نتائج تلاش

  1. حسین علی ہاشمی

    غزل برائے اصلاح : جب مصور کوئی تصویر بناتا ہی نہیں

    جب مُصوِّر کوئی تصویر بناتا ہی نہیں پھر یہ تصویر کا ڈر کیا ہے کہ جاتا ہی نہیں ہم سبھی لوگ جو اَطراف سے بند دائرہ ہیں ایسی تقدیر کوئی ہاتھ مٹاتا ہی نہیں تم وہی ہو نا! جسے میں نے کہیں ڈھونڈا تھا کیا کروں حافِظہ اب یاد دلاتا ہی نہیں میرے حصّے کے چراغوں کو بجھا رہنے دو جلتے سُورج کو کوئی آگ...
  2. حسین علی ہاشمی

    غزل برائے اصلاح : ہم بہاروں سے پہلے مر جائیں

    ہم بہاروں سے پہلے مر جائیں کاش! اس بار پُھول ڈر جائیں تم زمانوں سے دُور جاؤ کہیں ہم بھی شاموں کو اپنے گھر جائیں اُس نے بانہوں میں بھر لیا ہے ہمیں یار کیسے ؟ کہاں ؟ مُکَر جائیں کیوں سمندر کے درمیاں سوچیں ہے ہی مرنا تو چل گزر جائیں عشق وحشت ہے یار سمجھو اسے کیوں نہ پہلے سے ہم بکھر جائیں تیری...
Top