یہ نظم جناب انور مسعود کے مجموعہ کلام"اک دریچہ اک چراغ" سے لی گئ ہے۔ پاکستان آج کل سیلاب کی جس تباہی کا سامناکر رہاہے۔ایسی ہی ایک آفت سے ہمیں پہلے بھی پالا پڑا تھا۔
کیا بیت گئی دیس پہ سیلاب کے ہاتھوں
کیسے کوئی اس کرب کو الفاظ میں ڈھالے
انسان بھی فصلیں بھی مویشی بھی مکاں بھی
ہر چیز ہے بپھرے ہوے...