نتائج تلاش

  1. محمد شان محسن

    ہنگامہ بہ دوش آئے، طوفاں بہ کِنار آئے - سید محمد وجیہ السیما عرفانیؒ

    ہنگامہ بہ دوش آئے، طوفاں بہ کِنار آئے جیسے بھی وہ جب آئے، آئے تو قرار آئے وُہ صبحِ تجلّی ہے، وُہ نور کا پیکر ہے جبریلِ محبّت! تُو نازل ہو، کہ یار آئے میں کِشتِ محبّت ہوں، میں عشق کا دریا ہوں اے تُو کہ ھمہ تُو ہے، آ، آ، کہ بہار آئے اے محشرِ یکتائی، اے حاصلِ زیبائی ہم دردِ دل و جاں بھی تیری...
  2. محمد شان محسن

    جام چلنے لگے، دل مچلنے لگے، انجمن جھوم اٹھی، بزم لہرا گئی۔ شمیم کرہانی

    جام چلنے لگے، دل مچلنے لگے، انجمن جھوم اٹھی، بزم لہرا گئی بعد مدت جو محفل میں تم آ گئے جیسے بے جان قالب میں جان آ گئی وہ ہیں ساقی تو پھر ہم کو بادہ کشو کیا چمن کی ہوس کیا بہاروں کا غم ان کی رنگیں نظر جس طرف اٹھ گئی پھول بکھرا گئی رنگ برسا گئی وعدے ہوتے رہے، عہد ہوتے رہے، ان کو آنا نہ تھا وہ نہ...
  3. محمد شان محسن

    آج بھی یاد یار باقی ہے۔ عارف اختر نقوی

    آج بھی یادِ یار باقی ہے عشق کا اعتبار باقی ہے زندگی کی رمق ہے ہم میں ابھی آپ کا انتظار باقی ہے یادگار جنوں ہمارے پاس دامن تار تار باقی ہے یہ امیدیں نہ چھین لیں حالات بس یہی اختیار باقی ہے لفظ و معنی کی وسعتوں کے ساتھ شعر کا اختصار باقی ہے مرحبا عشاقان حق تم سے کچھ امید بہار باقی ہے...
  4. محمد شان محسن

    ادا جعفری نظم۔ تم بھی ۔ ادا جعفری

    تم بھی مدتوں بعد آئی ہو تم اور تمہیں اتنی فرصت کہاں ان کہے حرف بھی سن سکو آرزو کی وہ تحریر بھی پڑھ سکو جو ابھی تک لکھی ہی نہیں جا سکی اتنی مہلت کہاں میرے باغوں میں جو کھل نہ پائے ابھی ان شگوفوں کی باتیں کرو درد ہی بانٹ لو میرے کن ماہتابوں سے تم مل سکیں کتنی آنکھوں کے خوابوں سے تم مل سکیں ہاں...
  5. محمد شان محسن

    فنا نظامی کانپوری یوں تری تلاش میں تیرے خستہ جاں چلے۔ فنا نظامی کانپوری

    یوں تری تلاش میں تیرے خستہ جاں چلے جیسے جھوم جھوم کر گرد کارواں چلے آج یوں ہی ساقیا جام ارغواں چلے جیسے بزم وعظ میں شیخ کی زباں چلے راہ غم میں ہم سے وہ یوں کشاں کشاں چلے جیسے بچ کے عشق سے حسن بدگماں چلے دل دھڑک دھڑک اٹھا یوں کسی کو دیکھ کر جس طرح بہار میں نبض گلستاں چلے دل کی انجمن سے...
  6. محمد شان محسن

    جلائے جاتے ہیں مجھ کو رلائے جاتے ہیں۔ نجم کاکوی

    جلائے جاتے ہیں مجھ کو رلائے جاتے ہیں ستم تو یہ ہے کہ وہ مسکرائے جاتے ہیں فسانۂ غم ہستی سنائیں کیا ہمدرد بنائے جاتے ہیں ہم اور مٹائے جاتے ہیں پلائی ہے ہمیں ساقی نے اس قدر شب بھر خمار آنکھوں میں ڈگمگائے جاتے ہیں کوئی سنے نہ سنے داستانِ دل اپنی ہم اپنے آپ کو ہر دم سنائے جاتے ہیں سنا رہا...
  7. محمد شان محسن

