نتائج تلاش

  1. راشد ماہیؔ

    نگاہِ کرم درکار۔۔۔۔۔!

    شکنجے میں اپنی یہ جاں دیکھتے ہیں عجب عشق کے امتحاں دیکھتے ہیں زمانے میں ہم تو جہاں دیکھتے ہیں تو ہی توہے تیرے نشاں دیکھتے ہیں انہیں بے خبر کہنے والے نہ جانیں یہ مجذوب کیا کیا نہاں دیکھتے ہیں انھیں دیکھ کے دل اچھل کیوں رہا ہے غریبوں کے گھر وہ کہاں دیکھتے ہیں دوانے ترے کیسے کافر ہیں ماہیؔ خدا...
  2. راشد ماہیؔ

    اک کاوش برائے اصلاح

    یاں راز دفن ہیں تمام اے دل کبھی پی نینوں کے جام اے دل آیا دیوانوں میں نام اے دل اب ہونے دے بدنام اے دل ان آنکھوں سے آغاز ہوا چھوڑاب فکرِ انجام اے دل جس ذات سے اپنی وقعت ہے اسی ذات میں ہو گمنام اے دل کوئی دل میں بیٹھا ہو تو کریں کیوں سرِ طور کلام اے دل جب وہ پلٹے گا آجائے قبل از...
  3. راشد ماہیؔ

    رہنمائی فرمائے۔

    الہی وہ کیا ہیں وہ کیا چاہتے ہیں جفا ٓکار ہوکے وفا چاہتے ہیں عجب لو لگائے پھریں ہم بھی پاگل کہ خود پر بتوں کو فدا چاہتے ہیں ترے...
  4. راشد ماہیؔ

    برائے اصلاح و تنقید

    الف عین محمد وارث جب مرے نامہِ اعمال کو لایا جائے ما سوا عشق کےنمبر ہیں بتایا جائے ٓ دیکھتے دیکھتے ارمان سبھی خاک ہوئے اب تو ہستی کو بھی مٹی میں ملایا جائے میں بھی پڑھ لوں کلمہ عشق کا میرے کافر شرط یہ ہے ترے نینوں سے پڑھایا جائے تھمنے والا نہیں ہے عشق جنوں یہ ماہی آج سگرٹ کی جگہ دل ہی...
  5. راشد ماہیؔ

    اصلاح براہِ کرم!

    جو محبت کی لاج رکھتے ہیں کیا عجب ہی مزاج رکھتے ہیں چاہے جتنے بھی غم زمانے کے خندہِ اختلاج (بناوٹی مسکراہٹ)رکھتے ہیں کیا عقیدہ کہ دیدِ یار کو ہی ہر مرض کا علاج رکھتے ہیں دم یہ آغوش میں تری نکلے اور نہ کچھ احتیاج رکھتے ہیں یہ زمانہ کہے ہے کافر پر عشق و دیں امتزاج رکھتے ہیں عشق کے تنگ و تار...
  6. راشد ماہیؔ

    رباعی برائے اصلاح

    اساتذہ حضرات کی توجہ درکار ہے۔ دل بھی محرم از دلداری نہ رہا سر ہے پر اہلِ سرداری نہ رہا غیروں کے قدموں پہ چلا ہے ماہیؔ مسلم اپنے دیں کا پجاری نہ رہا
  7. راشد ماہیؔ

    برائے کرم اصلاح کیجئے۔۔!

    احباب و اساتذہ! مزمل شیخ بسمل محمد تابش صدیقی الف عین محمد وارث محمد یعقوب آسی محمد خلیل الرحمٰن محمد ریحان قریشی محمد اسامہ سَرسَری ذرا تفصیل سے اصلاح و تنقید کیجئے گا۔۔۔ ہم چلیں گے جوں ہی پیچھے یہ زمانہ ہوگا دل تو کیا چیز بتوں کو چلےآنا ہوگا پار وہ یار بلائے گا تو جانا ہوگا گر کھڑے...
  8. راشد ماہیؔ

    گر اے ماہی کھڑے کچے بھی ہوں آنا پڑے گا(اصلاح فرمائیے)

    انکو انہی کا کہا یاد دلانا پڑے گا کہ میاں عشق کیا گر تو نبھانا پڑے گا پار وہ یار بلائے گا تو جانا پڑے گا گر اے ماہی کھڑے کچے بھی ہوں آنا پڑے گا رستہِ عشق ہے یہ کوئی تماشہ تونہیں روشنی کے لیے یاں دل بھی جلانا پڑے گا دلِ خود سے چلے گا تو کوئی دوری نہیں ہے درمیاں تیرے مرے ایک زمانہ پڑے...
Top