نتائج تلاش

  1. شاہ آتش

    غزل (برائے تنقید و اصلاح)

    سخن کو غزل سے یوں فرصت ملی ہے غمِ دل کو دل سے جو رخصت ملی ہے مرے اس قلم کو تُو کر دے مبارک سخن کو الٰہی کہ مدحت ملی ہے مجھے دل کو زم زم سے دھونا پڑا ہے تجھے دیکھنے کی اجازت ملی ہے وہ بچھڑا تو بالکل ہی ساکت رہا دل کہ یاسین سے دل کو حرکت ملی ہے بہت رو چکا ہوں مگر خوش ہوں میں اب کہ دل کو جو...
  2. شاہ آتش

    غزل (برائے تنقید و اصلاح)

    سخن کو غزل سے یوں فرصت ملی ہے غمِ دل کو دل سے جو رخصت ملی ہے مرے اس قلم کو تُو کر دے مبارک سخن کو الٰہی کہ مدحت ملی ہے مجھے دل کو زم زم سے دھونا پڑا ہے تجھے دیکھنے کی اجازت ملی ہے وہ بچھڑا تو بالکل ہی ساکت رہا دل کہ یاسین سے دل کو حرکت ملی ہے بہت رو چکا ہوں مگر خوش ہوں میں اب کہ دل کو جو...
  3. شاہ آتش

    برائے تنقید و اصلاح

    غزل میں اپنے غموں کا ازالہ دوں گا کہ ہر بے کسے کو سنبھالا دوں گا مرا رزق بھی عشق بھی چھن گیا مگر سب کو حُب کا نوالہ دوں گا کہا عشق نے زخم دے کر بہت کرو صبر مرہم بھی اعلی دوں گا صنم زندگانی تو تاریک ہی کر گیا خدا! تم ہی کہہ دو اجالا دوں گا قیامت میں پانے کو بخشش مری میں تیرے ستم کا حوالہ دوں...
Top