نتائج تلاش

  1. Imran Niazi

    اصلاح شعر

    بہت دنوں بعد شاید سالوں بعد حاضر ہوا ہوں ایک شعر دماغ میں آگیا، لکھ دیا تھا اور سوچا کہ اساتذہ کرام کی نظر بھی کر دوں تاکہ اگر نوک پلک سنوارنے کی گنجائش ہو تو سنوار دیں، اگر بلکل ہی بے کار ہے تو ردی کی ٹوکری تو ہے ہی۔۔۔۔۔۔۔۔ جنوں میں قیس نے ایسے پہاڑ کھود دیئے کہ جن پہ اہلِ خرد پاؤں بھی جما نا سکیں
  2. Imran Niazi

    غزل برائے اصلاح : خوشی سے دل یہ میرا کچھ نہال ھی تو نہیں : عمران نیازی

    اسلام و علیکم خوشی سے دل یہ میرا کچھ نہال بھی تو نہیں غمِ فراق میں لیکن نڈھال بھی تو نہیں بھلا دیا مجھے اُس نے تو بات ہی کیا ہے کمال ہے، مگر اتنا کما ل بھی تو نہیں شکستہ عہد کبھی ذودِ رنج تھا لیکن ملال ہے کہ اب یہ ملال بھی تو نہیں غمِ معاش میں یہ بھی تو بھول سکتا ہے جو رنج تم نے دیا لازوال بھی...
  3. Imran Niazi

    غزل برائے اصلاح : میرے چاروں طرف، خنجر بکف کوئی تو ہے : عمران نیازی

    اسلام و علیکم : میرے چاروں طرف، خنجر بکف کوئی تو ہے یہاں پہ ایک قاتل صف بہ صف کوئی تو ہے نشانہ لے رہا ہے دوسروں کی زندگی کا مگر ہے اُس کا تیر اپنی طرف کوئی تو ہے سُنا کے سب کو چند آیات وہ قرآن کی وہ کیوں کرتا ہے معنی کو حذف کوئی تو ہے وہ دشمن ہے مرا کہ میرے اُس دشمن کا ہے نجانے ہے وہ...
  4. Imran Niazi

    غزل برائے اصلاح : زخم کو ہوا دیجیئے : از عمران نیازی

    اسلام و علیکم زخم کو ہوا دیجیئے دردِ دِل بڑھا دیجیئے زہر دینا چاہتے ہیں جلد با خدا دیجیئے اُس نے پھول بھیجا ہے اُس کو اور کیا دیجیئے جس کو بھی دعا دیجیئے حد سے بھی سوا دیجیئے اپنی آنکھ کا موتی غزل میں سجا دیجیئے بے رُخی عیاں کر کے عاشقی چھپا دیجیئے چھوڑیئے اناؤں کو رویئے، رلا...
  5. Imran Niazi

    غزل برائے اصلاح : تسلی بھی مجھے دیتے ہیں پر بیزار ملتے ہیں : عمران نیازی

    تسلی بھی مجھے دیتے ہیں پر بیزار ملتے ہیں بھلا یہ کس طرح مجھکو میرے غمخوار ملتے ہیں ؟ سبھی ہیں رات کے باسی، سبھی ہیں ذات کے قیدی پہ باہر سے تو ہو کہ سب بڑے جی دار ملتے ہیں اُنہیں تکنا بہت مشکل ، انہیں ملنا بہت آساں کہ وہ اُس پار بستے ہیں تو یہ اِس پار ملتے ہیں بہت ساروں کو دنیا راستے میں...
  6. Imran Niazi

    غزل برائے اصلاح : دل نہ بہلے : عمران نیازی

    اسلام و علیکم دل نہ بہلے نہ میری آنکھ کی لالی جائے روز ہی ضبط کی مقدار بڑھا لی جائے یا تو ایسا ہو کسی دن وہ مجھے آن ملے یا کسی طور مری خام خیالی جائے اُس کے ہر جرم پہ، ہر ظلم پہ پردہ ہی رہے میری ہر بات سرِ عام اچھالی جائے کب تلک خود کو اندھیرے میں‌رکھیں آج کی رات کوئی شمع جلا لی جائے ماتمِ ہجر...
  7. Imran Niazi

