؤیں دل دے آں نی چل نیٹ کنارے ملدے آں اجے باہر کۤجھ پابندی اے اجے رُت ملنے دی مندی اے اجے دنیا کافی گندی اے اسی پھُلاں وانگوں کھڑدے آں نی چل نیٹ کنارے ملدے آں جتھے چاند ستارے ملدے نے جتھے دُنیا مارے ملدے نے جتھے ہنس کے سارے ملدے نے اسی...
  3. م

    ایک غزل ذرا ہٹ کے،'' لگے دم، رہ گیا ہوں''

    لگے دم، رہ گیا ہوں مگر کم رہ گیا ہوں سُکھانا تو پڑے گا ذرا نم رہ گیا ہوں خوشی قصہ پُرانا فقط غم، رہ گیا ہوں کمر جھکتی گئی ہے لئے خم رہ گیا ہوں اُسی میں مل گیا تھا وہیں ضم رہ گیا ہوں قرار واقعی تھا جو اب لم رہ گیا ہوں پھٹوں اظہر، اُڑا دوں کہیں بم رہ گیا ہوں
  4. م

    ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے،'' کیوں کسی موڑ پہ رُکنے کو مچل جاتا ہے''

    کیوں کسی موڑ پہ رُکنے کو مچل جاتا ہے دل سمجھتا ہی نہیں، دوڑ کے پل جاتا ہے کام پڑتے ہی اُسے یاد مری آتی ہے بھول جاتا ہے وہ جب کام نکل جاتا ہے کیا عجب ہے کہ مچلتا ہے تڑپتا ہے یہ دل سامنے آئے مگر وہ تو سنبھل جاتا ہے خود پہ نفرت کی یہ شکنیں نہ چڑھی رہنے دو ان میں دب کے تو شباب اور بھی ڈھل جاتا ہے...
  5. م

    ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے،'' جنگجوؤ، راگ ہونا چاہئے تھا''

    جنگجوؤ، راگ ہونا چاہئے تھا پُر امن سا بھاگ ہونا چاہئے تھا لمس اس کا سب جلا دیتا ہے اندر برف کو تو آگ ہونا چاہئے تھا پھر بلا سے، تُم یہاں آتے نہ آتے میری چھت پر کاگ ہونا چاہئے تھا دفن کر دی تھی محبت کی جو دولت اُس پہ بس اگ ناگ ہونا چاہئے تھا مل گئے دُشمن سجا کر مُسکُراہٹ جن کے منہ پر جھاگ...
  6. م

    ہک گیت پیش ہے،'' دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے''

    دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے کی رکھیا اے میں کی جانڑاں جیہڑا بیٹھا ٹُک ٹُک کھاندا اے دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے اگ وردی اے، مینہہ پیندا اے اے پنگے جا جا لیندا اے میں لکھ آکھاں میرے نیڑے بیہہ اے اوس دوالے رہندا اے فر ڈھیر پھواڑے پاندا اے دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے کوئی تکدا اے، کوئی ہسدا اے اے پاگل وانگو...
  7. م

    ہک پنجابی غزل پیش ہے،'' یار محبت کے ہندی اے''

    یار محبت کے ہندی اے مٹی، گھٹا، کھے ہندی اے مُفت محبت لبدی نہ ہی قیمت کُجھ تے پے ہندی اے پیلاں پہل محبت سُچی آخر سب کُجھ دے ہندی اے جے محبت پھل وی جاوے وڈی قیمت تے ہندی اے اظہر میم محبت نالے ہائے والی ہے ہندی اے
  8. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' اب کسی راہ پر خیال چلے''

    اب کسی راہ پر خیال چلے ہو حقیقت نمود، چال چلے مان جاتی ہیں عورتیں آخر دیکھ کب تک یہ قیل و قال چلے ماس مچھلی تُمہیں مبارک پر صاحب زور، میری دال چلے ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے غیر کے سامنے وصال چلے کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا ثانیوں میں کبھی جو سال چلے کون اقوال ہے فقط سُنتا ساتھ اعمال کی مثال...
  9. م

    ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے،'' غموں کے آئے میں تیزی، فراغ دھیرے سے''

    غموں کے آئے میں تیزی، فراغ دھیرے سے ملے جو پل میں، گئے دل کے داغ دھیرے سے مجھے خیال ہے کُچھ چین چاہئے تُجھ کو بھرو ایاغ پہ ساقی ایاغ دھیرے سے پیام لا کے وہ آمد کا پڑ گیا جھوٹا اُڑا مُنڈیر سے مایوس زاغ دھیرے سے مرا خیال رہے، نیند میں خلل نہ پڑے اگر بُجھاؤ، بُجھانا چراغ دھیرے سے اُگ آئیں کب...
  10. م

    ہک پنجابی غزل تنقید و تبصرہ لئی،'' ڈھولا ڈھولا ہوئے، شالا شالا ہوئے''

    ڈھولا ڈھولا ہوئے شالا شالا ہوئے تیرے من بھاوے، گل او مالا ہوئے کانواں چیکداں تے چیک، نئیں گل بن دی چٹا دودھ بگلا کیویں کالا ہوئے ویکھیں میرا سفر ساری جندڑی دا ہے ڈیرے اپڑاں تے گھر وچ تالا ہوئے شان اُچڑی اے وڈیاں شاناں والے دی لکاں غار اچ سوچاں فر جالا ہوئے نگا نگا تیرے نال آپے ہوؤاں گا کنا...
  11. م

    ایک ذو مطلع غزل، تنقید و تبصرہ کیلئے ،'' مژدہ جان فزا جان بھی لے سکتا ہے''

    مژدہ جان فزا، جان بھی لے سکتا ہے اک بہانے سے خُدا، جان بھی لے سکتا ہے کُچھ زُبانوں کا کہا، جان بھی لے سکتا ہے اور کانوں سے سُنا جان بھی لے سکتا ہے شادئ مرگ نہ طاری ہو، تُو پیغام وصال دھیرے دھیرے سے سُنا، جان بھی لے سکتا ہے کیا مُصیبت ہے کہ ملتے ہو بچھڑ جانے کو تُم سے ہونا یہ جُدا جان بھی لے...
  12. م

    ہک غزل پیش ہے،'' بھُک ہندی اے، ننگ ہندی اے''

    بھُک ہندی اے، ننگ ہندی اے وافر لیکن بھنگ ہندی اے کُجھ لوکاں دے عیش دی خاطر دُنیا ساری تنگ ہندی اے ایویں مسئلے بن جاندے نے اسلہ وکدا جنگ ہندی اے بُڈھا بابا باہر سُٹ دے رولہ پیندا کھنگ ہندی اے پلے دھیلہ اک نا ہندا میلہ ویکھاں منگ ہندی اے پاکسان کی جیسے چمبڑے بُدھی میری دنگ ہندی اے آکڑ کے او...
  13. م

    ہک کھٹی تے مٹھی غزل ،'' میں ناں کہندا پنڈ انگوری''

    میں ناں کہندا پنڈ انگوری کھٹی سی تے مہنگی سی نیڑے آ کے تکیا تے او لڑکی تھوڑی پینگی سی کّڑیاں نے دستور بنایا، کپڑے تھوڑے پانے نے اوپر سنگی کھُلی ڈُلی، نیچے پانی لہنگی سی پیر وزیرا پنجابی او ڈینگی تے ہلکان مرا جا بیٹھے مزمان بنے ساں اوتھے بیٹھا ڈینگی سی آن کراچی اے وی تکیا، فوج شپاہی ڈردے نے...
  14. م

    ایک نظم تنقید و تبصرہ کیلئے،'' اکھیوں میں آنسو مت دینا''

    اکھیوں میں آنسو مت دینا سب کی خیر ہے، تُو مت دینا جھل مل کرتے موتی چاہو ڈھونڈھ کہیں سے لا دوں گا میں قطرہ قطرہ پیار کی بوندیں بن بادل برسا دوں گا میں اکھیوں میں آنسو مت دینا سب کی خیر ہے، تُو مت دینا جس ماٹی میں مل جائیں گے سُکھ کے پھول نہ کھل پائیں گے دھرتی بنجر ہو جائے گی اور اشجار بھی ہل...
  15. م

