نتائج تلاش

  1. L

    اپنی نفرت کو جو زنجیر نہیں کر سکتے - ظہور السلام جاوید

    اپنی نفرت کو جو زنجیر نہیں کر سکتے وہ کبھی خواب کو تعبیر نہیں کر سکتے فیصلے وقت ہی تحریرکیا کر تا ہے آپ چاہیں بھی تو تحریر نہیں کر سکتے بس یہی بات بنی اپنی تباہی کا سبب اپنے جذبات کو تصویر نہیں کر سکتے آپ سچے ہیں اگر آپ کا دعویٰ ہےتو کیوں ایسی سچائی کی تشہیر نہیں کر سکتے فاتحِ شہرِ جنوں...
  2. L

    چائنا کی ترقی کا راز - یہاں سب کچھ ممکن ہے

    السلام و علیکم یہ پہلی قسط ہے۔
  3. L

    عورتوں کی ڈرائیونگ

    میں کوئی دیقیانوسی آدمی نہیں ہوں کہ جو عورتوں کی ڈرائیونگ کے خلاف ہو ۔ مگر اگر نتیجہ ایسا نکلے تو ۔ پھر آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔ آپ خود بتائیں کہ پہلے نمبر پر کونسی ڈرائیور آئی ہے۔
  4. L

    ابتدائی عربی سیکھنی کی اک بہترین ویب سائٹ

    السلام و علیکم ابتدائی عربی سیکھنے کے لئے مجھے ابھی تک اس سے اچھی کوئی ویب سائٹ نہی ملے۔ یہ ویب سائٹ میں آپ لوگوں سے شیئر کر رہاہوں۔ اگر یہ پہلے پوسٹ ہو گئی ہے تو میری طرف سے معزرت۔ اگر نہیں تو مرے کام کو سراہیں ضرور۔
  5. L

    کرتے ہو گلی کوچوں کو تاریک بھی خود ہی - مرتضٰی برلاس

    کرتے ہو گلی کوچوں کو تاریک بھی خود ہی پھر روشنی کی بانٹتے ہو بھیک بھی خود ہی رسی جو نہیں کھنچتا ظالم کی کسی طور آجاتی ہے پھر سوچ میں تشکیک بھی خود ہی بِن بات جو وہ خود ہی بگڑ بیٹھا ہے ہم سے اک روز وہ ہو جائے گا پھر ٹھیک بھی خود ہی ہوتا ہے وہ بیدار تو رہتا ہے کشیدہ خوابوں میں چلا آتا...
  6. L

    پیرزادہ قاسم گھر کی یاد جب صدا دے تو پلٹ کر آجائیں - پیرزادہ قاسم

    گھر کی یاد جب صدا دے تو پلٹ کر آجائیں کاش ہم اپنی خواہش کو میسر آجائیں ہے کرامت مرے دل کی ترے ناوک کی نہیں وار ہو ایک مگر زخم بَہتر آجائیں گفتگو آج تو دو ٹوک کرے گا سورج ظلِ سبحانی شبستان سے باہر آجائیں شب کو یلغارِ تفکر سے جو بچ نکلوں میں صبح دم تازہ خیالات کے لشکر آجائیں اتنی...
  7. L

    سلیم کوثر ستم کی رات کو جب دن بنانا پڑتا ہے - سلیم کوثر

    ستم کی رات کو جب دن بنانا پڑتا ہے چراغِ جاں سرِ مقتل جلانا پڑ تا ہے اُٹھانا پڑتا ہے پلکوں سے رَت جگوں کا خُمار پھر اس خُمار سے خود کو بچانا پڑ تا ہے کسی کی نیند کسی سے بدلنی پڑ تی ہے کسی کا خواب کسی سےکو دِکھانا پڑ تا ہے کسی سے پوچھنا پڑتا ہے اپنے گھر کا پتا کسی کو شہر کا نقشہ دِکھانا پڑ...
  8. L

    انور شعور میں بزم تصور میں اسے لائے ہوئے تھا - انور شعور

    میں بزمِ تصّور میں اُسے لائے ہوئے تھا جو ساتھ نہ آنے کی قسم کھائے ہوئے تھا دل جرمِ محبت سے کبھی رہ نہ سکا باز حالاں کہ بہت بار سزا پائے ہوئے تھا ہم چاہتے تھے، کوئی سُنے بات ہمارے یہ شوق ہمیں گھر سے نکلوائے ہوئے تھا ہونے نہ دیا خود پہ مسلّط اسے میں نے جس شخص کو جی جان سے اپنائے ہوئے تھا...
  9. L

