نتائج تلاش

  1. کلیم گورمانی

    ناکام اداکار

    اُسے سٹیج ڈرامہ بنانے والے تقریباََ سبھی جان چکے تھے، کہ وہ ایک ناکام اداکار ہے، اب تو ڈرامہ نگاروں نے اُسے کام دینا بھی چھوڑ دیا تھا، آج اُسے پچھلے کام پر گئے ہوئے بیسواں روز تھا، کام نہ ملنے کی وجہ سے گھر میں فاقے ہو رہے تھے۔ ماں کی طبیعت بھی خراب رہنے لگی تھی، اور اُس کی دوائ کے لیئے بھی روپے...
  2. کلیم گورمانی

    پرندے

    پرندے آج بهی کهیت میں کهڑے بناوٹی انسان سے خوف زدہ ہیں. کلیم گورمانی urdudais.com urdudais92
  3. کلیم گورمانی

    لچکیلے موتی

    میں دنیا کی تمام آسائشوں کو پیچھے چھوڑکر، ایک ایسے مسحور کن سماں میں آ پہچا، جہاں پر دھرتی کی کسی بھی برائ کا تصور بھی نہیں تھا، نہ تو جھوٹ تھا نہ کوئ فریب ، لڑائ نہ جھگڑا اور نہ ہی ، پہلے والی وہ زمیں نظر آرہی تھی اور نہ ہی آسماں ۔ چاند ستارے سورج جنگل صحرا...
  4. کلیم گورمانی

    " باغبان "

    میں اس فاختہ بہت دنوں سے جانتا تها.ایک ٹانگ کٹی ہوئ، کبهی خوش تو کبهی تهوڑی مایوس ، نا کسی سے جهگڑا نا کسی اپنے سے لڑائ ، باقی پرندوں سے الگ تهلگ ، اکثر خاموش تو کبهی کبهی باتیں کرتے کرتے تهکتی بهی نہیں تهی ، اسے دیکه کر میں سوچنے لگتا کہ یہ تنہائ میں کس سے باتیں کرتی ہے ، شاید کسی اپنے کو...
  5. کلیم گورمانی

    " رشتے "

    بابا جی کہاں جا رہے ہو آپ ? میں نے پوچھا تو بابا جی رک گئے , کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد , اپنے کانپتے ہاتھ کی بند مٹھی کو کھول کے ایک چیونٹی دکھاتے ہوئے جواب دیا.. کہ بیٹا .. آج میں کھیت گیا تھا . یہ چیونٹی وہاں سے میرے جسم کے ساتھ ہو لی . بیٹا یہ بے چاری اپنے رشتہ داروں سے بجھڑ گئ ہے نا .. اب...
  6. کلیم گورمانی

    غزل برائے اصلاح

    کوئی تو منطق دلیل ٹھرے اب آخر شب کیوں طویل ٹھرے ستم ہیں جتنے بھی سب عطا ہوں کیوں میری وسعت قلیل ٹھرے کٹھن سفر ہے طویل تر بھی اور ہم کہ ہر سنگ پہ میل ٹھرے نہیں یہ تل میری آنکھ اندر یہ دل کی آہوں سے نیل ٹھرے بجا چاہتوں کی رواں آب جو بھی مگر دشت میں اب کہاں جھیل ٹھرے نہیں کوئی بھی حقیر انجم...
  7. کلیم گورمانی

    " ﮈیوٹی "،،،۔

    اپنے پاگل بیٹے کے علاج کے غرض سے ھسپتال کی بنچ پر اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا وہ اپنے بیٹے کی آنکھوں میں یوں دیکھ رہا تھا جیسے کہ ...ان اکھیوں کواپنے گم شدہ ارمان یاد دلا رہا ھو جیسے انہیں اپنا نﮈھال حوصلہ بتا رہا ھو....جیسے کہ کوئ کمی دکھا رہا ھو.....کمی ایسی کہ اپنی تصویر میں سلجھے...
  8. کلیم گورمانی

    برائے اصلاح " ہے سکوت رو رہا ، کوچہ ویران بھی

    ہے سکوت رو رہا کوچہ ویران بھی منظر علیل تھے کہ دہلیز سو گئ اک ﮈھیر سا رہا کونے میں راکھ کا.. با پردہ سا دھواں رہا اورسرمئ سی روشنی ہے بدن پہ راکھ بھی , کچھ رخ پہ جمی ہوئ کچھ بل سے رہ گئے , ہےرسی کوئ جلی آنگن قلیل تھا , یوں دل میں درد کا نہ ختم وہ ہوا , نہ میں کبھی ہوئ تیرگی کو جلا بخشی...
  9. کلیم گورمانی

    محمد وارث صاحب کی خدمت میں اصلاح کیلئے

    جب بہت جواب, زیادہ ہوں پھر وہی... سوال پرانا ہو نامناسب ہو گر سچ کہنا پھر خود سے باتیں کرلینا بہت اکثر ...اکیلے میں ... جب حوصلہ تم نہ ہارو گے وہ تیری منزل ھی ھوگی خود کو بھول جانے کی کسی کو یاد آنے کی جب یادیں تجھ کو ترسیں گی تب ہالہ...تیرا بولے گا دنیا ... !! میں حقیقت ہوں پھر سب کو سچ...
  10. کلیم گورمانی

    " دقت " کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ محمد وارث صاحب کی خدمت میں

    جب بہت جواب, زیادہ ہوں پھر وہی... سوال پرانا ہو نامناسب ہو گر سچ کہنا پھر خود سے باتیں کرلینا بہت اکثر ...اکیلے میں ... جب حوصلہ تم نہ ہارو گے وہ تیری منزل ھی ھوگی خود کو بھول جانے کی کسی کو یاد آنے کی جب یادیں تجھ کو ترسیں گی تب ہالہ...تیرا بولے گا دنیا ... !! میں حقیقت ہوں پھر سب کو سچ...
  11. کلیم گورمانی

    " حریص جمع "

    >> "جمع " >> کسی ریاضی دان نے جمع کے متعلق دنیا کو یہ بتایا تھا کہ ایک جمع ایک دو ھوتے ھیں , اور دو جمع دو چار ھوتے ھیں . ....... شاید ھوتے ھوں گے....... کبھی کبھار ...قدرتی... یا ...زبردستی ....مگر اکثر اوقات ایسا نہیں ھوتا ... جمع کا یہ قاعدہ لکھت پڑھت تک تو ٹھیک ھو سکتا ھے.. مگر حقیقی...
  12. کلیم گورمانی

    تعارف کچھ وغیرہ۔ ۔ ۔۔

    بہت منتوں مرادوں کے بعد ایک شفیق گھرانے میں آنکھ کھولی ماں کی میٹھی بولی اکثر کلیم نام سے شروع ہوتی ماں کی محبت مجھے ایک لمحے میں کبھی افسر تاجر سخی حاکم اور کبھی کبھی تو دانا بھی بنا دیتی تھی آہستہ آہستہ ساتھ چلتے ہوئے وقت نے مجھے مزدور کا بیٹا بتایا اور پھر میں نے پورے ہوش کے ساتھ اس سچ کو...
Top