اسلام و علیکمُ ۔
اردو محفل کے تمام اراکین کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں ۔
میں اپنا نے رکنیتی نام شاہ110 سے تبدیل کرکے(شمشاد صاحب کی مہربانی سے ) شاہ حسین کرلیا ہے لہٰذا آئندہ مجھے شاہ حسین ہی لکھا اور پڑھا جائے ۔ شکریہ ۔:)
بوسۂ خال کی قیمت مِری جاں ٹھہری ہے
چیز کتنی سی ہے اور کِتنی گراں ٹھہری ہے
چھیڑ کر پھر مجھے مصروف نہ کر نالوں میں
دو گھڑی کے لئے صیّاد زباں ٹھہری ہے
آہِ پُر سوز کو دیکھ اے دلِ کمبخت نہ روک
آگ نِکلی ہے لگا کر یہ جہاں ٹھہری ہے
صُبح سے جنبشِ ابرو و مژہ سے پیہم
نہ تِرے تیر رُکے...
چمن روئے ہنسے شبنم بیاباں پر نکھار آئے
اِک ایسا بھی نیا موسم مِرے پروردگار آئے
وہ سر کھولے ہماری لاش پر دیوانہ وار آئے
اِسی کو موت کہتے ہیں تو یارب باربار آئے
سرِ گورِ غریباں آؤ لیکن یہ گزارش ہے
وہاں منہ پھیر کر رونا جہاں میرا مزار آئے
بہا اے چشمِ تر ایسا بھی اِک آنسو ندامت کا
جسے دامن...
تربت کہاں لوحِ سرِ تربت بھی نہیں ہے
اب تو تمھیں پھولوں کی ضرورت بھی نہیںہے
وعدہ تھا یہیں کا جہاں فرصت بھی نہیں ہے
اب آگے کوئی اور قیامت بھی نہیں ہے
اظہارِ محبّت پہ بُرا مان گئے وہ
اب قابلِ اظہار محبّت بھی نہیں ہے
کس سے تمھیں تشبیہہ دوں یہ سوچ رہا ہوں
ایسی تو جہاں میں کوئی صوُرت بھی...
تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے
یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مررہے
وہی روزگار کی محنتیں کہ نہیں ہے فرصتِ یک نَفَس
یہی دن تھے کام کے اور ہم کوئی کام بھی نہیں کررہے
ہمیں شکوا تیری ادا سے ہے تری چشمِ حال فزا سے ہے
کہ دریچہ آگے بھی ہم ترے یونہی بے نشاطِ...
تو نے مستی وجود کی کیا کی
غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی
ناز بردارِ دل براں اے دل
تو نے خود اپنی دل بَری کیا کی
آگیا مصلحت کی راہ پہ تو
اپنی ازخود گزشتگی کیا کی
رہروِ شامِ روشنی تو نے
اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی
تیرا ہر کام اب حساب سے ہے
بے حسابی کی زندگی کیا کی...
نالہ حدودِ کوُئے رسا سے گزر گیا
اب دَردِ دل علاج و دوا سے سے گزر گیا
ان کا خیال بن گئیں سینے کی دھڑکنیں
نغمہ مقامِ صوت وصدا سے گزر گیا
اعجازِ بے خودی ہے کہ حُسنِ بندگی
اِک بُت کی جستجو میں خدا سے گزر گیا
انصاف سیم و زر کی تجلّی نے ڈس لیا
ہر جرم احتیاجِ سزا سے گزر گیا...
محفلیں لُٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا
ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا
ہر مسرت غمِ دیروز کا عنوان بنی
وقت کی گود میں لمحات نے دم توڑ دیا
اَن گِنت محفلیں محرومِ چراغاں ہیں ابھی
کون کہتا ہے کہ ظلمات نے دم توڑدیا
آج پھر بُجھ گئے جَل جَل کے امیدوں کے چراغ
آج پھر تاروں بھری رات نے...
بُھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے
تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے
منزل نہیں ہوں ، خضر نہیں ، راہزن نہیں
منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے
میری نگاہِ شوق سے ہر گُل ہے دیوتا
میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیجیے
نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے
اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے
گُم صُم...
