نتائج تلاش

  1. ر

    ناصر کاظمی گا رہا تھا کوئی درختوں میں ۔۔۔

    گا رہا تھا کوئی درختوں میں رات نیند آگئی درختوں میں چاند نکلا افق کے غاروں سے آگ سی لگ گئی درختوں میں مینہہ برسا تو برگ ریزوں نے چھیڑ دی بانسری درختوں میں یہ ہوا تھی کہ دھیان کا جھونکا کس نے آواز دی درختوں میں ہم ادھر گھر میں ہو گئے بے چین دور آندھی چلی درختوں میں لیے جاتے ہے موسموں کی پکار...
Top