    جب ستم کرتے ہیں وہ غم آزمانے کے لیے۔ رشیدؔ وارثی

    جب ستم کرتے ہیں وہ غم آزمانے کے لیے مسکرا دیتا ہوں ان کا دل بڑھانے کے لیے ذوق سجدہ جب ہوا تصویر جاناں کھینچ لی خود بنا لیتا ہوں کعبہ سر جھکانے کے لیے گر مکمل ہو گئی خود دارئ ذوق نظر خود بہ خود آ جائیں گے جلوے منانے کے لیے کرتی ہے فطرت یہاں تک ناز بردارئی حسن آئی شبنم گلوں کا منہ دھلانے کے...
  8. محمد شان محسن

    تعارف اپنا گریباں چاک

    السلام علیکم ورحمتہ اللّٰه و برکاتہ میرا نام محمد عثمان محسن ہے (پیار سے "شان" کہتے ہیں)۔ میرا تعلق اوکاڑا سے ہے۔ جامعہ زرعیہ فیصل آباد سے M. Phil کر چکا ہوں اور نوکری کی تلاش میں ہوں۔ (دعاؤں کی درخواست ہے) گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا محفل کا خاموش قاری ہوں۔...
  9. محمد شان محسن

    بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے۔ پرنم الہ بادی

    بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے یار کچھ بھی ہو یار ہوتا ہے ساتھ اس کے جو ہے رقیب تو کیا پھولوں کے ساتھ خار ہوتا ہے جب وہ ہوتے ہیں صحن گلشن میں موسم نو بہار ہوتا ہے کاش ہوتے ہم اس کے پھولوں میں اس گلے کا جو ہار ہوتا ہے دوست سے کیوں بھلا نہ کھاتے فریب دوست پہ اعتبار ہوتا ہے جب وہ آتے نہیں شب...
  10. محمد شان محسن

    رازِ حیات از حیرت شاہ وارثی

    رازِ حیات تیرے درد کی کہانی مرا راز زندگانی ترے حسن کا فسانہ ہے مرا غم نہانی مرا راز ہے اگر تو تو میں ہوں تیری نشانی نہ تری حیات فانی نہ مری حیات فانی کروں دید کی طلب کیوں سنوں کیوں میں لن ترانی ہے ابھی مری نظر میں وہ ادائے من رآنی میں تجھے ازل میں کھو کر رہا عمر بھر تڑپتا اسی جستجو میں...
  11. محمد شان محسن

    نکلے جو دم کسی کا تیرے انتظار میں۔ حیرتؔ شاہ وارثی

    نکلے جو دم کسی کا تیرے انتظار میں کیا خاک چین پائے وہ کنج مزار میں او مست ناز اف تیری محشر خرامیاں اک حشر سا بپا ہے دل بے قرار میں کہنا نہ پھر کہیں ہمیں بدنام کر دیا دیکھو کہ دل نہیں ہے مرے اختیار میں اب کیا کہیں کہ کیسے ملا آستان یار سجدے قدم قدم پہ کیے راہ گزار میں اس عندلیب سوختہ...
  12. محمد شان محسن

    فنا بلند شہری مقام ہوش سے گزرا مکاں سے لا مکاں پہنچا۔ فنا بلند شہری

    مقام ہوش سے گزرا مکاں سے لا مکاں پہنچا تمہارے عشق میں دیوانۂ منزل کہاں پہنچا نظر کی منزلوں میں بس تمہیں حسن مجسم تھے متاع آرزو لے کر میں الفت میں جہاں پہنچا اسی نے عشق بن کر دو جہاں کو پھونک ڈالا ہے وہ شعلہ جو تری نظروں سے دل کے درمیاں پہنچا جنوں ظاہر ہوا رخ پر خودی پر بے خودی چھائی بہ قید...
  13. محمد شان محسن

    فنا بلند شہری جب تک مرے ہونٹوں پہ ترا نام رہے گا۔ فنا بلند شہری

    جب تک مرے ہونٹوں پہ ترا نام رہے گا دل بے خبر گردش ایام رہے گا مٹ جائے گا ہر نقش خیال غم ہستی لیکن ورق دل پہ ترا نام رہے گا کیوں ڈر ہے گناہوں کے سبب حشر کے دن سے ہم جانتے ہیں ان کا کرم عام رہے گا پیغام تو آئیں گے بہت دیر و حرم سے لیکن تری چوکھٹ سے مجھے کام رہے گا مے خانہ سلامت ہے اگر تیری...
  14. محمد شان محسن

