نتائج تلاش

  1. فقیر شبّیر احمد چشتی

    نعت رسول مقبولؐ - دیارِ خوشبو کے ذرے ذرے کا کر رہی ہے طواف خوشبو - اشفاقؔ احمد غوری

    دیارِ خوشبو کے ذرے ذرے کا کر رہی ہے طواف خوشبو ہمیشہ یونہی کرے گی اس کے عروج کا اعتراف خوشبو میں جب بھی یادوں میں ان کے چہرے کے خال و خد کو پکارتا ہوں تو معبدِ قلب و جاں میں کرتی ہے دیر تک اعتکاف خوشبو یہ کس کی فرقت نے ڈال دی ہے سیاہ پوشی کی تجھ کو عادت حرم میں کعبہ سے پوچھتی تھی پکڑ کے اس کا...
  2. فقیر شبّیر احمد چشتی

    منقبت حضرت زینبؑ - ہمّتِ جُنبشِ لب کہاں - ساجدؔ امروہوی

    منقبت حضرت زینب سلام اللہ علیہا ہمّتِ جُنبشِ لب کہاں میں کہاں مدحِ زینبؑ کہاں وہ تو گفتارِ زینبؑ میں تھا لہجۂ مرتضیٰ اب کہاں ان کے دَربارِ دُربار میں جرأتِ عرضِ مطلب کہاں وہ تو کہئے اُنہیں علم ہے چاہئے کس کو، کیا، کب، کہاں صرف طاری ہیں تاریکیاں قید میں دن کہاں شب کہاں یہ امیرانِ دربارِ شام...
  3. فقیر شبّیر احمد چشتی

    احمد ندیم قاسمی سلام بحضور حضرت امام حسینؓ - سبھی عکس تیریؑ شبیہ کے

    "سلام بحضور امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ " احمد ندیم قاسمی سبھی عکس تیریؑ شبیہ کے مِرے دِل میں ھیں، مِرے پاس ھیں تِراؑ صدق تیرا وجوُد ھے تِرےؑ زخم تیرا لباس ھیں وہ ھیں لفظ کتنے گراں بہا جو نبھا سکیں تِراؑ تذکرہ مِرے آنسوؤں کو قبول کر یہی میرے حرفِ سپاس ھیں یہ خیال ھے نہ قیاس ھے تِرا غم ھی...
  4. فقیر شبّیر احمد چشتی

    احمد ندیم قاسمی اپنے ایمان کو آوارہ نہ ہونے دو کبھی

    اپنے ایمان کو آوارہ نہ ہونے دو کبھی ایک مِل جائے تو ایک اور خُدا مت ڈھونڈو افقِ حسن سے اک پل بھی نگاہیں نہ ہٹیں عشق کرنا ہے تو کچھ اس کے سوا مت ڈھونڈو احمد ندیمؔ قاسمی
  5. فقیر شبّیر احمد چشتی

    امجد اسلام امجد غزل - وہ دن گئے کہ دیکھتے عزّت ہے کس کے پاس

    وہ دن گئے کہ دیکھتے عزّت ہے کس کے پاس اب مسئلہ ہے صرف کہ طاقت ہے کس کے پاس گرتے ہوؤں کو تھام لے، رستہ کسی کو دے عُجلت زدوں کی بھیڑ میں فرصت ہے کس کے پاس بس اس پہ ہوگا فیصلہ، افراد ہوں کہ قوم رزقِ شعور، علم کی دولت ہے کس کے پاس صدیوں سے اپنی آنکھ میں ٹھہرے ہیں کچھ اصول کُھلتا نہیں نفاذ کی طاقت...
  6. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ چشمِ فطرت سے بہے تھے جو بہتّر آنسو آنکھ سے گرتے ہیں وہ بن کے سمندر آنسو رونے والو ہے اگر دل میں غمِ آلِ عبا کربلا جائیں گے ان آنکھوں سے بہہ کر آنسو تپشِ روزِ قیامت سے بچانے کے لئے آئیں گے بہر سفارش لبِ کوثر آنسو اہلِ غم ہیں، ہمیں معلوم ہے قیمت ان کی ہم نہ دیں لعل و...
  7. فقیر شبّیر احمد چشتی