    غزل برائے اصلاح؛ ہم جو سارا کلام لکھتے ہیں ؛ از، عمران نیازی

    اسلام و علیکم ہم جو سارا کلام لکتھے ہیں جھوٹ ہی صبح شام لکھتے ہیں عشق کو عشق ہم نہیں لکھتے قصہءِ ناتمام لکھتے ہیں جب بھی لکھنی ہو دل کی بات کوئی بس تمہارا ہی نام لکھتے ہیں ہیں جو اشخاص خاص میرے لیئے وہ سدا مجھ کو عام لکھتے ہیں دین تیری ہیں درد و غم لیکن تجھ کو رب کا انعام لکھتے...
  8. Imran Niazi

    غزل برائے اصلاح --- جو سائے سے بھی ڈرتا تھا، محبت کس طرح‌کرتا --- از : عمران نیازی

    اسلام و علیکم جو سائے سے بھی ڈرتا تھا، محبت کس طرح‌کرتا وہ خود اپنے قبیلے سے بغاوت کس طرح کرتا بجھا کے اپنی آنکھوں کو وہ کرنیں بانتتا کیسے ؟ جو خود مفلس بلا کا تھا، سخاوت کسطرح کرتا مجھے تو خود نمائی سے نفرت بھی بلا کی تھی تو لوگوں کے دکھانے کو عبادت کس طرح کرتا بچا کے خود کر رکھا...
  9. Imran Niazi

    ایک آزاد نظم

    اسلام و علیکم !!! اساتذہءِ محترم مجھے تو نہیں‌پتا کہ یہاں آزاد نظم کواصلاح کے لیئے پیش کرنا ٹھیک بھی ہے کہ غلط ہے، بس لکھی تو آپ کی رائے لینا ضروری سمجھا اگر غلطی ہو گئی ہے تو پیشگی معذرت،،، سنو ! کچھ بات کرنی ہے، مجھے تم سے اکیلے میں، سنو ! تم جان ہو میری تمہیں‌کیسے بتاؤں میں ؟ سنو ...
  10. Imran Niazi

    خود کو مجھ سے نہ تم جدا سمجھو

    اسلام و علیکم خود سے مجھکو نہ تم جدا سمجھو جان ! اِس بات کو ذرا سمجھو میں‌وفا کر کے تم کو دکھلاؤں تم اگر معنیءِ وفا سمجھو تم تو سمجھو میرے رویے 'مسائل' کو کب کسی غیر کو کہا سمجو آج خائن ہوا ہوں میں‌ یارو آج تم مجھکو بےوفا سمجھو دنیا والو جنونِ مجنوں کو عقل کی حد سے ماورا سمجھو حد سے...
  11. Imran Niazi

    بہت چمکا اندھیرے کا میں‌ہونے سے پہلے تک

    اسلام و علیکم بہت چمکا اندھیرے کا مکیں ہونے سے پہلے تک وہ بہرِ مسکراہٹ تھا حزیں‌ہونے سے پہلے تک دعائیں‌ ساتھ تھیں‌ میرے ، وفائیں ساتھ تھیں‌ میرے مگر جاناں تمہاراہم نشیں ہونے سے پہلے تک مناظر دل ربا لگتے تھے مجھکو ساری دنیا کے حریمِ یار کا اِک پل مکیں‌ہونے سے پہلے تک سماتا ہی گیا...
  12. Imran Niazi

    میری آغوش میں‌آ کر وہ سلاتا آنکھیں

    اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم میری آغوش میں‌آکر وہ سلاتا آنکھیں کس نے بولا تھا کہ ایسے وہ جلاتا آنکھیں وہ مگر اپنی انا میں‌رہا جلتا برسوں کاش آکہ میری آنکھوں سے ملاتا آنکھیں جھوٹ کہنے پہمیرے داد جو دیتا تھا مجھے سچ میں‌کہتا تو بھلا کیوں نہ دکھاتا آنکھیں اُس پہ الزام لگے جتنے...
  13. Imran Niazi

    اُس نے ہاتھوں میں‌مرے ایسے سما دی آنکھیں

    سلام اساتذہءِ محترم اُس نے ہاتھوں میں‌مرے ایسے سما دی آنکھیں جب بھی تھاما ہے قلم میں‌نے بنا دی آنکھیں وہ بھی کیا راات کہ شب بھر نا اندھیرا دیکھا شمع بجھنے جو لگی اُس نے جلا دی آنکھیں لوگ جب وجہِ سخن پوچھنے آئے مجھ سے میں‌نے چالاکی سے شعروں میں‌چھپا دی آنکھیں ضبط کی آگ میں‌جل...
  14. Imran Niazi

