نتائج تلاش

  1. توقیر عالم

    اقرار مصطفیٰ : بدلا مزاج میں نے جو اپنا ہوا کے ساتھ

    غزل بدلا مزاج میں نے جو اپنا ہوا کے ساتھ دریا تھا میرے ساتھ کنارا ہوا کے ساتھ پھر یوں ہوا کہ خواب سرا میں ہوا چلی پھر یوں ہوا کہ اڑ گیا سپنا ہوا کے ساتھ میں بجھ گیا ہوں آپ کی صرف ایک پھونک سے صدیوں لڑا ہوں ورنہ میں تنہا ہوا کے ساتھ دنیا سے اختلاف ہے اس بات پر مجھے جس سمت کی ہوا چلے دنیا ہوا...
  2. توقیر عالم

    یونس متین صاحب کی اک غزل

    ساری دنیا سے ماورا ہو جاوؑں میں اگر جسم سے رہا ہوجاوؑں میرے اپنے کئی مسائل ہیں کیا پڑی ہے کہ میں خُدا ہوجاوؑں زندگی ! اتنی بھی سزا مت دے میں ترے سامنے کھڑا ہو جاوؑں اک ذرا کُن کا لفظ کہہ کر دیکھ کہہ دیا ہے تو بول کیا ہو جاوؑں عین ممکن ہے رقص کرتے ہوئے میں ترے سامنے ہوا ہو جاوؑں یونس متین
  3. توقیر عالم

    غزل : اب میسر اک سہولت ہو گئی ہے

    اب میسر اک سہولت ہو گئی ہے بھول جانا میری عادت ہو گئی ہے بے حجابانہ نکل آیا ہے گھر سے شہر میں برپا قیامت ہو گئی ہے اب سرِ طورِ محبت کون جائے اب محبت بھی تجارت ہو گئی ہے آج پھر سے یاد وہ آنے لگا ہے جس کو بچھڑے ایک مدت ہو گئی ہے...
  4. توقیر عالم

    میں

    کہیں خود میں پڑا سہما ہوا میں کسی کے دل سے اب اترا ہوا میں مرے غم پر زمانہ رو رہا تھا مگر چپ چاپ تھا بیٹھا ہوا میں چلی جب موسمِ ہجراں کی آندھی بکھرتا ہی گیا ٹوٹا ہوا میں غموں کی تیز ہوتی بارشوں میں بتا جاوں کہاں بھیگا ہوا میں دلاسے دے رہا تھا رات خود کو مرے ہی سامنے بیٹھا ہوا میں جلا...
  5. توقیر عالم

    غزل

    خواہشوں کے سراب سے نکلے زندگی اک عذاب سے نکلے دل کی اب تیرگی مٹانے کو کوئی صورت حجاب سے نکلے رقص میں مے کدہ رہے شب بھر ایسی مستی شراب سے نکلے اب سرِ شام چاندنی غم کی درد اوڑھے شباب سے نکلے زندگی کا لباس اترا تو یوں لگا جیسے خواب سے نکلے...
  6. توقیر عالم

    ہر گھڑی دید کو ترستی ہیں

    دیکھ کر تیرے خواب آنکھوں کو مل چکے ہیں عذاب آنکھوں کو کر رہی ہیں سوال مدت سے کب ملے گا جواب آنکھوں کو ہر گھڑی دید کو ترستی ہیں کر گئے ہو بے تاب آنکھوں کو ہوش کھو جائے گا ہمارا بھی اب سنبھالیں جناب آنکھوں کو خوں رُلا کے قرار پائے گا رندِ خانہ خراب آنکھوں کو
  7. توقیر عالم

    برائے اصلاح

  8. توقیر عالم

    مبارکباد میری سالگرہ

    آج ہماری سالگرہ ہے بندہ دعائیں ہی دے دے دیتا ہے پر یہاں کسے خبر اس لیے خود ہی بتا دیتے ہیں ہم
  9. توقیر عالم

    برائے اصلاح

    عجب مجھ سے تجارت کر گیا تھا مرے سب خواب غارت کر گیا تھا نگاہیں یوں ملا کر وقتِ رخصت نگاہوں سے شرارت کر گیا تھا مرے چہرے پہ میرا عہدِ رفتہ عیاں اپنی عبارت کر گیا تھا نہ لوٹا خواب میں ، اک بار جس کو میں چھونے کی جسارت کر گیا تھا
  10. توقیر عالم

