خودی میں قید ہوں
کہ اس قید نے خواہشات کو اس طرح سے چھین لیا
کہ رو بھی نہیں پاتی
کچھ یوں تہی داماں ہوں
کہ میری آواز تک چھن چکی ہے
میری یادیں رفتہ رفتہ مجھے نگل ریی ہیں
میں اب اس قید سے نکلنا بھی نہیں چاہتی
اور رہنا بھی مشکل ہے
کہ یہاں جھوٹ میں لپٹے ہوئے کچھ سچ ہیں
کچھ بدصورت سچ جن سے میں بھاگ رہی...