    حسرت موہانی ترے درد سے جس کو نسبت نہیں ہے۔ حسرت موہانی

    ترے درد سے جس کو نسبت نہیں ہے وہ راحت مصیبت ہے راحت نہیں ہے جنون محبت کا دیوانہ ہوں میں میرے سر میں سودائے حکمت نہیں ہے ترے غم کو دنیا میں اے جان عالم کوئی روح محروم راحت نہیں ہے مجھے گرم نظارہ دیکھا تو ہنس کر وہ بولے کہ اس کی اجازت نہیں ہے جھکی ہے ترے بار عرفاں سے گردن ہمیں سر اٹھانے کی...
  15. محمد شان محسن

    حسرت موہانی آشنا ہو کر نظر نا آشنا کرنے لگے۔ حسرت موہانی

    آشنا ہو کر نظر نا آشنا کرنے لگے ہم سے کیا دیکھا کہ تم پاس حیا کرنے لگے رشک آیا ہے مجھے کیا کیا جب ان کے روبرو مدعیٔ بیباک عرض مدعا کرنے لگے حلقۂ اغیار میں بھی پا کے ان کو گرم لطف ہم لب حسرت سے شور مرحبا کرنے لگے اور تو کچھ بھی نہ ہم سے اس کے آگے بن پڑا حسن خلق یار کی مدح و ثنا کرنے لگے...
  16. محمد شان محسن

    حسرت موہانی بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا۔ حسرت موہانی

    بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا اب تو اظہار محبت برملا ہونے لگا عشق سے پھر خطرۂ ترک وفا ہونے لگا پھر فریب حسن سرگرم ادا ہونے لگا کیا کہا میں نے جو ناحق تم خفا ہونے لگے کچھ سنا بھی یا کہ یوں ہی فیصلہ ہونے لگا اب غریبوں پر بھی ساقی کی نظر پڑنے لگی بادۂ پس خوردہ ہم کو بھی عطا ہونے لگا...
  17. محمد شان محسن

    فنا بلند شہری ہے وجہ کوئی خاص مری آنکھ جو نم ہے۔ فنا بلند شہری

    ہے وجہ کوئی خاص مری آنکھ جو نم ہے بس اتنا سمجھتا ہوں کہ یہ ان کا کرم ہے یہ عشق کی معراج ہے یا ان کا کرم ہے ہر وقت مرے سامنے تصویر صنم ہے کعبے سے تعلق ہے نہ بت خانے کا غم ہے حاصل مرے سجدوں کا ترا نقش قدم ہے دیوانوں پہ کس درجہ ترا لطف و کرم ہے بخشا ہے جو غم تو نے وہی حاصل غم ہے سر جب سے...
  18. محمد شان محسن

    فارسی شاعری ذرہ ذرہ شد منور چون کشید از رخ نقاب۔ حضرت بو علی شاہ قلندرؒ

    ذرہ ذرہ شد منور چون کشید از رخ نقاب آن جمال بے حجاب آمد برون چون آفتاب جب اس محبوب نے چہرے سے نقاب ہٹایا تو ایک ایک ذرہ منور ہو گیا، وہ بے پردہ جمال آفتاب کی طرح طلوع ہوا۔ بر درد صد پردہ را اگر بر رخ او افگند حسن بے پروائے او ہرگز نماند در حجاب اگر کوئی سو پردے بھی اُس کے چہرے پر ڈال دے وہ ان...
  19. محمد شان محسن

    جو جلوہ گاہِ یار ہے وہ دل یہی تو ہے۔ حضرت ذہین شاہ تاجیؒ

    جو جلوہ گاہِ یار ہے وہ دل یہی تو ہے ہم جس جگہ ہیں حُسن کی منزل یہی تو ہے خود کو نہ دیکھنا ہے تجھے دیکھنے کی شرط جو درمیاں حجاب ہے حائل یہی تو ہے ہر ذرہ دلفریب ہے، ہر جلوہ جاں نواز ہر گام پہ گماں ہے کہ منزل یہی تو ہے ہلکی سی ایک موجِ تبسم میں بہہ گیا جو بہرِ بے کنار تھا وہ دل یہی تو ہے اب ہر...
  20. محمد شان محسن

    وہ دن حیات کے کیا یادگار گزرے ہیں

    وہ دن حیات کے کیا یادگار گزرے ہیں جو تیرے شہر میں اے شہرِ یار گزرے ہیں بسی ہوئیں ہیں وہ راہیں ہنوز خوشبو میں جہاں جہاں سے وہ جانِ بہار گزرے ہیں منزلِ یار میں آساں ہوئی اُن کی تلاش ذرہ ذرہ مجھے کہتا ہے کہ اِدھر سے گزرے ہیں جو لوگ آپ کے نقشِ قدم پہ چلتے رہے بہت عظیم بہت باوقار گزرے ہیں تمہارا...
Top