    اسان سان ڪچري ڪيو دوستو

    مجھے یہ کلام بمع اردو ترجمہ چاہیے کیا کوئی دوست مدد کر سکتا ہے مجھے پسند بہت ہے پر ترجمہ نہیں آتا اس کا
  11. توقیر عالم

    مری قسمت میں ساحل کیوں نہیں ہوتا

    مری قسمت میں ساحل کیوں نہیں ہوتا مجھے وہ شخص حاصل کیوں نہیں ہوتا بھلا دیتا ہوں سب کچھ ہی مگر یہ دل تری یادوں سے غافل کیوں نہیں ہوتا تُو کیوں ان پہ مرا جاتا ہے، بتلا تو ذرا سا صبر اے دل کیوں نہیں ہوتا عجب ہے یہ خماری وصل کی شب سے سحر تیرا یہ باطل کیوں نہیں ہوتا گھڑی بھر کو سکوں لینے دیا...
  12. توقیر عالم

    میری آخری غزل

    کسی روز دل سے اتر جاو گے یہاں سے نکل کر کدھر جاو گے بگڑ جو رہے ہو مرے عشق میں ہجر میں مرے کیا سدھر جاو گے ترے سنگ ہی زندگی ہے حسیں کریں گے کیا تم اگر جاو گے ارادہ کیا ہے تجھے روک لیں مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے نہیں رک سکو گے ہمارے لیے ہے در پیش تم کو سفر جاو گے
  13. توقیر عالم

    برائے اصلاح

    بوجھ ہے جس کو اتارے جا رہا ہوں زندگی میں یوں گزارے جا رہا ہوں لوٹ آنے کی نہیں امید پھر بھی راستہ تیرا سنوارے جا رہا ہوں دشتِ ویراں میں نہیں معلوم کب سے نام تیرا میں پکارے جا رہا ہوں تو نہیں شاید مری قسمت میں جاناں کر کے سارے استخارے جا رہا ہوں ہے عجب یہ کھیل کے وہ بھی نہ جیتا رفتہ رفتہ میں...
  14. توقیر عالم

    برائے اصلاح

    رسمِ الفت نبھاتا ہی نہیں کوئی اب سرِ طور جاتا ہی نہیں کوئی بے خطر آتشِ نمرود میں جانا اب ادا یہ دکھاتا ہی نہیں کوئی جو امیدِ طلوعِ صبح ِ نو بنتی ایسی آذاں سناتا ہی نہیں کوئی سب لٹایا علی کے لال نے جیسے راہِ حق میں لٹاتا ہی نہیں کوئی منتظر سر زمینِ ہند ہے کب سے اب مسیحا بھی آتا...
  15. توقیر عالم

    کچھ اشعار برائے اصلاح

    پھر ہے مرے جذبات میں ہلچل برپا پھر سے ترے دیدار کے ارماں جاگے پھر شور ہے دریا میں تری یادوں کے پھر سے کئی سوئے ہوئے طوفاں جاگے نجانے کب تلک سہتا رہوں گا پرانے غم بُھلا ہی کب سکوں گا بہاروں کی طلب مجھ کو نہیں اب خزاں کے موسموں میں ہی رہوں گا دامنِ زندگی اب چھوٹنے کو ہے سلسلہ دھڑکنوں کا...
  16. توقیر عالم

    اس شعر کی کچھ تشریح کیجیے

    بے بسی میں ڈوبی نظروں سے فلک اب قفس سے بس نہارا جائے گا
  17. توقیر عالم

    ناں اور نہ کا استعمال

    اشعار میں ان کے استعمال کا قاعدہ کیا ہے کیا نفی کے لیے دونوں استعمال کیے جا سکتے ہیں ؟
  18. توقیر عالم

    برائے اصلاح

    عجب ہم پر ہے عالم تشنگی کا خضر کو بول دو اس کو مٹا دے اسے تو بھولنا ممکن نہیں ہے یہی ہے راستہ خود کو بھلا دے نہیں آساں محبت کا تماشہ یہی وہ کھیل جو سب کو ہرا دے ہے یہ ممکن دلِ ناشاد میرا جنونِ عشق میں خود کو جلا دے
  19. توقیر عالم

    لکھا کیوں نہیں جا رہا

    محفل میں کہیں بھی کچھ لکھا کیوں نہیں جا رہا کوئی راہنمائی کرے گا میری
  20. توقیر عالم

    کیا یہ شعر ٹھیک ہے

    پھر ہے مرے جذبات میں ہلچل برپا پھر سے ترے دیدار کی تمنا جاگی
Top