کہا تھا میری پلکوں پر کوئی بھی خاب مت دھرنا
تسلی مجھ کو دے دینا مگر تم پیار مت کرنا
زمانے کے ہزاروں رنگ چاہے بھر لو دامن میں
وفا کے پھول مت چننا وفا کا رنگ مت بھرنا
انا پہ بات آتی ہے جدائی جیت جاتی ہے
بہت تکلیف دیتا ہے بڑھا کےیوں قدم مڑنا
جو خاب اک بار ٹوٹیں اور بکھرجاہیں گر جاناں
سنو...
ابھی تو ناز کر لو تم زوال آئے تو لوٹ آنا
بچھڑ کے مجھ سے ملنے کا خیال آئے تو لوٹ آنا
لکھوں گا میں غزل کوئی ہمارے عشق پر جانا ں
غزل پڑھتے ہی دل میں گر سوال آئے تو لوٹ آنا
مری ناکامِ الفت کی حقیقت جب سمجھ جاؤ
ترے دل میں اگر کوئی ملال آئے تو لوٹ آنا
ساگرحیدرعباسی
حصارِ یاد سے جو ہم نکل گئے ہوتے نئی مسافتوں کی اوڑھ چل گئے ہوتے ترے غموں نے اگر یوں سنبھالہ نا ہوتا ترے فراق کی آتش میں جل گئے ہوتے تری فریبِ وفا نے دیا ہنر ایسا مزاج سادہ جو رہتے پگھل گئے ہوتے
دے رہا ہوں تجھ کو شعروں کا خزانا
دردِ دل اپنے قلم کا یہ فسانا
آرزو دل کی اب ارماں بن گئی ہے
اب یہ میں نے سمجھا کیا ہے دل لگانا
وقت سے ملا ہمیں کچھ دھوکہ ایسا
اپنا ہر اک ہم کو لگتا ہے بیگانا
جلا کے دل ہم نے اجالا کیا ہے
شمع نے سیکھا ہے پروانہ جلانا
سلمی ہم سے ملنے کو تم آہی جانا
جب ستائے...
یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں
کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں
کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں
تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں
وہ عہدِ ہجر کر کے آیا تھا ساگر
اسے رکنا...
عاجل ہے انسان اپنی فطرت میں
مضطر ہےیہ دنیا کی الفت میں
بھولا بیٹھا ہے خالق کو اپنے
سکھ ڈھونڈے یہ دنیا کی راحت میں
یہ حاصل فانی دنیا سے ہیکہ
ہر کوئی ڈوبا ہےیہ حیرت میں
خود کو سچا کہنا اور چپ رہنا
ہر اک غلطی دوجے کی چاہت میں
اے نا داں تو غافل ہے عاجز سے
خامی ہے یہ بھی تیری عادت میں...
عاجل ہے انسان اپنی فطرت میں
مضطر ہےیہ دنیا کی الفت میں
بھولا بیٹھا ہے خالق کو اپنے
سکھ ڈھونڈے یہ دنیا کی راحت میں
یہ حاصل فانی دنیا سے ہیکہ
ہر کوئی ڈوبا ہےیہ حیرت میں
خود کو سچا کہنا اور چپ رہنا
ہر اک غلطی دوجے کی چاہت میں
اے نا داں تو غافل ہے عاجز سے
خامی ہے یہ بھی تیری عادت میں...
یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں
کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں
کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں
تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں
وہ عہدِ ہجر کر کے آیا تھا ساگر
اسے رکنا...