نتائج تلاش

  1. سید افتخار احمد رشکؔ

    تعارف سید افتخار احمد رشک

    نام سید افتخار احمد رشک... شاعری اور عشق سے عشق ہے ... پہلے کمپوزر و پیج میکر.. پھر گرافک ڈیزائنر ... پھر صحافت سے تعلق رہا ساتھ ہی لیگل ڈاکومنٹس ٹرو ٹرانسلیشن کا کام بھی چلتا رہا ... میرے جاننے والے مجھے بہت محنتی کہتے ہیں کہ میں طویل عرصہ ڈبل جاب کرتا رہا ہوں .. ساتھ ہی ادبی محافل بھی اٹینڈ...
  2. سید افتخار احمد رشکؔ

    میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک

    غزل اگر ہے عشق، اشاروں سے بات کیا کرنا جو پیاس ہے تو کناروں سے بات کیا کرنا رکھو کسی کا بھی نہ آسرا کہ دل ٹوٹے ہو خود میں دم تو سہاروں سے بات کیا کرنا ہے راہِ عشق وہ جس پر سجے ہر اک موسم خزاں بھی ہو تو بہاروں سے بات کیا کرنا اکیلی زندگی کتنوں کے ساتھ بیتے گی ہو سچا ایک، ہزاروں سے بات کیا کرنا...
  3. سید افتخار احمد رشکؔ

    مزاحیہ شاعری، مزاحیہ نظم

    واہ رے کراچی میں ہتھیلی پہ جان رکھتا ہوں جب ترے شہر سے گزرتا ہوں فون, بٹوہ چپھائے رہتا ہوں جب ترے شہر سے گزرتا ہوں ڈھیروں روپیہ کرایہ دیتا ہوں جب ترے شہر سے گزرتا ہوں باغ میں آنکھیں بند رکھتا ہوں جب ترے شہر سے گزرتا ہوں نیند میں آنکھ کھولے رہتا ہوں جب ترے شہر سے گزرتا ہوں نیند دفتر میں پوری...
  4. سید افتخار احمد رشکؔ

    رشک کی شاعری، اردو غزل، نسلِ نو کی شاعری، کلاسیکی شاعری

    فی البدیہہ تازہ ترین نذرانہ ء نعتِ رسولِ پاکؐ نعتِ رسولِ پاکؐ میں شہرت ملی مجھے میرے رسولؐ! آپ سے عزت ملی مجھے سچائی کا دٙرٙس جو سکھایا ہے آپؐ نے بے باک گفتگو کی شجاعت ملی مجھے لاکھوں برس کی بندگی شیطان کی گئی بس آپؐ کے طفیل خلافت ملی مجھے اچھوں سے عشق اور ہے اچھائی سے بھی عشق پر آپؐ کے جو...
  5. سید افتخار احمد رشکؔ

    نعت رسول ﷺ

    نعت ِ رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وسلم) برائے گولڈن جوبلی مشاعرہ نعت اکیڈمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل حمد بمع میم سدا مانگ رہے ہیں مع حرفِ اَلِف حمد و ثنا مانگ رہے ہیں آقا (صلی اللہ علیہ وسلم) کے بنا رب کی رضا مانگ رہے ہیں کیا پائیں جو آقا کے سوا مانگ...
  6. سید افتخار احمد رشکؔ

    رشک کی شاعری، اردو غزل، نسلِ نو کی شاعری، کلاسیکی شاعری

    غزل. ... 29 جولائی 2019 دل میں پوشیدہ کوئی عشقِ بتاں رکھتے ہیں گویا سیپی میں کوئی موتی نہاں رکھتے ہیں جذبہ ء عشق کی جو تاب و تواں رکھتے ہیں وہ خزاں میں بھی بہاروں کا سماں رکھتے ہیں تجھ کو دنیا کے ہے ملنے پہ گماں تقویٰ کا ہم تو عُقبیٰ کا ہی ہر لحظہ دھیاں رکھتے ہیں اُن کو قارون کی دولت بھی ملے تو...
  7. سید افتخار احمد رشکؔ

