نتائج تلاش

  1. رشید حسرت

    خریدی آپ نے ہے

    سُکُوں دے کر یہ کیا مُشکل خرِیدی آپ نے ہے مُبارک ہو سُنا ہے مِل خرِیدی آپ نے ہے ہے خُوش فہمی کھرا اِک من کا سودا کر لِیا ہے خُدا کے گھر کے بدلے سِل خرِیدی آپ نے ہے کِسی کی طوطا چشمی سے ہُؤا یہ راز افشا یہاں کے لوگ، یہ مِحفِل خرِیدی آپ نے ہے وہاں بیکار میں مَیں جھونپڑے کی کھوج میں ہُوں جہاں کا...
  2. رشید حسرت

    برسات رہے

    جِتنے دِن کا ساتھ لِکھا تھا، سات رہے اب کُچھ دِن تو آنکھوں میں برسات رہے اب نا شُکری کرنا اور مُعاملہ ہے حاصِل ہم کو عِشق رہا، ثمرات رہے اندر کی دیوی نے یہ چُمکار، کہا نرم ہے دِل تو کاہے لہجہ دھات رہے؟ تُم ویسے کے ویسے ہو تو لایعنی مانا قُربانی بھی کی، عرفاتؔ رہے ایک اکیلے شخص کا کام نہِیں...
  3. رشید حسرت

    خموش نگری میں

    جنم لِیا ہے جو اِنساں فروش نگری میں سکُوت چھایا ہُؤا ہے خموش نگری میں جو مُنہ کی کھا کے پلٹتا ہے اور بستی سے نِکالتا ہے وہ سب اپنا جوش نگری میں اگرچہ چہرے سے یہ سخت گِیر لگتے ہیں سبھی ہیں دوست صِفَت برف پوش نگری میں تُمہارے شہر کے شر شور کا اثر ہی نہِیں کہ چھوڑ آیا ہُوں مَیں چشم و گوش نگری...
  4. رشید حسرت

    جاگیر میں شامل

    نمی آنکھوں کی بھی محسُوس کی تحرِیر میں شامِل کہ کاجل کی دِکھے ہے دھار سی تنوِیر میں شامِل مُجھے پا بند کر لیتی کہاں زنجِیر میں دم تھا تُمہاری زُلف کی اِک لَٹ رہی زنجِیر میں شامِل عِمارت میں جو سِطوت ہے ہمارے دم قدم سے ہے ازل سے ہے غرِیبوں کا لہُو تعمِیر میں شامِل عدُو سے کوئی شِکوہ ہے، نہ...
  5. رشید حسرت

    دھول کر ہی لیا

    محبّتوں کو وفا کا اُصُول کر ہی لیا نوید ہو کہ یہ کارِ فضُول کر ہی لیا نجانے کون سے پاپوں کی فصل کاٹی ہے دِلوں کو زخم، سو چہروں کو دُھول کر ہی لیا گُلاب جِن کے لبوں سے چُرا کے لائیں رنگ بُرا ہو وقت کا اُن کو ببُول کر ہی لیا یہ ان کے اعلیٰ نسب کی کُھلی دلِیل رہی کہ دوستوں میں ہمارا شمُول کر ہی...
  6. رشید حسرت

    آزماتے ہیں

    تو آج ظرف تُمہارا بھی آزماتے ہیں اگر ہو اِذن تُمہیں آئینہ دِکھاتے ہیں کہو تو جان ہتھیلی پہ لے کے حاضِر ہوں کہو تو سر پہ کوئی آسماں اُٹھاتے ہیں ہمارا شہر ہے شمشان گھاٹ کے جیسا تو چِیخ چِیخ کے کیا اِن کو ہم جگاتے ہیں کُھلے نہ اُن پہ کہِیں اپنی تُرش گُفتاری ہم اپنے آپ کو شِیرِیں سُخن بتاتے...
  7. رشید حسرت

