نتائج تلاش

  1. منہاج علی

    شامِ غریباں از مرثیۂ جمیل مظہری

    شام ِ غم شامِ الم شامِ غریباں ہے یہ شام خون ِسادات سے گلزار بہ داماں ہے یہ شام مرثیہ خوان ِشباب ِگل و ریحاں ہے یہ شام چند خیمے ابھی جلتے ہیں چراغاں ہے یہ شام اور سلگتا ہے ادھر زینب و کلثوم کا دل امِ قاسم کا جگر مادرِ معصوم کا دل فتح ظلمت کی ہوئی جشن منائے گی یہ رات تیرگیِ دل اشرار بڑھائے گی یہ...
  2. منہاج علی

    سلام از عارف امام

    سلام پاؤں کو جُنبش، تمنّا کو مچلنا چاہئے شوقِ زوّاری رگ و پے سے ابلنا چاہئے کربلا ہے آخری سجدہ گہہِ سبطِ رسول ع کربلا میں سر بہ سجدہ ہوکے چلنا چاہئے بہہ رہا ہوں آنکھ سے قطرہ بہ قطرہ یم بہ یم اس ترائی پر تو مٹّی کو پگھلنا چاہئے سانس لیتا ہوں جہاں بکھرا تھا قاسم ع کا بدن حق تو یہ ہے سینۂ ہستی...
  3. منہاج علی

    ایک شعر

    میں نے ہزار پردے میں رکھا تھا رازِ عشق اُس کے حضور خامشی اظہار کر گئی منہاج علی
  4. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی خرام

    خرام کوئے بیتابی کی نیلی اوس میں محوِ خرام دودھیا چادر میں اک نازک پری آہستہ گام نرم دوشیزہ سبک تلووں کا رکھ دیتی تھی بار رات کی زنجیر پر چلتی تھی کیا دیوانہ وار جنبشِ دل کی طرح تھا وہ خرامِ تازہ کار صبح تک اُس کے پروں کی جنبشیں تھیں خواب میں اک ہَوا تھی زندگی کے گوشۂ محراب میں مجھ کو بے...
  5. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی زلف کی رات

    پشتِ عریاں پہ کُھلی زلف کی جب موجِ سیاہ رَو میں اک سرّ ِ بیاباں سا لیے محوِ خرام نیند کا نشّہ سی، جنگل کی ندی سی سرِ شام جال سا پھینک کے اک خواب کا بُنتی ہوئی دام دُور اَن دیکھے نشیبوں میں سماتی ہوئی زلف خواب نا دیدہ کناروں کا دکھاتی ہوئی زلف زلف کے مَس سے بدن اپنے فسوں میں مسحور ہر نفَس ذوقِ...
  6. منہاج علی

    سلام ’’زہے وہ چشم کہ جو شرحِ صدر کرتی ہے‘‘ (نصیر ترابی)

    زہے وہ چشم کہ جو شرحِ صدر کرتی ہے پئے حسینؑ فقط اشک نذر کرتی ہے دلِ شکستہ جو چاہے تو آہِ سوزاں بھی زمیں کو گرد تو گردوں کو ابر کرتی ہے حدِ فرات سے نکلی تو چشم چشم یہ موج حدیثِ تشنہ دہانی کو نشر کرتی ہے یہ کم مثال حوالہ بھی کربلا سے ملا مسافروں پہ زمیں کتنا جبر کرتی ہے چراغِ خیمہ بجھایا تو...
  7. منہاج علی

    تعارف منہاج علی

    میرا نام منہاج علی ہے۔ سترہ دسمبر ۲۰۰۱ کو کراچی میں پیدا ہوا۔ فی الحال این ای ڈی یونیورسٹی میں بی ایس ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کا طالبِ عِلم ہوں۔
  8. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی کا ایک شعر

    جب آئی ساعتِ بے تاب تیری بے لباسی کی تو آئینے میں جتنے زاویے تھے رہ گئے جل کر (عزیز حامد مدنی) پہلے تو ساعتِ بے تاب کی داد دیجیے۔ یعنی محبوب کی بے لباسی کا انتظار وقت کو بھی ہے۔ وقت بھی بے تاب ہے کہ اسے محبوب کی بے لباسی کی ایک ساعت ہونا نصیب ہوگا۔ آئینے میں انگنت زاویے ہوتے ہیں، سب زاویے...
  9. منہاج علی

    غزل: اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہوجائے گا (منہاجؔ علی)

    اُس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا پیچِ بادِ صبح اک دم میں ہَوا ہوجائے گا اُس گلی میں منتشر کردے ہماری خاک کو کچھ تو عرضِ مدّعا بادِ صبا ہوجائے گا پھر جگر کو لطفِ یک تیرِ مژہ درکار ہے ’کارِ غمخواری، نگاہِ آشنا ہوجائے گا‘ (مصرعۂ مدنیؔ) وصل میں بندِ قبا کو منّتِ انگشت کیا گرمیٔ انفاس کی اک...
  10. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی کی ایک نظم

    مدنی صاحب کی ایک نظم سے منتخب اشعار برٹرینڈ رَسل (Bertrand Russell) (کراچی ایئر پورٹ پر مختصر قیام کا ایک تاثر) اُتر کے ساتھ ہی آئی ہے اُس کے روحِ خرد ورق کتاب کے زیرِ قبا چھپائے ہوئے سفید مُو میں لیے دانشِ قدیم کے راز فضا کی زلفِ توہُّم زدہ جلائے ہوئے حسابِ سود و زیاں میں وہ اک ریاضی داں...
  11. منہاج علی