    تازہ غزل

    فی البدیہہ غزل. از قلم رشک براٸے فیس بک جس کے تھے منتظر سحر نہ ہوئی شب سے اپنی گذر بسر نہ ہوئی منزلوں کی طرف سفر نہ ہوئی وہ ڈگر کیا جو رہگزر نہ ہوئی کوئی رفعت ہنوز سر نہ ہوئی زیر سے خلق جو زبر نہ ہوئی سب ہی گا گی کا گانا گاتے ہیں آج تک بات آج پر نہ ہوئی اس کے گھر کے طواف کر کر کے اُس کی کچھ...
  8. سید افتخار احمد رشکؔ

    اردو غزل

    تازہ ترین کلام مرے سخن میں تجھے ہی تو جگمگانا ہے بیان میرا سہی, پر ترا فسانہ ہے جو خود کو جان گیا تجھ تلک تبھی پہنچا جو میرا دل ہے وہی تو ترا ٹھکانہ ہے وصال و ہجر, بہار و خزاں, سحر شب ہے تمہارے عشق کا موسم بڑا سہانہ ہے تمہارے عشق کا قیدی بھلا کہاں جائے تمہارے ساتھ ہی جیون مجھے بِتانا ہے ازل کے...
  9. سید افتخار احمد رشکؔ

    رشک کی شاعری

    غزل کہاں کی عاشقی یاں کون عاشقانہ ہے جسے بھی جانچ کے دیکھا وہ سوقیانہ ہے ہے جو بھی عرض تمہیں عشق ہی جٙتٙانا ہے زبان شاکی ہے دل پھر بھی عاشقانہ ہے گھرے ہوئے ہو جفا جُو تماش بینوں میں نہیں ہے فائدہ پھر بھی تمہیں بتانا ہے وفا کے پیشِ نظر اب تلک نہ توڑا ہے وہ سلسلہ جو جفائوں کا شاخسانہ ہے ہیں دل...
  10. سید افتخار احمد رشکؔ

    اردو غزل

    تازہ ترین بے سبب کب تری عداوت تھی میری ہر بات میں حقیقت تھی ایک انگلی سے مجھ پہ تہمت تھی باقی چاروں سے تجھ پہ لعنت تھی بانس پر نہ چڑھا سکا کوئی آئینہ دیکھنا جو عادت تھی جس کو عزت جتا رہا تھا تُو وہ خوشامد ہی تیری ذلت تھی چاپلوسی کا خوب ماہر تھا جس سے مجھ کو بہت کراہت تھی دعوٰی کاتب کو شاعری کا...
  11. سید افتخار احمد رشکؔ

    غزل

    کیا راج ہے لاثانی انداز ہے میدانی برسات تھی طوفانی یوں شہر وینس ثانی موجود نہ نلکوں میں ہر سمت پانی پانی جینا بڑا ہی مشکل مرنے کی ہے آسانی ہر کام سے ہے فرصت پر عذر ہیں طولانی تبدیلیوں کا دعویٰ نادان کی نادانی اے رشک جو ہے حالت ہے جانی و پہچانی سید افتخار احمد رشک
  12. سید افتخار احمد رشکؔ

    تازہ غزل

    مری گفتار میں پنہاں سمندر کی روانی ہے سکوں سمجھے ہو تم جس کو وہ طوفاں کی نشانی ہے نشانہ تیرِ نگہہ کا، محبت کی نشانی ہے ترا لال آنکھ کا دیدہ مرا دل خوں فشانی ہے تجھے پچپن میں بھی چاہوں کا پر یہ دن کہاں ہوں گے بڑھاپا تو بڑھاپا ہے، جوانی تو جوانی ہے کہو ہو تم نہ دل دو گے، اگر یہ ہی ارادہ ہے سنو اِس...
Top