    افلاس

    آج کھائی ہے چار دِن کے بعد کِتنی مِیٹھی لگی ہے روٹی آج آؤ ہم اِس کو نوچ کر کھائیں شرم کیسی ہے، اِس میں کیسی لاج؟؟ حُکمرانوں نے اِنتہا کر دی بے ضمِیری کی، بے حیائی کی کِس ڈِھٹائی سے کر رہے ہیں آج بات یہ اپنی پارسائی کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال میرا فقط حُکمراں سے اِتنا ہے کہِیں پہ عدل اگر ہے،...
  8. رشید حسرت

    سبب کیا

  9. رشید حسرت

    پیمانے میں آ کر

  10. رشید حسرت

    آسمانی تھے

    بِچھڑ جانا پڑا ہم کو لِکھے جو آسمانی تھے جُدا کر کے ہمیں دیکھا مُقدّر پانی پانی تھے تراشِیدہ صنم کُچھ دِل کے مندر میں چُھپائے ہیں کہِیں پر کابُلی تھے بُت کہِیں پر اصفہانی تھے ہوا بدلا نہِیں کرتی کہ جیسے تُم نے رُخ بدلا پرائے ہو گئے؟ کل تک تُمہاری زِندگانی تھے نجانے کِس طرح کی خُوش گُمانی ہم...
  11. رشید حسرت

    وہ بھی نہیں

    پناہ دے گا، کوئی سائباں تو وہ بھی نہِیں ہمیں فنا ہے مگر جاوِداں تو وہ بھی نہِیں ہمارے پیار کی ناؤ پھنسی ہے بِیچ بھن٘ور بچا کے لائے کوئی بادباں تو وہ بھی نہِیں جو سچ کہیں تو خزاں اوڑھ کے بھی خُوش ہیں بہُت نہِیں اُجاڑ مگر گُلسِتاں تو وہ بھی نہِیں جہاں تلک بھی گئی آنکھ رِند بیٹھے تھے نوازے سب...
  12. رشید حسرت

    وہ بھی نہیں

    پناہ دے گا، کوئی سائباں تو وہ بھی نہِیں ہمیں فنا ہے مگر جاوِداں تو وہ بھی نہِیں ہمارے پیار کی ناؤ پھنسی ہے بِیچ بھن٘ور بچا کے لائے کوئی بادباں تو وہ بھی نہِیں جو سچ کہیں تو خزاں اوڑھ کے بھی خُوش ہیں بہُت نہِیں اُجاڑ مگر گُلسِتاں تو وہ بھی نہِیں جہاں تلک بھی گئی آنکھ رِند بیٹھے تھے نوازے سب...
  13. رشید حسرت

    بے زبانوں کو

    ہم ترستے ہیں عمدہ کھانوں کو موت پڑتی ہے حکم رانوں کو جرم آزاد پھر رہا ہے یہاں بے کسوں سے بھریں یہ تھانوں کو چھپ کے بیٹھے گا تُو کہاں ہم سے جانتے ہیں تِرے ٹھکانوں کو سر پہ رکھتے ہیں ہم زمیں لیکن زیرِ پا اپنے، آسمانوں کو آئے دِن اِن کے بیچ دنگل ہے دیکھو گتّے کے پہلوانوں کو کیا یہ کم ہے کہ...
  14. رشید حسرت

    نغمات تمہیں کوئی

    آنکھوں میں نہ پڑ جائے برسات تُمہیں کوئی بخشے ہے نئی وحشت ہر رات تُمہیں کوئی بس اِتنا سمجھ لیجے وابستہ نہِیں تُم سے بتلا تو نہِیں سکتا ہر بات تُمہیں کوئی آ جاؤ گھڑی بھر کو ماضی میں پلٹ جائیں کل مُجھ سے جھپٹ لے گی بارات تُمہیں کوئی ہو شِیرِیں سُخن ایسے، لب لعلِ یمنؔ جیسے دِل تُم کو کہے کوئی،...
  15. رشید حسرت

