نتائج تلاش

  1. ا

    حمد باری تعالٰی اصلاح کیلئے

    زمین و آسماں تعریفِ ذوالجلال کرتے ہیں تری خدایٔ ہر پل با زبانِ حال کرتے ہیں تجھے ہی ڈھونڈنا ہے آرزو کہاں ہے تو لیکن یہ دل کی دھڑکنوں سے روز ہم سوال کرتے ہیں کسی نے دنیا چاہی تو کسی نے مانگی ہے جنت تری ہے دید کافی ہم یہی خیال کرتے ہیں تو ہی ہے سب کا ملجا تو ہے آسرا مرے مولا فرشتے رات دن بس حمد بے...
  2. ا

    اصلاح کی گزارش : نظم بعنوان: وادئ کشمیر

    میرے اہلِ چمن اہلِ زر و اہلِ جان و دل سب وطن تجھ سے ہے تو گر ہے نہیں کچھ بھی نہیں ہم ہیں تیری ڈالی کے گل تو ہی ہے میرا چمن تجھ سے ہے پہچان میری بن ترے کچھ بھی نہیں وقت آنے پر تجھے سینچے گے اپنے خون سے ہے ترا میری رگوں میں خون اب میرا نہیں تو مرے ماتھے کا جھومر تو ہی میرا چاند ہے تیری آزادی جاں...
  3. ا

    برائے اصلاح اساتذہ کیلیے

    حاصل جاں نہیں کچھ ہے سوائے آبِ ندامت کے ٹوٹے پھوٹے الفاظ آبِ بحرِ ملامت کے ساحل پر کھڑا ڈھونڈتا ہوں جو آشیانے کو میں خشکی بر سرک ہی گئی نیچے سے یہ افلاک کے
  4. ا

    یوم محشر

    یہ ہے کیسا شورِ محشر کیسی بدلی ارض ہے اگ رہی ہے فصلِ انس لہد کی ہر کوکھ سے مردہ تھے ہم تو یہ زندہ آج کیسے ہوگئے دیکھا جو یوں ہر طرف اوسان اپنے کھو گئے اک کھلا میدان ہے اور ہر طرف آہو بکاہ ہے کہاں کس کی یہ منزل آج کس کو ہے پتا جان کر انجان بنتے برہنہ یہ لوگ ہیں مٹ چکے ماں باپ اور کھو گئے کہیں پر...
  5. ا

    اصلاح فرمایے

    یوں تیرے قرب کے قابل تو نہیں ہیں ہم نیکی سے خالی دامن کب ہے خطا کا غم رحم و کرم سے تیرے منزل مجھے ملی پر خار راستے میں ملتے اگر نہ تم
  6. ا

    اصلاح کیلئے

    ویسے تو ہے بہت یہاں کہنے کو میرے پاس مٹ گیٔں خلوص کی یوں کسوٹی پہ میری سانس ملنے کے بعد تم سے نہ کوئی رہی پیاس رہتا ہے تو یہاں جو مرے دل کے آس پاس
  7. ا

    اصلاح کیلئے

    دل جس سے دہک اٹھے وہی آگ چاہیے زخمی جسد ہو سیر وہی درد چاہیے منزل تلاشنے میں عمر گنوا نے کے بعد جانا کے منزل نہیں رستہ ہی چاہئے
  8. ا

    اصلاح کیلئے

    کھولی جو آنکھ کیا دیکھتا ہوں رب کی عظمت کیا دیکھتا ہوں یہاں پر اسکی رحمت ہے ہر سو جب بھی میں اپنی ماں دیکھتا ہوں
  9. ا

    اصلاح نظم

    تعریف تیری مجھ کو کیوں جھوٹ سی لگے ہے باتوں میں تیرے کنعان کی خوشبو جو بسے ہے تو جتنا شرما لے جانے تجھ کو نہ دینا دامن ترا جو آکے مرے ہاتھوں میں پھنسے ہے تیری ہی مسکراہٹ میں نغمہ جاں کی خوشبو ہر اک ادا سے تیری شہنائی جو بجے ہے الفت نہ ہم سے کیجیے ایسی ہی تیری مرضی اس دل میں تیری الفت کا اک...
Top