    جب میں چاہوں مجھے دکھائی دے

    اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم اِس غزل یہ تو مجھے پتہ ہے کہ ڈانٹ پڑیگی، مگر کتنی یہ پتہ نہیں، چلیں‌دیکھ لیتے ہیں خود پہ اتنی مجھے رسائی دے جب میں‌چاہوں مجھے دکھائی دے "مجھکو محدود یوں بینائی دے جس طرف دیکھوں تو دکھائی دے" آ ک بس جا سخن میں‌میرے تو بس یہی اجرِ آشنائی دے اپنی آغوش...
  15. Imran Niazi

    پیار بانٹو وفا کو عام کرو

    اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم پیار بانٹو وفا کو عام کرو زیست نہ وقفِ انتقام کرو موت بھی تم کو مار نہ پائے زندگی میں اِک ایسا کام کرو ہم کو جینا ہے سر اُٹھا کہ یہاں خواہشو ! یوں نہ خود کو عام کرو ہم کو سورج سلام کرتا ہے چڑھتے سورج کو تم سلام کرو شمعِ محفل تو بجھ ہی جائے گی دل جلانے کا...
  16. Imran Niazi

    کیا کہنے

    اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم،،،، قیامت خیز آنکھیں‌ہیں لب و رخسار کیا کہنے عجب طرزِ بیاں اُس کا غضب گفتار کیا کہنے بہت اکھڑ طبیعت ہے مگر دل کی بہت اچھی کہ جیسے پھول رکھے ہوں تہِ انگار کیا کہنے سخن پہ ناز ہوتا ہے مجھے اپنے جو یا د آئے لجا کر اُس کا وہ کہنا، ترے اشعار، کیا کہنے ہے وہ...
  17. Imran Niazi

    جو اچھا ہے وہی اچھا نہیں ہے

    سلام اساتذہءِ محترم تمہیں‌اپنا سکیں‌لگتا نہیں ہے مگر چھوڑیں‌ گے یہ سوچا نہیں ہے کوئی منزل مری منزل نہیں‌ہے کوئی رستہ ابھی سیدھا نہیں ہے عداوت سے بھری ہے ساری بستی کوئی لہجہ مگر روکھا نہیں‌ہے وہی بے کاریاں‌فنکاریاں ہیں کہ طرزِ زیست ابھی بدلا نہیں ہے ہے اِس میں‌زہر اب رنج و الم کا مرا...
  18. Imran Niazi

    حقیقی بات نا مانو

    اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم شبوں کو رات نا مانو حقیقی بات نا مانو تری ہستی پہ چھائی ہے ہماری ذات نا مانو تمہی نے ہم کو بخشے ہیں سبھی صدمات نہ نا مانو کٹے ہیں‌کس لیئے میرے یہ دونوں ہاتھ نا مانو کسی پہ ہار جاؤ دل تو اُس کو مات نا مانو تری ہستی پہ چھائی ہے ہماری ذات نہ مانو...
  19. Imran Niazi

    وصل کے امکان سے کچھ آگے تک

    اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم جانِ جاں ! وصل کے امکان سے کچھ آگے تک تجھ کو سوچیں گے دل و جان سے کچھ آگے تک ایک ہی طرزِ مخاطب رہے آخر کب تک اب پکاریں‌ گے تجھے 'جان' سے کچھ آگے تک تو نے اِک نظرِ کرم کر کہ ہمیں جیت لیا دل مگر طالبِ احسان ہے کچھ آگے تک اِک...
  20. Imran Niazi

    یہ ستم بھی

    سلام اساتزہِ محترم آپ کی اصلاح کا منتظر یہ ستم بھی قبول کردیکھو ایک دن اُس کو بھول کر دیکھو وہ بھی کم قیمتی نہیں‌اتنا تم بھی قرباں‌ اصول کر دیکھو آمدِ یار کی نوید آئی دل کو رستوں‌کی دھول کر دیکھو تم کو روکا تھا حق پرستی سے اب سرِدار جھول کر دیکھو آج عمران محفلِ گل میں تم...
Top