نتائج تلاش

  1. امر شہزاد

    سدومِ دل

    اثر کبھی تویہ رنگین خواب لائیں گے جو دن بہار کے لوٹے گلاب لائیں گے سدومِ دل بڑی مستی کے دن گزارتا ہے ہمیں خبر ہے کہ مہماں عذاب لائیں گے
  2. امر شہزاد

    جہاں پہ خواہشیں پلتی تھیں

    جہاں پہ خواہشیں پلتی تھیں بجھ گیا وہ دل ہزار خواب تھے آنکھوں میں کھو گئے ہیں کہیں تمام رات امیدوں میں جاگنے والے وہ منتظر ترے آخر کو سو گئے ہیں کہیں
  3. امر شہزاد

    دو شعر

    آج آفس میں اپنی باسکٹ خالی کرتے ہوئے پرانے نوٹ پیڈ سے اپنے دو شعر ملے ہیں۔ تاریخ تو یاد نہیں‌کہ کب کے ہیں ، اور میرا خیال ہے کہ بس یہی تواٰم ہی تھے مزید نہیں ہو سکے۔ ریگزارِحیات میں اب کے، چلو قصداً سراب دیکھتے ہیں زندگی جس امید میں گزرے، آو ایک ایساخواب دیکھتے ہیں پیش بینی نظر کو وہ...
  4. امر شہزاد

    عاشقی میں کہاں گزند نہیں

    عاشقی میں کہاں گزند نہیں عشق شاخِ نبات و قند نہیں گر نہ شامل رضائے جاناں ہو ہجر سے وصل سر بلند نہیں آپ کا ہر ستم گوارا ہے ہاں مگر تابِ زہر خند نہیں بن بندھے سب اسیر ہیں اس کے زلف جیسی کوئی کمند نہیں عشق سود و زیاں سے فارغ ہے یہ گرفتارِ چون و چند نہیں سہ رہے ہیں خوشی سے تیرِ...
  5. امر شہزاد

    ہندی کے اسباق

    بسم اللہ ہندی رسم الخط کو ناگری اور دیو ناگری بھی کہتے ہیں۔ دیو ناگری میں کل 48 حروف ہیں ۔ جن میں حروف صحیح 36 اور حروف علت 12 ہیں۔ اسے انگریزی کی طرح بائیں سے دائیں کی طرف لکھا جاتا ہے۔ حروف صحیح کو ہندی میں "وینجن" اور حروف علت کو "سور" کہا جاتا ہے۔ حرف کو "اکشر" یا "ورن" کہتے ہیں۔
  6. امر شہزاد

    میں اس طرح ترے دل کے حصار سے نکلا ------ طاہر اسیر

    میں اس طرح ترے دل کے حصار سے نکلا کہ جیسے کوئی ستارا مدار سے نکلا ہزاروں غم ہوئے جاتے تھے منکشف مجھ پر میں جب حریمِ غمِ انتظار سے نکلا کسی نے طرزِ تغافل سے پھیر لیں آنکھیں بہت اداس کوئی بزم یار سے نکلا زمیں کے بخت میں اس نے اداسیاں لکھ دیں جو ایک نالہ دلِ داغدار سے نکلا اسیرِ...
  7. امر شہزاد

    تعارف خوش آمدید دلشاد محور

    محفل میں ہمارے ساتھ ایک اور شاعر بھائی کا اضافہ ہو چکا ہے۔ دلشاد محور صاحب بہت خاموشی سے آئے ہیں، شاعر ہیں، نرالے کام کریں گے۔ خوش آمدیدمحور! امید ہے آپ سے بہت کچھ سننا پڑے گا:grin::grin::grin:
  8. امر شہزاد

    بدل رہی ہے ہوا سب جہاں بدلتے ہیں ------- نثار ترابی

    ڈاکٹر نثار ترابی کی ایک غزل کا انتخاب پیش خدمت ہے۔ بدل رہی ہے ہوا سب جہاں بدلتے ہیں سو ہم بھی تجھ سے دلِ بد گماں بدلتے ہیں وہاں وہاں سے حقیقت کھلے گی منظر کی جہاں جہاں سے عدو ترجماں بدلتے ہیں کوئی تو کارِ ہنر ہم جنوں میں کر جائیں زمیں بدلتی نہیں آسماں بدلتے ہیں انھیں سکھایا ہے کس...
  9. امر شہزاد

