نتائج تلاش

  1. طالش طور

    چھوڑ ڈالو کریدنا مجھ کو

    سر الف عین یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے جب بھی چاہو گے جاننا مجھ کو شیشۃِ دل میں دیکھنا مجھ کو پاؤ گے تم مجھے خیالوں میں ہو کے بے لوث سوچنا مجھ کو تم نہ میری طرح بکھر جانا اب نہ چاہو سمیٹنا مجھ کو ہے جو فرصت تو پاس آ بیٹھو کل نہ خوابوں میں...
  2. طالش طور

    دل کی دیواروں سے لپٹی رہتی ہے تنہائی سی

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے شام ڈھلے جب سونے گھر میں چلتی ہے پروائی سی یاد آتی ہے مجھ کو تیری آنکھوں کی گہرائی سی میری ذات کے ہر گوشے میں عجب سا اک سناٹا ہے دل کی دیواروں سے لپٹی رہتی ہے تنہائی سی میری سوچیں ویراں جیسے کوئی گھر آسیب زدہ کانوں میں کیوں گونجے اکثر...
  3. طالش طور

    کچھ محبت کا بھی سوچیں گے اگر دم آیا

    سر الف عین یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے لوگ کہتے ہیں کہ برسات کا موسم آیا میری آنکھوں میں برستا ہوا پھر غم آیا چند لمحوں کی جدائی لگے برسوں پہ محیط کیا بنے گا نہ اگر لوٹ کے ہمدم آیا تیرے جانے سے ہر اک شخص نے منہ پھیر لیا کوئی آیا بھی تو ہونے کو وہ...
  4. طالش طور

    سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے چاہت کا ہورہا ہے سامان رفتہ رفتہ وہ بن رہے ہیں دل کے مہمان رفتہ رفتہ تری خاموشی نے مجھ کو بے خود سا کر دیا ہے لٹنے لگے ہیں دل کے ارمان رفتہ رفتہ کوچے میں تیرے جا کر ہم خود کو بھول آئے ہونے لگے خطا کیوں اوسان رفتہ رفتہ کیوں لگ رہا...
  5. طالش طور

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے جہان بھر کے دکھوں اور مصیبتوں سے پرے وفا جفا کی کہانی نہ منصفوں کو سنا دلوں کے فیصلے ہوں گے عدالتوں سے پرے نہیں ہے چاہ کسی حور کی یا غلماں کی میں تیرے ساتھ ہی رہ لوں گا جنتوں سے پرے وہ میرے شہر میں آئے تھے دفعتًا لیکن مجھے رکھا گیا ان کی زیارتوں سے پرے...
  6. طالش طور

    ہر گھڑی ہم نے بپا دیکھا ہے محشر اپنا

    کس قدر خوب زیاں میں تھا مقدر اپنا جب نقب زن کہیں آئے تو لٹا گھر اپنا ہے عجب خاصۂِ بازارِ محبت کے جہاں بیچ دیتی ہے تجارت ہی سوداگر اپنا جب بھی احساس ہمیں دار پہ لایا تو وہاں ہم نے دیکھا ہے ندامت میں کٹا سر اپنا اجنبیت ہی ملی رونقِ محفل میں ہمیں پھول اپنا تھا وہاں کوئی ، نہ پتھر اپنا ہم تو...
  7. طالش طور

    ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں

    میرے دل پر وہ لگاتا ہے جو کاری ضربیں یوں لگے روح تلک میری وہ پھیلی ضربیں میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے اپنے لفظوں میں تری جب سے اتاری ضربیں آخری ضرب سے گر توڑ دیا وہ پتھر تم نہ بے سود سمجھنا مری پہلی ضربیں مجھ کو مارے گی جو مجنون سمجھ کر دنیا ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں...
  8. طالش طور

    دیار حسن میں تم لاجواب ہو جیسے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے دیار حسن میں تم لاجواب ہو جیسے کسی چمن کا شگفتہ گلاب ہو جیسے ترے وجود کا وہ احترام ہے دل میں کہ تُو وفا کی مقدس کتاب ہو جیسے وہ تیری جھیل سی آنکھیں کہ جیسے مے خانے چھلکتی ان میں ہمیشہ شراب ہو جیسے رخِ حسین...
  9. طالش طور

    آرزو

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: یاسر شاہ محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے آرزو تیری مورت میں تخیل میں تراشوں جب بھی آرزو بن کے نہ جانے تجھے کیا کیا سوچوں ڈوب جاتا ہوں تمنا کے بھنور میں اکثر تجھ سے ملنے کی ہمہ وقت دعائیں مانگوں ایک پنچھی کی طرح تیرے چمن میں اتروں اپنی...
  10. طالش طور

    ٹرُو اور مٓرُو

    کیا اپ کہ ہاں بھی عید کے دوسرے دن کو ( ٹرُو ) اور تیسرے دن کو ( مٓرُو ) کہا جاتا ہے؟
  11. طالش طور

    شام ڈھلتے ہی تری یاد نے آنا ہوگا

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے شام ڈھلتے ہی تری یاد نے آنا ہوگا اپنی سوچوں میں تقدس کو سجانا ہوگا گوہرِ عشق و وفا ڈھونڈ رہا ہوں کب سے ڈھونڈنے پار تخیل سے بھی جانا ہوگا فرحت جاں نہ سہی وحشتِ دوراں ہی سہی کچھ تو بازار تمنا سے کمانا ہوگا تابشِ حُسن تو حوروں سے ہے بڑھ کر...
  12. طالش طور