رُودادِ محبّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دِن کی مُسرّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے
جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
اِک ہوش کی ساعت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گیے
اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنّم رقصاں ہے
بیدادِ مشیّت کیا کہئیے کُچھ یاد...
میں التفاتِ یار کا قائل نہیں ہوں دوست
سونے کے نرم تار کا قائل نہیں ہوں دوست
مُجھ کو خزاں کی ایک لُٹی رات سے ہے پیار
میں رونقِ بہار کا قائل نہیں ہُوں دوست
ہر شامِ وصل ہو نئی تمہیدِ آرزو
اتنا بھی انتظار کا قائل نہیں ہوں دوست
دوچار دن کی بات ہے یہ زندگی کی بات
دوچار دن کے پیار...
آئینہ خانہ تصور میں
میں آنکھیں بند کئے سوچتا رہا لیکن
نہ حافظے نے مدد کی نہ مرنے والوں نے
ہر ایک سالگرہ موم بتّیوں کی طرح
پگھل کے رہ گئی تاریخ کے اندھیروں میں
خیال ہے کہ اک ایسا بھی موڑ آیا تھا
جب انتظار کی ہر بے کراں اندھیری رات
ترے خیال کی آہٹ سے چونک جاتی تھی
تِرے لبوں کی...
شہید راہِ حق کاشفی کی یاد میں جو حق پرستی کی پاداش میں مارا گیا :star:
اے مرے دل کسی سے بھی شکوہ نہ کر اب بلندی پہ ترا ستارہ نہیں
غیر کا ذکر کیا غیر پھر غیر ہے جو ہمارا تھا وہ بھی ہمارا نہیں
اے مرے ہمنشیں چل کہیں اور چل اس چمن میں اب اپنا گزرا نہیں
بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم اب تو...
جناب سید محمد نقوی صاحب نے اپنے دادا مرحوم کا کلام شامل کیا تھا ۔ تو میں نے سوچا میں بھی اپنے دادا مرحوم کا کچھ کلام پیش کروں اور نقوی صاحب نے بھی شامل کرنے کا کہا تھا ۔
غم حیات کی خاطر پلٹ کے آئے ہیں ۔
نکل گئے تھے بہت دور یاد یار کے ساتھ ۔
مجموعہ کا نام "غمِ حیات "
شائنگ پبلشر وکٹوریہ...
پیوست دل میں جب ترا تیرِ نظر ہوا
کس کس ادا سے شکوۂ دردِ جگر ہوا
کچھ داغِ دل سے تھی مجھے امید عشق میں
سو رفتہ رفتہ وہ بھی چراغِ سحر ہوا
تھم تھم کے اُن کے کان میں پہنچی صدائے دل
اُڑ اُڑ کے رنگِ چہرہ مرا نامہ بر ہوا
سینے میں پھر بھڑکنے لگی آتشِ فراق
دامن میں پھر معاملہء چشمِ تر...
کثرت میں بھی وحدت کا تماشا نظر آیا
جس رنگ میں دیکھا تجھے یکتا نظر آیا
جب اُس رخِ پرنور کا جلوہ نظر آیا
کعبہ نظر آیا نہ کلیسا نظر آیا
یہ حسن ، یہ شوخی ، یہ کرشمہ ، یہ ادائیں
دنیا نظر آئی مجھے ، تو کیا نظر آیا
اِک سر خوشیِ عشق ہے ، اک بے خودیِ شوق
آنکھوں کو ، خدا جانے ، مری کیا...
کل کچھ پرانی کتابوں کو کھنگال رہا تھا تو کچھ رف پیڈ ڈائریاں ہاتھ لگیں پرانے زمانے میںمجھ کو بھی شاعری کا شوق ہوا کرتا تھا (یعنی خود کرنے کا ) عروض کا تو ابھی بھی علم نہیں پر کچھ گنگنا کر لکھا کرتا تھا کبھی کسی کو دکھایا بھی نہیں بس اپنے شوق کے لئے لکھتا تھا اور بہت لکھا(جس میں سے ایک بکری کو...
اللھم صلی علٰی محمد و علٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم و علٰی آل ابراھیم انک حمید مجید ۔
اللھم بارک علٰی محمد و علٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم و علٰی آل ابراھیم انک حمید مجید ۔