نتائج تلاش

  1. عبدالوہاب سخن

    کلامِ تازہ آپ کی محبتوں کی نذر

    غزل حال سے بے حال کرنے لگ گئیں خواہشیں پامال کرنے لگ گئیں دھوپ میں بیٹھی ہوئی عمریں کئی ذکرِ مال و سال کرنے لگ گئیں کیسے کیسے ذائقے رخصت ہوئے لذتیں ہڑتال کرنے لگ گئیں چاہتا تھا اُن سے حالِ دل کہوں وہ کسی کو کال کرنے لگ گئیں کچھ ہوائیں جان کر مجھ کو چراغ پرسشِ احوال کرنے لگ گئیں نیند سے...
  2. عبدالوہاب سخن

    ایک غزل آپ کی بصارتوں کے حوالے

    غزل لبِ خموش سے اُس نے 'خوش آمدید' کہا اسی کو لوگوں نے پھر' گفت اور شنید' کہا جنوں میں پہلے تو اقرار کر لیا اُس نے جنوں کی بات کو پھر عقل سے بعید کہا حسین تبصرہ موسم پہ جب تمام ہوا تو اُس نے کان میں چپکے سے کچھ مزید کہا نہ ہم سے پوچھا گیا ضبط کا سبب کوئی نہ ہم نے درد کو اپنے کبھی شدید کہا...
  3. عبدالوہاب سخن

    ایک غزل آپ کی بصارتوں کی نذز

    پتھر تمام شہرِ ستمگر کے ہو گئے جتنے تھے آئنے وہ مرے گھر کے ہو گئے شاید کہ یہ زمانہ انہیں پوجنے لگے کچھ لوگ اِس خیال سے پتھر کے ہو گئے سفاک موسموں نے عجب سازشیں رچیں ٹکڑے ہوا کے ہاتھوں گلِ تر کے ہو گئے محور سے اُن کو کھینچ نہ پائی کوئی کشش شوقِ طواف میں جو ترے در کے ہو گئے وہ اپنے لاشعور سے...
  4. عبدالوہاب سخن

    غزل

    ایک غزل کے چند اشعار آپکی بصیرتوں کی نذر پَرتَو بھی غیر کے کبھی حائل نہیں ہوئے تیرے سوا کسی پہ بھی مائل نہیں ہوئے زخموں پہ دل کے رکھ دیا مرحم تو وقت نے لیکن تھے کچھ نشان جو زائل نہیں ہوئے ایسا سلیقہ حسن قناعت نے دے دیا بن کے فقیر ہم کبھی سائل نہیں ہوئے جن کا شعور گرد سفر سے ہی اَٹ گیا ہم...
  5. عبدالوہاب سخن

    طرحی غزل کہتے وقت کیا مصرع طرح کو مطلع میں استعمال کیا جا سکتا ہے؟

    دوستو السلام علیکم میں نے اپنے اساتذہ سے سنا ہے کہ طرحی غزل یا کہ کسی دوسرے شاعر کی زمین میں غزل کہتے وقت مطلع میں گرہ نہیں لگانا چاہئے۔۔لیکن کچھ دوست مصر ہیں کہ ایسا کوئی اصول ضابطہ نہیں ۔۔اس پر آپ کی آراء درکار ہیں۔۔تاکہ معلومات میں اضافہ ہو۔۔ سبھی دوستو سے اور وارث بھائی سے خصوصی درخواست...
Top