    ناچیز کی ایک کاوش، نعت بحضور خاتم الانبیاء ''دھوپ ہے زندگی، سائباں آپﷺ ہیں''

    کڑی تنقیدی نگہ کیلئے کہ کہیں کوئی گُستاخی سرزد نہ ہوئی ہو اور شرک کا کوئی شائبہ تک نہ ہو دھوپ ہے زندگی، سائباں آپﷺ ہیں رحمتیں ہیں وہیں پر جہاں آپﷺ ہیں آپﷺ کا نور رب تک رسائی بنے گھُپ اندھیرا سہی، کہکشاں آپﷺ ہیں رب کی باتیں سمجھنا تو آساں نہ تھا آپ سمجھا گئے، ترجماں آپﷺ ہیں آپﷺ کی گفتگو کے...
  16. م

    ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے،'' کیا نظارا تھا، مجسم تھی حیا، دیکھ آیا''

    کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا اُس کی نظروں کو کُچھ ایسے میں جھُکا دیکھ آیا دوست احباب بھی حیراں ہیں مری حالت پر باولا بول کے کہتے ہیں تُو کیا دیکھ آیا تُم حسینوں سے کہوں گا اُسے دیکھا کرنا کیا بتاؤں تُمہیں اب میں جو ادا دیکھ آیا خیر خواہی نہیں دیکھی تھی کبھی دُنیا میں اُس کی آنکھوں...
  17. م

    ایک ہلکی پھُلکی سی غزل، تنقید و تبصرہ کیلئے،'' بادل ، چندا، آنکھ مچولی''

    بادل، چندا، آنکھ مچولی کیا چکر ہے، رات یہ بولی نکلا تھا میں، سورج چمکا پھر تو بدلی سر پر ہو لی اُس کو میرے نام سے چھیڑا تاروں کی تھی شیطاں ٹولی بانہوں میں بھر سنبھالا تھا کس کارن وہ اتنا ڈولی اُس کی خوشبو جب تک آئے میں نے بھی تو آنکھ نہ کھولی منظر سارے گیت سُنائیں اور کہار اُٹھائے ڈولی اُس...
  18. م

    ہک نظم پیش ہے ،'' پیلاں اس توں''

    میں تاں پُت اسکولے گھلیا سی ایناں بُڈیاں بانہواں پلیا سی مینوں ککھ احساس نئیں سی گا او تاں آخر رستہ چلیا سی ایتھے سوور پھردے کھُلے نے جیہڑے اپنا رستہ بھُلے نے کوئی اکھیں شرم دی رتی نئیں سارے انس مکاونڑ، تُلے نے ناں او ویکھنڑ وڈا نکا اے کوئی کننا پڑھیا لکھا اے ہوئے گاجر مولی کٹدے نے بس مقصد...
  19. م

    ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے ،'' برستی بارشوں کے درمیاں ہوں''

    برستی بارشوں کے درمیاں ہوں میں کتنی چاہتوں کے درمیاں ہوں بڑھے آتی ہیں چاروں اور سے ہی سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں یہاں تُم کو ملیں گے عکس میرے بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے کسی کی سازشوں کے درمیاں ہوں دھیاں رکھنا مری کم ہمتی کا زمانے گردشوں کے درمیاں ہوں عدو ہے اک...
  20. م

    ایک نظم آپ کی آراء، تنقید و تبصرہ کیلئے۔'' ناراض''

    ناراض کبھی راضی، کبھی ناراض تھے مگر اک بات تھی پہلے ہمارے درمیاں کُچھ بھی ہوا محبت کا ہی سایہ تھا نہیں تھا بیچ میں تیجا تو آنسو تھے یا آہیں تھیں بُرا تھا وقت اچھا تھا جھگڑتے تو منا لیتے تھے فورا ہی جو بگڑی بات تو اغماض تھے کبھی راضی، کبھی ناراض تھے مگر پھر آ گیا تیجا نہ جانے کیوں اچانک ہی مری...
Top