    مٹ چکا ہے سب یہاں اور سب یہاں مٹ جائے گا:: میر احمد نوید

    مٹ چکا ہے سب یہاں اور سب یہاں مٹ جائے گا مٹ رہا ہے سب یہاں ہائے یہاں میں بھی تو ہُوں سب کی بے سمتی ہے میرا قہقہہ ہے اور سفر بھول بیٹھا ہوں مَیں یہ شاید رواں میں بھی تو ہوں بنتے مٹتے رکتے چلتے دیکھتا تھا میں حباب یک بہ یک مجھ کو خیال آیا کہ ہاں میں بھی تو ہوں لگ گئی ہے چُپ مجھے بھی رازداں کے...
  12. منہاج علی

    غالب کا ایک شعر۔۔۔ علامہ طالب جوہری

    ’’اچھی خطابت، اچھی بات اور اچھا شعر اُس وقت تک پوری طرح محسوس نہیں ہوتا جب تک یہ طے نہ ہوجائے کہ متکلّم یا شاعر کے ذہن میں کس لفظ کی کیا قیمت ہے۔ اور اس کے ذہنی پس منظر میں اس لفظ کے لیے کیا تاثرات موجود ہیں۔ اس فلسفے کی بہت واضح مثال غالب کا ایک شعر ہے۔ تھی وہ اک شخص کے تصوُّر سے اب وہ رعنائیٔ...
  13. منہاج علی

    جوش لیلائے سخن کو آنکھ بھر کر دیکھو (رباعی)

    لیلائے سخن کو آنکھ بھر کر دیکھو قاموس و لغات سے گزر کر دیکھو الفاظ کے سر پر نہیں اُڑتے معنیٰ الفاظ کے سینے میں اتر کر دیکھو جوش ملیح آبادی
  14. منہاج علی

    کربلائے سخن اب خشک ہے کیسا پانی (نصیر ترابی کا سلام)

    کربلائے سخن اب خشک ہے کیسا پانی چشمِ تر تُو ہی ذرا دیر کو برسا پانی بندشِ آب چٹانوں کا جگر کاٹ گئی انتہا یہ کہ نشیبوں میں نہ ٹھہرا پانی یوں رواں ہوتا نہ دریائے کرم شہؑ کا، تو لوگ جھانکتے پھرتے کنویں اور نہ ملتا پانی شہرِ دل ہوگیا آباد غمِ سرورؑ میں سرزمیں اچّھی، ہَوا اچّھی ہے، اچّھا پانی...
  15. منہاج علی

    اہلِ دنیا کی دو رنگی ( کلامِ میر انیس)

    اہلِ دنیا کی دو رنگی یوں ہاتھ نہ تھامیں جو گرے بندۂ معبود تابوت کو دینا ہو جو کاندھا تو ہیں موجود یوں جانتے ہیں قرضِ حَسَن دینے کو بے سُود زر صرف ہو میّت کے جو ماتم میں تو خوشنود یوں بھول کے بھی ذکر نہیں کرتے ہیں اُس کا مرجاتا ہے جب کوئی تو دم بھرتے ہیں اُس کا میر انیسؔ
  16. منہاج علی

    شعر و عمل (رباعی) از نجم آفندی

    شعر و عمل (رباعی) دنیاے ادب میں اک بھرم رکھتا ہے مذہب کا اَلَم، قوم کا غم رکھتا ہے تُو خود بھی نظر آتا ہے کاغذ پہ کہیں؟ جس وقت کہ ہاتھوں سے قلم رکھتا ہے نجمؔ آفندی
  17. منہاج علی

    (میر انیسؔ) رموزِ شاعری

    ہے کجی عیب مگر حُسن ہے ابرو کے لیے تیرگی بد ہے مگر نیک ہے گیسو کے لیے سُرمہ زیبا ہے فقط نرگسِ جادو کے لیے زیب ہے خالِ سیہ چہرۂ گُل رُو کے لیے داند آں کس کہ فصاحت بہ کلامے دارد ہر سخن موقع و ہر نکتہ مقامے دارد میر انیسؔ از مرثیہ’’ نمکِ خوانِ تکلّم ہے فصاحت میری‘‘
  18. منہاج علی

    میر انیسؔ کا ایک حیرت انگیز بند

    میر انیسؔ کا ایک حیرت انگیز بند ملاحظہ کیجیے۔ جس میں ’’دار‘‘ کی آواز ۹ بار ہے۔ عمر ابنِ سعد نے جب حضرتِ حرؑ کی زبان سے امام حسینؑ کی مدحت سنی تو انھیں ڈرایا اور کہا کہ یزید تجھے دار پر کھینچے گا۔ اس کے جواب میں حضرتِ حرؑ فرماتے ہیں۔ دولتِ حاکمِ دُوں پر ہے تِرا دار و مدار دارِ دنیا سے تعلّق...
  19. منہاج علی

    انیس مدحتِ حضرتِ عباس علیہ السلام

    سیافِ غزا، سروِ وغا، صفدر و جرّار ساونت، اُولوالعزم، جواں مرد و وفادار ذرّیتِ محبوبِ الٰہی کا مددگار لڑنے میں کبھی شہؑ کی سِپر اور کبھی تلوار شہرہ ہو نہ کیوں بازوئے شاہِؑ شہدا کا فرزندِ زبردست ہے وہ شیرِ خدا کا اللہ رے سروِ چمنِ فاطمہؑ کا پیار قمری کی طرح عشق کا دم بھرتے تھے ہر بار گردن کو...
  20. منہاج علی

    جوشؔ کا ایک شعر

    ذہن انگڑائی لے نہیں سکتا تنگ اتنا ہے عرصۂ کونین جوش ملیح آبادی
Top