نتائج تلاش

  1. شاعر بدنام

    رمضان منظر // انڈیا اور پاکستان

    پہلی تصویر دہلی کی جامع مسجد ۔ روزہ دار افطار کے بعد باہر نکلتے ہوئے دوسری تصویر اسلام آباد کی مسجد فیصل ، شب قدر کے موقع پر بقعہ نور بنی ہوئی // تصویر بشکریہ : روزنامہ منصف ، حیدرآباد ، 17 سپٹمبر
  2. شاعر بدنام

    برف | نظم ۔ جبار جمیل

    آخر رات کے سناٹے میں گھنٹہ گھر نے تین بجائے اور وہ چونک پڑی " میرے خدا ۔۔۔! یہ کیا ؟ اک گاہک بھی نہیں ؟ صبح تو عید کا دن ہے میرے بچے نے کہا ہے مجھے ٹوپی کیلئے ۔" // جبار جمیل
  3. شاعر بدنام

    میں تو سایہ ہوں گھٹاؤں سے اُترنے والا | غزل ۔ مدحت الاختر

    میں تو سایہ ہوں گھٹاؤں سے اُترنے والا ہے کوئی پیاس کے صحرا سے گزرنے والا تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اُترنے والا تو مجھے اپنی ہی آواز کا پابند نہ کر میں تو نغمہ ہوں فضاؤں میں بکھرنے والا اے بدلتے ہوئے موسم کے گریزاں پیکر عکس دے جا کوئی آنکھوں میں ٹھہرنے...
  4. شاعر بدنام

    سب کو نیزوں پہ اُچھالو یارو | غزل ۔ محمود عشقی

    سب کو نیزوں پہ اُچھالو یارو کوئی اخبار نکالو یارو دلِ شاعر کی دعا لو یارو گرتے مصرعے کو اُٹھا لو یارو بزم کا دیکھو تماشہ چپ چاپ رنگ میں بھنگ نہ ڈالو یارو گرنے والے تو سنبھل جاتے ہیں اپنی عزت کو سنبھالو یارو عقل سے کوئی چلا کر چکر سوئی تقدیر جگا لو یارو اپنی ٹوٹی ہوئی تلواروں...
  5. شاعر بدنام

    ہم ایسی کٹھ پتلیاں ہیں ۔۔۔

    ہم انسان ہیں ! لے کر تو کچھ آئے نہیں تھے نہ کچھ لے کر جائیں گے ہی ۔۔۔ لیکن ایک دوسرے کو کچھ دے لینے میں کیوں بخل سے کام لیں ؟ اسی لئے تو میں تم سے آج صرف محبت کی باتیں کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔ فی الوقت تم بھی اس حقیقت کو بھول جاؤ۔ میں بھی اس حقیقت سے آنکھیں چرا لوں کہ ہم اپنی محبت کی باتیں ختم کر...
  6. شاعر بدنام

    ریکھائیں | نظم ۔ اکمل حیدرآبادی

    جب تمھاری یاد آئی انگلیوں کو جنبش دی سال ، ماہ اور ہفتے دن ، پہر ، گھڑی لمحے انگلیوں پہ گن ڈالے اور دل کو سمجھایا اتنے سال بیتے ہیں ، اتنے سال باقی ہیں اور پھر تسلی دی اتنے سال بیتیں تو ان سے پھر ملن ہوگا لیکن اب کہاں ممکن اور دل کو بہلانا مٹ گئی ہیں ، گھس گھس کر انگلیوں کی ریکھائیں...
  7. شاعر بدنام

    اجالا بانٹ رہا تھا کوئی اندھیرے میں | غزل ۔ علیم صبا نویدی

    اجالا بانٹ رہا تھا کوئی اندھیرے میں ملی ہے کتنوں کو کل زندگی اندھیرے میں کسی نے کھول کر دیکھا نہیں اسے شاید ہر ایک کتاب سسکتی رہی اندھیرے میں تھکا تھکا ہوا احساس لیکے آنکھوں میں خموش سو گئی اب زندگی اندھیرے میں مری زباں کے اجالوں کو چھین لو یارو بڑی حسین ہے یہ خاموشی اندھیرے میں...
  8. شاعر بدنام

    اللہ ! اللہ ! اللہ !

    اللہ سے مرنے کی دعا مانگنے والے جب اتنا بھروسہ ہے تو جینے کی دعا مانگ اللہ کو پکار اگر کوئی کام ہے بندے ہزار ناموں کا یہ ایک نام ہے نظر اللہ پہ رکھتا ہے مسلمانِ غیور موت کیا شئے ہے؟ فقط عالم معنی کا سفر رنگ چڑھنے لگا ان پر بھی صنم خانوں کا اب تو اللہ ہی نگہباں ہے مسلمانوں کا اللہ...
  9. شاعر بدنام

    غالب اور روزہ

    مرزا غالب اپنے روزہ دار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے لکھتے ہیں : "دھوپ بہت تیز ہے۔ روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلاتا رہتا ہوں۔ کبھی پانی پی لیا ، کبھی حقہ پی لیا ، کبھی کوئی روٹی کا ٹکڑا کھا لیا۔ یہاں کے لوگ عجب فہم رکھتے ہیں۔ میں تو روزہ بہلاتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ تُو روزہ نہیں رکھتا۔ یہ...
  10. شاعر بدنام

    تعارف میں شاعر بدنام ۔۔۔ !!

    میں شاعر بدنام ۔۔۔ محفل سے ناکام میرے گھر سے تم کو ، کچھ سامان ملے گا دیوانے شاعر کا ، ایک دیوان ملے گا اور ایک چیز ملے گی ، ٹوٹا خالی جام میں شاعر بدنام ۔۔۔ شعلوں پہ چلنا تھا ، کانٹوں پہ سونا تھا اور ابھی جی بھر کے ، قسمت پہ رونا تھا رستہ روک رہی ہے ، تھوڑی جان ہے باقی جانے ٹوٹے...
  11. شاعر بدنام

    شاذ تمکنت کچھ عجب شان سے لوگوں میں رہا کرتے تھے | غزل ۔ شاذ تمکنت

    کچھ عجب شان سے لوگوں میں رہا کرتے تھے ہم خفا رہ کے بھی آپس میں ملا کرتے تھے اتنی تہذیب راہ و رسم تو باقی تھی کہ وہ لاکھ رنجش سہی وعدہ تو وفا کرتے تھے اُس نے پوچھا تھا کئی بار مگر کیا کہئے ہم مزاجاً ہی پریشان رہا کرتے تھے ختم تھا ہم پہ محبت کا تماشا گویا روح اور جسم کو ہر روز جدا...
Top