    سیدہ زینبؔ سروری

    منقبت امامِ عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ لہو لہو ہے دلِ زار، داستانِ حسینؑ لعیں نے لوٹ لیا حیف آشیانِ حسینؑ ہے امتی کا حقیقت میں، امتحانِ حسینؑ ہنوز غم کو مناتے ہیں عاشقانِ حسینؑ فضا میں گونج رہی ہے کہیں اذانِ حسینؑ رواں دواں ہے زمانے میں کاروانِ حسینؑ لکھی نہیں ہے فقط ہم نے آج شانِ حسینؑ...
  8. فقیر شبّیر احمد چشتی

    سیدہ زینبؔ سروری

    نعت رسول مقبول ﷺ اسمِ اطہر کا تصور مری بینائی ہے قلب نےذکرِمحمدﷺ سے جلا پائی ہے بزمِ کونین سجی آپ ﷺ کی آمد کےطفیل بالیقیں گلشنِ ہستی میں بہار آئی ہے دلکشی زیبِ چمن، نورِ مہ و مہر و نجوم یہ ترے ﷺ حُسنِ جہاں تاب کی رعنائی ہے عاصیوں کو بھلا وحشت سرِمحشر کیوں ہو اُن ﷺ کی رحمت نےشفاعت کی قسم...
  9. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ جب قافلہ حٌسینؑ کا اُترا لبِ فُرات فرطِ خوشی میں خود سے یہ بولا لبِ فُرات یہ وارثانِ کوثر و تسنیم آئے ہیں تُجھ کو ملا ہے خُلد کا رُتبہ لبِ فُرات تیرا مقام اب لبِ کوثر کے پاس ہے تیرا نصیب آج سے چمکا لبِ فُرات دیکھا امام کو تو فَرَس نے پیا نہ آب حیوان تک میں تھا یہ...
  10. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ جن کے دروازے پہ جبریل کا پہرا دیکھا ہائے افسوس انہیں دشت میں تنہا دیکھا باپ نے پیاس سے بچوں کو تڑپتا دیکھا بےکسی تو نے کہیں اور بھی ایسا دیکھا اک طرف سبطِ پیمبرؐ کا بڑھاپا دیکھا ایک جانب علی اکبرؓ کا جنازہ دیکھا سہرے خوشیوں سے سجائے ہوئے دیکھے ہونگے کیا کبھی خوں...
  11. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ مسلکِ عشق کا سلسلہ رہ گیا راہ رو چل دئیے راستہ رہ گیا کربلا تجھ پہ روندا گیا جسمِ شہؓ کیوں نہ پھٹ کر کلیجہ تیرا رہ گیا تیر کے ساتھ ایماں گیا ہاتھ سے حرملہ اب ترے پاس کیا رہ گیا شہؓ کی خاطر فَرس نے نہ پانی پیا آبِ دریا بھی منہ دیکھتا رہ گیا صبحِ جنّت شہیدوں کو مل...
  12. فقیر شبّیر احمد چشتی

    حامدؔ امروہوی

    سلام در منقبت سیّدنا حضرت امام حسینؓ بھائی چھوٹے اور سر سے باپ کا سایا گیا لب پہ عابدؓ کے مگر شکرِ خدا پایا گیا خون آنکھوں نے بہایا ، دل کے ٹکڑے ہو گئے قصّۂ کرب و بلا جس وقت دُہرایا گیا وہ جفا تھی کون سی جس میں کمی رکھی گئی ظلم ایسا کون سا تھا جو نہیں ڈھایا گیا جس جواں بیٹے کے سہرے کی تمنّا...
Top