    سفیر امن بنا دے یہ شاعری مجھ کو

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے لپٹ کے درد میں ہر اک خوشی ملی مجھ کو عجیب راہ پہ لے آئی زندگی مجھ کو ہر ایک شخص کے بہروپ ہیں یہاں سو سو لگے ہے شکل ہر اک ظاہرًا بھلی مجھ کو نہ ہو سکا میں خدا کا ُ نہ تیرے در کا غلام سمجھ میں آیا نہ دستور بندگی مجھ کو تمام عمر مقید رہا ہوں...
  13. طالش طور

    ہنجواں والی مالا دے وچ آپنا لئو پرویا اے

    کس دا جھگا سڑیا جیہڑا دھواں ای دھواں ہویا اے چاروں پاسے چِکڑ ہویا ، کیہڑا کیہڑا رویا اے تیرے عشق چ پھردے پھردے اساں تے ہوش بھلا بیٹھے وچ سڑک دے پتہ نہ لگے ، ٹبا اے کہ ٹویا اے ہیٹڈ گھر وچ اوہ تاں لوکو مزے اڑاندی اے سردی دی واچھڑ دے اندر ساڈا چھپر چویا اے اوہدی خاطر دفتر وچ چپڑاسی لگن آیا ساں...
  14. طالش طور

    ترے حوالے سے

    ترے حوالے سے چراغ بن کے میرے ذہن میں فروزاں ہیں یہ سب خیال یہ سوچیں تِرے حوالے سے یہ انتظار میں ترسی ہوئی مِری آنکھیں اگر جھکیں تو فقط تیرے ہی تصور میں اگر اُٹھیں تو تِری دید کے حوالے سے اگر ملوں میں کسی سے تو بس تِری خاطر کسی سے بات کروں تو ترے حوالے سے اگر چلوں تو چلوں میں تلاش میں تیری...
  15. طالش طور

    برکھا رت وچ ٹنڈ کروانی چنگی لگدی ہے

    بیری تھلے منجی ڈھانی چنگی لگدی ہے برکھا رت وچ ٹنڈ کروانی چنگی لگدی ہے ماں دے ہتھوں بھپا کھانا چنگا لگدا ہے یار دے ہتھوں چیجی کھانی چنگی لگدی ہے میرے دل دے حال نوں تو نہ سمجھیں گی فیر وی مجھ دے آگے بین بجانی جنگی لگدی ہے اساں تے آؤندے گھر وچ یخنی پی ون آئےسا پر اونوں تے چاہ پیا نی چنگی...
  16. طالش طور

    پیار دا گھا اوہ پاؤندی سی تے چَر چُر لیندے ساں

    تیری خاطر درد وچھوڑے جَر جُر لیندے ساں ہنجواں والے ہاڑاں دے وِچ تَر تُر لیندے ساں وانگ جنوراں اوہدے ای کِلے بجّھے رہندے ساں پیار دا گھا اوہ پوندی سی تے چَر چُر لیندے ساں ساڈے لیکھاں دے وچ اوہندا میل تے ہے نٔیں سی اوہندی فوٹو دے نال گلاں کَر کُر لیندے ساں کھیڈ چے اوہنوں جِتّن دا احساس...
  17. طالش طور

    اک سچ کے سبب ساری دنیا نے مجھے چھوڑ

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے تاعمر مرے دل پر تم اپنا کرم رکھنا وعدے جو کئے مجھ سے تم ان کا بھرم رکھنا کب روح نکل جائے رک جائیں مری سانسیں جاں جانے سے پہلے تم آنگن میں قدم رکھنا ایام کی گردش سے مایوس نہ تم ہونا بس ہاتھ مرا تھامے جذبوں کو گرم رکھنا چاہا نہ کسی بت کو انسان...
  18. طالش طور

    مری یہ آنکھیں تو جاگتی ہیں

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے مری یہ آنکھیں تو جاگتی ہیں نہ پوجھ تیری جدائی مجھ پر عذاب برسائے کیسے کیسے میں بےقراری کی آخری حد کو چھو کے کتنا تڑپ رہا ہوں میں ضبط کی آخری حدوں سے نکل کے کتنا سلگ رہا ہوں میں تیری چاہت بسا کے دل میں تری جدائی میں جل رہا ہوں اداس رفتار...
  19. طالش طور

    ریشم سا بدن اس کا کمخواب سی ہیں آنکھیں

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے اک شخص کے چہرے پر نایاب سی ہیں آنکھیں ہے حسن سمندر سا گرداب سی ہیں آنکھیں کچھ روز ہوئے اس کو میں دیکھ نہیں پایا دل ہے مرا افسردہ بے تاب سی ہیں آنکھیں معصوم سی ہیں باتیں اس شخص کی سب باتیں ہیں ہونٹ بھی پاکیزہ محراب سی ہیں آنکھیں چہرے پہ سکوں اس...
  20. طالش طور

    میں ایک شب ہوں اماوس کی تم ضیا دے دو

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے دل و نگاہ کی مجھکو کبھی عطا دے دو کرم کرو ذرا بیمار کو شفا دے دو یہ سرد آہیں جلاتی ہیں میری نس نس کو قریب آؤ کہ سانسوں کی تم صبا دے دو کبھی تو زلف کے بادل گھنے سے پھیلاؤ تو ان کی چھاؤں میں پل بھر مجھے جگہ دے دو مرے لئےکبھی ہونٹوں کے جام...
Top