نتائج تلاش

  1. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    یہ غزل میرے ایک عزیز نے لکھی ہے اور اصلاح چاہی ہے۔۔میرے لیے محترم ہیں۔۔ مہربانی فرما کر کوئی استاد اصلاح فرما دیں اس غزل کی بسمل کو شب کا روگ تڑپ صبح نور کی غالب نے کوئی بات یہاں پر ضرور کی مانا سبھی کا ذوقِ نظر ہے جدا جدا پھر بھی چلو کہ سیر کریں کوہ طور کی فردا کی فکر ہے تو...
  2. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اصلاح فرما دیں خصوصاً آخری شعر میں "دھیاں" کا استعمال درست ہے یا نہیں رہنمائی فرما دیں لاتا نہیں میں لب پہ جو باتیں گماں میں ہیں جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم کہتے ہیں کہ بہار ہے...
  3. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    یہ قد و قامت یہ خدوخال اور گیسوئے تابدار دی ہے تمھاری صورت میں گویا قدرت نے اک قیامت اتار دی ہے گھنی سیاہی جو رات کی ہے تمھاری زلفوں کی ہے عنایت تمھارے گالوں نے چاند تاروں کو روشنی کچھ ادھار دی ہے تمھارے ہونٹوں کی دلکشی جیسی بات اس میں ذرا نہیں ہے اگرچہ قدرت نے نازکی تو کلی کو بھی بے شمار دی...
  4. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    خصوصاً "نا" کے استعمال کے بارے میں رہنمائی فرما دیں ۔ یہ استعمال قابلِ قبول ہے؟ زندگی جسکو کہیں یہ زندگی وہ نا رہی تم سے جو پہلے تھی ہم کو دل لگی وہ نا رہی ہاں تعلق اب بھی ہے اے دوست لیکن سچ کہوں دل یہ کہتا ہے کہ اپنی دوستی وہ نا رہی پھر فریبِ عشق میں آ جائیں ایسا بھی نہیں جو ہوا کرتی تھی آگے...
  5. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اس غزل میں ردیف "نا ہے" قابلِ قبول ہے یا نہیں۔ استاذہ کرام برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔ نیز اور کوئی خرابی ہو تو وہ بھی بتا دیں صدا بلبل کی نا ہو جس میں وہ گلزار نا ہے نہیں ہے فصلِ گل جب دل بے برگ و بار نا ہے نہ پگھلائے جو پتھر وہ نہیں فریاد میری لہو گرما نہ دے جو وہ مری گفتار نا ہے کہ...
  6. ذیشان لاشاری

    آپ کی آنکھیں ۔ برائے اصلاح

    مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں مرے ظلمت کدے کا آسرا ہیں آپ کی آنکھیں ہیں کلیاں٬ چاند٬ تارے٬ جھیل یا پھر رات کی رانی اگر یہ سب نہیں تو اور کیا ہیں آپ کی آنکھیں اگر محفل میں ہیں تو پھر تو ہیں یہ رونق محفل ہیں تنہا گر کہیں تو پھر دعا ہیں آپ کی آنکھیں یہ فن پارے کسی قابل مصور کے بھی...
  7. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    سدا دروازے پر آنکھیں رہیں گی مسلسل جاگتی راتیں رہیں گی وہ آئیں گے تو پھر خوشیاں بھی ہونگی وگرنہ غم کی سوغاتیں رہیں گی یہ ساون بھی ہے وابستہ تمہی سے تم آؤ گے تو برساتیں رہیں گی مٹا دو فاصلے۔ اب درمیاں میں مری جاں کب تلک راہیں رہیں گی ابھی آنا ہے تو آؤ وگرنہ نہ یہ موسم نہ یہ راتیں رہیں گی...
  8. ذیشان لاشاری

    مدد درکار ہے

    السلام علیکم خاکسار کو ان اصطلاحات کی تعریف مع امثلہ درکار ہیں اگر کوئی دوست مدد فرما دیں تو شکر گذار ہوں گا اشد ضرورت ہے۔ عینیت داخلیت خارجیت آفاقیت قنوطیت رومانیت کلاسیکیت علامتیت رمزیئت و ایمائیت تغزل تنوع سھل ممتنع غرابت معاملہ بندی مضمون آبیتی خیال آفرینی حقیقت آفرینی مقفی و مسجع نثر عاری نثر
  9. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اب تو ہو جائے گا محفل میں گزارہ اپنا ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا بھر گئے زخم مرے دل کے پرانے سارے تم بنا لو مجھے اک بار دوبارہ اپنا جب رہا...
  10. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    السلام علیکم اساتذہ کرام سے گذارش ہے کہ ایک دوست نے نظم بھیجی ہے، وہ میرے لیے کافی محترم ہیں ۔ انھوں نے کسی استاد سے اس کی اصلاح کروانے کے لیے کہا ہے، مہربانی فرما کر کچھ وقت نکال دیں شاید کچھ زیادہ وقت لگے گا آپکا۔ مہربانی ہوگی، تجھ کو تھا شوق نئے گھر کا سو تیری دعا منظور ہوئی تو اپنے رب کے...
  11. ذیشان لاشاری

    غزل برائے اصلاح نشے میں جبہ و پگڑی بھی وار آئے ہیں

    نشے میں جبہ و پگڑی بھی وار آئے ہیں تمھاری بزم سے واعظ بھی خوار آئے ہیں ہے ان کے سیر چمن کی خبر تو گلشن میں گلوں پہ دیکھو تو کیسے نکھار آئے ہیں وہ بزم رنگ بھلانے کو تو بھلا دیں ہم مگر وہ چہرہ جو دل میں اتار آئے ہیں ہے ان کے در پہ ہمارا تو آنا جانا پر زہے نصیب کہ وہ اب کی بار آئے ہیں گو ان سے...
  12. ذیشان لاشاری

