نتائج تلاش

  1. ارشد رشید

    نظم - تاریخِ اردو زباں

    تاریخِ اُردُو زباں ====================== عجب نشہ ہے یہ اُردو کہ جو اُترتا نہیں کہ پیاس بُجھ بھی گئی ہو، تو دل تو بھرتا نہیں ہے اک خُمار، جو قلب و نظر پہ چھایا ہے کہ جیسے ذائقہ وہ ہو کہ جو بِسرتا نہیں دلوں کے شوق کی، جذبوں کی جس سے یاری ہے وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے ٌ کوئی...
  2. ارشد رشید

    غزل - پھر کسی چاند کی آہٹ

    غزل پھر کسی چاند کی آہٹ سی لبِ بام رہی پھر وہی درد کے لمحوں میں مری شام رہی پھر کسی اوس کے قطرے نے بھگویا کوئی گُُل پھر مرے دل میں وہی تشنگیِ جام رہی پھر کوئی چاک گریباں نظر آیا ہے مجھے پھر مرے پیشِ نظر حسرتِ ناکام رہی پھر کوئی وحشتِ انجام ہوئی سینہ سپر پھر مرے دل کی خوشی لرزہ براندام رہی...
  3. ارشد رشید

    ایک غزل - ہوتا ہے ہر اک صبح ہی جینے کا اعادہ

    یاسر شاہ الف عین شکیل احمد خان23 محمد احسن سمیع راحلؔ علی وقار خورشیداحمدخورشید صریر غزل ہوتا ہے ہر اک صُبح ہی جینے کا اِعادہ دل ویسے مگر شام کو دھڑکے ہے زیادہ ایسی بھی تری راہ میں کچھ منزلیں آئیں جن کا تو کبھی تھا بھی نہیں اپنا ارادہ یادوں کی جو مے شام صُراحی سے اُنڈیلی ہے اپنے لیے...
  4. ارشد رشید

    ایک معریٰ نظم - بے غََرض

    بے غََرض وقت کو اس سے کو ئی غََرض ہی نہیں کس پہ وہ کس طرح سے گزر تا رہا کون اس کی وجہ سے سِمٹتا گیا کون اس کی وجہ سے بکِھرتا رہا کس کی منزل فقط اک قدم دور تھی کس نے آغاز ہی بس کیا تھا ابھی منتظر کون ہے اچھے وقتوں کا پھر کس کی آنکھوں میں سپنے سجے ہیں ابھی کون بیمار ،...
  5. ارشد رشید

    ایک آزاد نظم - وقت

    دوستو - آپ میں سے اکثر نے ہندوستان کے جناب جاوید اختر کی مشہور نظم :وقت: ضرور سُنی یا پڑھی ہوگی - یوٹیوب پر بھی موجود ہے - مجھے بھی بہت پسند ہے - اس آزاد نظم کا ایک جواب میں نے اپنی اس آزاد نظم میں دیا ہے - آپ احباب کی خدمت میں پیش کرتا ہوں - وقت ٌٌٌٌٌٌ کبھی کبھی میں بھی سوچتا ہوں یہ...
  6. ارشد رشید

    غزل - آدمی پتھر کے ہیں

    غزل آدمی پتھر کے ہیں دیوار و د ر پتھر کے ہیں سب مکاں ہیں بے صدا اور سارے گھر پتھر کے ہیں کِرچی کرچی ہو گیا شیشہ مرے پندار کا دوسروں کی بات کیا' اہلِ ہُنر پتھر کے ہیں پتھروں کی منڈیاں، ہر جنس بھی پتھر کی ہے چلنے والے اس میں سب لعل و گہر پتھر کے ہیں وحشتیں لوگوں کی' جیسے...
  7. ارشد رشید

    داغ کی زمین میں ایک غزل

    غزل ٹوٹے ہوئے خوابوں کا اثر دیکھ رہے ہیں کاندھوں پہ نہیں زانو پہ سر دیکھ رہے ہیں مد ہم سے ہوے اس کے خط و خال خود اس میں یا ہم اسے با دیدہِ تر دیکھ رہے ہیں دُزدیدہ نگاہی سے سہی پر سرِ محفل ہم دیکھ رہے ہیں وہ ادھر دیکھ رہے ہیں منزل کا پتہ بھی ہے تو رستہ بھی ہے معلوم پھر لوگ خدا جانے کدھر دیکھ رہے...
  8. ارشد رشید

    فورم کو سمجھنے کی ایک اور کوشش

    میں اس فورم میں بالکل نیا ہوں اور اسے سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں - پہلے صفحے پہ جدید مراسلے کلک کیا تو سب سے پہلے سرور احمد راز صاحب کا نام نظر آیا آگے لکھا تھا منگل منگل بوقت 9:25 شام یقینا اس سے مراد گزرا ہو منگل ہی ہونا چاہیے - پیغام پڑھا تو وہ یوں شروع ہوتا ہے ۔اُ ردو محفل میں نو...
  9. ارشد رشید

    تعارف من آنم

    بس تعارف میرا یہی ہے کہ اردو زبان و ادب کا پرستا ر ہوں - پاکستان سے تعلق ہے مگر اب عرصہ دراز سے امریکہ میں مقیم ہوں اور اردو ادب کی شمع روشن رکھنے میں اپنا حصہ ڈالتا ہوں -
Top