    تعارف خوش آمدید عاصم احمد

    کچھ ایسا لگا ہے کہ جناب عاصم احمد بھی ہماری محفل کا حصہ بن چکے ہیں، تو جناب عاصم میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں ، امید ہے ہمارا ساتھ دیرپا اور مفید ہوگا.
  10. امر شہزاد

    شبِ غم -----------نشور واحدی

    شبِ غم مری شبِ غم سر شام لوٹ آنا نہ کہیں ترا ٹھکانا، نہ کہیں مرا ٹھکانا تجھے حسن وعشق دونوں ہی عطا ہوئے یہ کہہ کر یہ چمن ہے مسکرانا، یہ ندی ہے ڈوب جانا کوئی آج تک نہ سمجھا کہ شباب ہے تو کیا ہے یہی عمر جاگنے کی یہی نیند کا زمانہ جو ذرا سی آنکھ کھولی تو ہزار حشر دیکھے یہ خودی جو سو رہی ہے اسے...
  11. امر شہزاد

    اسلام اور علم دست شناسی

    علم دست شناسی یعنی ہاتھ کی لکیروں کا پڑھنا اسلام کے نزدیک کیسا ہے؟ قرآن اور حدیث اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟بحث کرتے ہوئے اس بات کو پیش نظر رکھیے گا کہ دست شناسی باقاعدہ سائنس کی شکل اختیار کر چکی ہے. کوشش کریں کہ آپ کی رائے مدلل اور حوالے مستند ہوں۔
  12. امر شہزاد

    تعارف میں امر ہوں!

    نام تو میرا وہی ہے جو آپ نے پڑھ رکھا ہے۔ میں دہرانا نہیں چاہتا اور ویسے بھی بات مختصر ہونی چاہیے۔ آج کل کس خوش نصیب کو اتنی فرصت میسر ہے کہ چوپالیں آباد کرے:grin: خیر! مزدور ہوں لیکن شادی شدہ نہیں! تعلیم؟ "اصولِ دین" میں ایم ۔اے۔، ہاتھ چہرے اور کتابیں پڑھتا ہوں۔ اچھی آوازیں متاثر کرتی ہیں،...
  13. امر شہزاد

    ایک اور غزل

    غمِ جہاں نہ غمِ دل سے جان جاتی رہی ہمیں تو آتشِ احساس ہی جلاتی رہی بدن کا درد عجب سا سرور دیتا رہا تمام رات تھکن لوریاں سناتی رہی رخِ شباب کو جی بھر کے ہم نہ دیکھ سکے تلاشِ‌رزق میں خوابوں کی عمر جاتی رہی تھے ہم کہ دام میں نہ آئے، زندگی ورنہ ہزار بھیس بدل کر تو آزماتی رہی جو صبح...
  14. امر شہزاد

    میری غزل

    بہم کبھی نہ ہوا لمحہء قرار ہمیں تمام عمر رہا جس کا انتظار ہمیں یہ معجزہ ہے خدائی کا اس زمانے میں کہ دل تو ایک دیا درد بے شمار ہمیں چلے تو خار بنے ہیں سفر میں سنگ میل ہے جگنوءوں کی طرح راہ کا غبار ہمیں توقعات جو خود سے تھیں نہ ہوئیں پوری پھر اور کس پہ بھلا آئے اعتبار ہمیں پھر اس...
  15. امر شہزاد

    فرد

    اب تری یاد کی مہمان نوازی کے لیے گوشہء چشم کو دو بوند میسر نہیں آب
  16. امر شہزاد

    دو شعر ------ حبیب چودھری

    زرد پتوں کو یہ سر سبز بنا دیتی ہے تیرے آنچل کی ہوا پھول کھلا دیتی ہے کچھ ترا حسن بھی دلکش سہی اے جان بہار کچھ مری آنکھ بھی منظر کو سجا دیتی ہے
  17. امر شہزاد

    شاعر اور شام ----- نشور واحدی

    شام کا وقت ہو کچھ رنگ سبو سامنے ہو یا کوئی آئنہ چیں، آئنہ رو سامنے ہو یا کوئی نغمہ بہ عنوان تخیل گونجے یا کوئی شعلہ بہ انداز نمو سامنے ہو تو نہ ہو تو ترا اک پر توِ گل رنگ سہی میں یہ کب کہتا ہوں ایدوست کہ تو سامنے ہو چھپ کے مرنا مرے مسلک میں‌نہیں طور ثواب خون دل سے جو وُضو ہو تو وُضو...
Top