    غالب کی خودستائی

    خود ستائی کو گو کہ عموما ایک عیب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن شعری ادب میں خودستائی کو خاص مقام حاصل ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا شاعر گزرا ہو جس نے اپنی یا اپنے کلام کی تعریف خود نہ کی ہو۔ مرزا غالب اس فن شاعری میں بھی دیگر شعراء سے ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ غالب نے بہت خوبی سے اپنے کلام کی تعریف کی ہے۔ اور اس...
  13. ذیشان لاشاری

    اصلاح فرماویں یا تنقید۔ خاکسار کو خوشی ہوگی،شاکر ہوگا

    کبھی ہجر کا غم اگر دیکھتے ہیں تو ہم ساقی تیرا ہی در دیکھتے ہیں ہے خواہش کہ اڑ کر ہی منزل کو پا لیں مگر ناتوانئ پر دیکھتے ہیں انھوں نے کہا کہ ہمیں بھول جاؤ کہا ہم نے مشکل ہے پر دیکھتے ہیں مرے شعر پر داد تم کیسے دو گے کہ موتی تو اہل نظر دیکھتے ہیں ہے دل میں ہمارے تمھارا ہی چہرہ تمھیں دیکھتے...
  14. ذیشان لاشاری

    مرزا سلامت علی دبیر صاحب سے معذرت کے ساتھ ۔۔ برائے اصلاح

    قاتل سے مرے میرا جنوں داد طلب ہے ہے لاش تو سکتے میں کفن کانپ رہا ہے اک جوشِ جنوں میری رگوں میں بھی ہے گرداں یہ اس کی تپش ہے کہ بدن کانپ رہا ہے جو پوچھے سبب لرزشِ شعلہ کا تو کہنا محفل میں مری ہو کے مگن کانپ رہا ہے کیوں فصلِ بہاری میں بھی اس بار خزاں ہے بلبل کی فغاؤں سے چمن کانپ رہا ہے جو ہم...
  15. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اب نہ کچھ اور تمنا کیجے خود کو اب اور نہ رسوا کیجے شہر ہرگز یہ نہیں ہے میرا یاں نہ الفت کا تقاضا کیجے آپ کہہ کر نہ پکارو ہم کو نام سے ہم کو پکارا کیجے ہم کو عادت ہی نہیں ہنسنے کی آپ بس ہم کو رلایا کیجے ہم بھی انسان ہیں جیسے ہیں آپ روٹھیں ہم بھی تو منایا کیجے ہم بھی خود سے ہیں ذرا دور کہیں...
  16. ذیشان لاشاری

    غزل برائے اصلاح۔ دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے

    دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے لگتا ہے وہ بھی غیر کی باتوں میں آ گئے میت کو پھر سے جینے کی خواہش سی ہو گئی وہ کیوں ہماری قبر پہ آنسو بہا گئے اس بار خواب میں بھی کہا اس نے الوداع اک شمع آخری تھی سو وہ بھی بجھا گئے ظالم وہ ہیں تو کیا کریں دل پر ہے کس کا زور نادان ہے بچارہ سو اس کو وہ بھا...
  17. ذیشان لاشاری

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا ۔برائے اصلاح

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا پھر بھی کیوں تجھ سے دل خفا نہ ہوا کیا ضروری ہے داستان کہوں ہے خلاصہ کہ وہ مرا نہ ہوا بے دلی سے عبادتیں کرنا ہم سے یہ کام اے خدا نہ ہوا بس یہی زندگی قیامت ہے کیا ہے وہ حشر جو بپا نہ ہوا واعظو مے بری نہیں اتنی خلد بھی جبکہ مے سوا نہ ہوا آخرت میں خدا عذاب نہ دے کیا ستم ہے...
  18. ذیشان لاشاری

    وہ ملاقات آخری ہائے۔ برائے اصلاح

    اس کی شوخی میں سادگی بھی تھی اور اداوں میں دلکشی بھی تھی اس کے آنے سے گھر منور تھا لوگ کہتے ہیں چاندنی بھی تھی دل یہ کہتا ہے مجھ سے رو رو کر وہ جو پہلی تھی آخری بھی تھی داد تو دو کہ ہم کو ظالم سے واسطہ تھا ہی دل لگی بھی تھی دل نے اس بار آہ تک نہ کی آنکھ ان سے مری لڑی بھی تھی وہ ملاقات آخری ہائے...
  19. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    کبھی فرصت ملی ہوتی کہیں ہم سے ملے ہوتے یقیناً دور لمحوں میں ہمارے سب گلے ہوتے نہ دل یوں سخت ہوتا نہ محبت میں کمی کرتے ملے ہم کو محبت کے ذرا سے جو صلے ہوتے کبھی پہلو میں آ کے بیٹھ کر کچھ بات کی ہوتی نہ ایسی دوریاں ہوتیں نہ ایسے سلسلے ہوتے نہ ہم کو تم پہ شک ہوتا نہ تم یوں بدگماں ہوتے کبھی جو غیر...
  20. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے برائے غزل

    کچھ خطا ہم سے ہو گئی ہوگی خوامخواہ تو نہ وہ گئی ہوگی اس سے الفت کی بات کی تونے وہ تو یکدم سے کھو گئی ہو گی محفلِ شعر و شاعری ہے وہاں لے کے امید تو گئی ہوگی ہم ملے تھے جہاں پہ پہلی بار اس جگہ آ کے رو گئی ہوگی ہوگی محفل میں کھوئی کھوئی سی سب کے کہنے پہ گو گئی ہوگی ہاتھ کی نرم سی ہتھیلی پر گال رکھ...
Top