    زندگی کرتے ہوئے

    خُود کو آنسُو کر لِیا ہم نے خُوشی کرتے ہُوئے موت کی آغوش میں ہیں زِندگی کرتے ہُوئے کیا کہیں کیسی شِکست و ریخت کا تھا سامنا اپنے ارمانوں سے دامن کو تہی کرتے ہُوئے کُچھ پتہ ہی نا چلا من پر کہاں شب خُوں پڑا دِل لگی میں، دِل لگی سے، دِل لگی کرتے ہُوئے اب کہاں کے مرحلے یہ بِیچ میں آنے لگے کوئی...
  16. رشید حسرت

    ٹل سکتا نہیں

    غزل۔ میں تیرے سنگ ابھی اور چل نہِیں سکتا لِکھا گیا جو مُقدّر میں ٹل نہِیں سکتا ہر ایک گام پہ کانٹوں کا سامنا تو ہے چُنا جو راستہ، رستہ بدل نہِیں سکتا میں بُھوک جھیل کے فاقوں سے مر تو سکتا ہُوں ٗملیں جو بِھیک میں ٹُکڑوں پہ پل نہِیں سکتا قسم جو کھائی تو مر کر بھی لاج رکھ لُوں گا کہ راز دوست کا...
  17. رشید حسرت

    چاہیے تھا

    مُجھے ایسے تُمہیں نا آزمانا چاہِیے تھا بتا کر ہی تُمہارے شہر آنا چاہِیے تھا مِرے ہر ہر قدم پر شک کی نظریں ہیں تُمہاری تُمہیں تو رُوٹھنے کا بس بہانا چاہِیے تھا مِرے بچّے گئے ہیں کل سے پِکنِک کا بتا کر نہِیں آئے ابھی تک، اُن کو آنا چاہِیے تھا نجانے کِس لِیئے تھا رات سنّاٹوں کا پہرہ مُجھے محفل...
  18. رشید حسرت

    سنبھالا گیا

    گیا جہان سے ادنا یا کوئی اعلا گیا کسی کا غم بھی کہاں دیر تک سنبھالا گیا سلیقہ اس میں مجھے اک ذرا دِکھے تو سہی کہا جو کام ہمیشہ وہ کل پہ ٹالا گیا قُصور ہو گا تُمہارا بھی کچھ نہ کچھ گُڑیا سبب تو ہے جو تمہیں گھر سے یوں نکالا گیا پجاری مال کے ایسے کہ جیسے مالا ہو جہاں بھی چاند گیا ساتھ اُس کا...
  19. رشید حسرت

    ووٹ پِھر نہ ڈالنا۔

    ووٹ پھر نہ دینا۔ بے حیائی کی اِنتہا ہے یہ یہ حکُومت ہے یا بلا ہے یہ بُھوک سے لوگ مر رہے ہیں یہاں اور خوابوں میں مُبتلا ہے یہ بُھول ہم سے ہُوئی جو اِس کو چُنا لوگو بُھگتو جو کی خطا ہے یہ جان و عِزّت یہاں نہِیں محفُوظ امن کی کیسی فاختہ ہے یہ ہم نے دیکھا بدلتا پاکستان کیا محبّت تھی، کیا صِلہ...
  20. رشید حسرت

    رات۔

    جِسم تھا نُور اِسے ہم نے ہی پہنائی رات کھا گئی دِن کے اُجالوں کو یہاں چھائی رات شب کے دامن میں فقط خواب ہے محرُومی ہے ہم کو مفہُوم یہ سمجھانے چلی آئی رات ہم تو خُود اپنی ہتھیلی پہ جلا لائے چراغ پِھر جو اشکوں کے سِتاروں سے نہ سج پائی رات دِن ہمیں شب کے اندھیرے میں ملا، کیا کرتے دن کو...
Top