    ماں - فہیم جاوید

    ماں جان میں میری جب سے جان ہے ماں کچھ نہ بولوں تو تُو سمجھتی ہے تو ہی تو میری میزبان ہے ماں میری سوچوں کی ترجمان ہے ماں تو ہی دنیا ہے آخرت تو ہی میں جو روئوں تو تُو بہی ورتی ہے تیرے قدموں میں میری جان ہے ماں کسی قدر میری ہم زبان ہے ماں تیری مُسکان میر جنت ہے تُو یہ ہو تو ہے...
  10. L

    نورِ حرا - قمر حیدر قمر

    نورِ حرا چار سو تیرگی ہی تیرگی کا تھا عمل زندگی اندھیر تھی عقل پر پردے پڑے تھے، ہوش محو خواب تھا آگہی اک غفلتوں کا ڈھیر تھی آدمیت کا اجالا آدمی سے دور تھا آدمی کے جبر سے خود آدمی مجبور تھا عیش و عشرت کی، گناہوں کی اندھیری قید میں ہر نفس محصور تھا جرم و عصیاں، جہل و نفرت زیست کا معیار...
  11. L

    عشق، چاہت، دوستی سے، اختلاف اس نے کیا - ناز مظفر آبادی

    عشق، چاہت، دوستی سے، اختلاف اس نے کیا دل کے ہر اک فیصلے سے انحراف اس نے کیا تب کہیں جا کر کُھولے، اس پر رموزِ بندگی اپنے اندر بیٹھ کر جب اعتکاف اس نے کیا غیر ممکن ہے وہ اب بھرنا، کسی تدبیر سے دل کی دیواروں کے اندر، جو شگاف اس نے کیا مل گیا تھا، منصفوں...
  12. L

    امجد اسلام امجد فیض صاحب کی 98ویں سالگرہ پر - امجد اسلام امجد

    فیض صاحب - 98ویں سالگرہ پر بہت خوش بخت ہیں آنکھیں جنہوں نے ان کو دیکھا ہے بہت خوش صوت ہیں وہ لفظ جو ان کے قلم کی نوک پر چمکے، سخن کے آسمانوں پر ستاروں کی طرح دمکے بہت خوش رنگ ہیں وہ پھول جو ان کے جہانِ فکر میں مہکے اور ان کی موہنی خوشبو ہمارے صحن تک آئی صبا کے ہاتھ پر رکھ کر سحر کے...
  13. L

    ابن انشا اک بار کہو تم میری ہو ۔ ابن انشاء

    ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں اِک آس کی پھانس لیے مَن میں کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو جب جیون رات اندھیری ہو اِک بار کہو تم میری ہو جب ساون بادل چھائے ہوں جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو یا شام نے بستی گھیری ہو...
  14. L

    منیر نیازی نظم - ایک پرانی ریت ۔ منیر نیازی

    ایک پرانی ریت جو بھی گھر سے جاتا ہے یہ کہہ کر ہی جا تا ہے ’’ دیکھوں، مجھ کو بھول نہ جانا میں پھر لوٹ کے آئوں گا دل کو اچھے لگنے والے لاکھوں تحفے لائوں گا نئے نئے لوگوں کی باتیں آکر تمھیں سنائوں گا ‘‘ لیکن آنکھیں تھک جاتی ہیں وہ واپس نہیں آتا ہے لوگ بہت ہیں اور وہ اکیلا ان میں گم ہو جاتا ہے...
  15. L

    مستند ہو گئی، معتبر ہو گئی - لطیف آفاقی

    مستند ہو گئ معتبر ہو گئ زندگی تم سے مل کر امر ہو گئ کشت دل میں جو ٹھنی تمنائوں کی گاڑھ رکھی تھی بڑھ کر شجر ہو گئ اس قدر دائرے خواہشوں کے بڑھے زندگی دائروں کا سفر ہو گئ قد بڑھاتے رہے ہم منا جات کا شاخ نخل دعابے اثر ہو گئ ہم چراغوں کی ڈھارس بندھاتے رہے جانے کیسے ہوا کو خبر ہو گئ دن کو...
Top