نتائج تلاش

  1. حکیم علی الوردي

    علی زریون کی "کلاسیک"

    یہ اردو زبان کی شاہکار غزل مجھے اردو ویب پر کہیں نہیں ملی سو یہاں ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ :D توجہ فرمائیں: تم ثروت کو پڑھتی ہو کتنی اچھی لڑکی ہو بات نہیں سنتی ہو کیوں غزلیں بھی تو سنتی ہو کیا رشتہ ہے شاموں سے سورج کی کیا لگتی ہو لوگ نہیں ڈرتے رب سے تم لوگوں سے ڈرتی ہو میں تو جیتا ہوں تم میں تم...
  2. حکیم علی الوردي

    غزل 3 برائے اصلاح

    شمع کو جا کے بتاؤں بخدا میں بھی ہوں لاکھ پروانوں میں اک دل کا جلا میں بھی ہوں آ دکھاؤں تجھے پنہاں ہوئی شعلہ سخنی دین و دنیا کے چراغوں کے سوا میں بھی ہوں تری رفتار کو دیکھوں تو رکے بن نہ رہوں چلنے والے اسی مٹی سے بنا میں بھی ہوں میرا ہر زخم سرِ شام صدا دیتا ہے میرے بندے مجھے سینے سے لگا میں بھی...
  3. حکیم علی الوردي

    غزل 2 برائے اصلاح

    کہتا رہا نا تجھ سے مجھے مت خدا بنا بننا نہیں تھا مجھ کو تو کیوں کبریا بنا ہستی کو بھی عدم کا کوئی نقشِ پا بنا جو کچھ فنا بنا نہ بغیر از فنا بنا بے معنی ایک لفظ کو مت آسرا بنا گر پھر بنا مجھے تو بنامِ خدا بنا وہ درد ہیں کہ جن کا بیاں بھی نہیں کوئی رہتا ہے گھر ہمارا سدا کربلا بنا اک زخمِ دل تھا سو...
  4. حکیم علی الوردي

    تعارف تعارف

    عزیزم! میرا تعلق پاڑاچنار سے ہے اور اب ایک سال سے نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور سے منسلک ہوں۔ اپنی اردو بہتر بنانے کی جستجو مجھے یہاں کھینچ لائی۔ برائے کرم میری اردو میں جتنے عیب ہوں ان کی یادہانی ضرور کروائیے گا، یہ ایک گزارش ہے۔
  5. حکیم علی الوردي

    غزل برائے اصلاح

    اساتذہ سے اصلاح کا طلبگار ہوں۔ غزل ملاحظہ کیجیے: بنے جن سے کبھی میرے لشکر اب گزرتے ہیں مِرے سر اوپر یاں تک آنے میں بھٹک جاتی ہے در بدر ہوتی قضا ہے گھر گھر کبھی دیکھی ہے فلک پر رونق کبھی پائی ہے مری راہ گزر وقت نے کتنے ہی مجنوں مارے کہ جنوں رہتا نہیں ہے مر کر ایک ہنگامہ بھی برپا نہ کیا آہ جاتا...
Top