نتائج تلاش

  1. La Alma

    کانچ کے اس شہر میں کوئی بھی شیشہ گر نہیں

    کانچ کے اس شہر میں کوئی بھی شیشہ گر نہیں کیا کریں گے مے کا جو پیمانہ و ساغر نہیں جس کا ہونا ہے اٹل، ہوتا وہی اکثر نہیں عہدِ حاضر بھی تو ہر موجود کا مظہر نہیں ایک نقطے میں کئی عالم سمٹ کر رہ گئے آنکھ سے بڑھ کر کہیں بھی کثرتِ منظر نہیں دائروں کی حد میں ہیں، سب ممکناتِ شش جہات جو بھی ناممکن...
  2. La Alma

    رباعی

    رباعی کب عہدِ خرابات کا اتمام ہوا ناکام ہوئے، ایک یہی کام ہوا ہو کارِ عبث، کہ قصۂ لایعنی دونوں کا ایک سا ہی انجام ہوا
  3. La Alma

    کارگاہِ عناصر میں لائے گئے

    کارگاہِ عناصر میں لائے گئے ہم بنائے گئے، پھر مٹائے گئے جانچ مقصود تھی، گرچہ تھے مشتِ خاک سو کئی طرح سے آزمائے گئے ایک پنجرے کے جیسی ہے دنیا مگر اس قفس میں ہیں صیاد پائے گئے جب تلک درد تھا, پاس تھے چارہ گر دھوپ ڈھلنے لگی اور سائے گئے فصلِ گل میں چمن میں کئی خار تھے جو بہ رنگِ دگر...
  4. La Alma

    شبِ مہ

    شبِ مہ چاندنی کے پیرہن کی سرسراہٹ یوں لگے ہے کوئی جیسے داستانِ غم سے پہلے درد کی تمہید باندھے یہ شبِ مہ ہے کہ جس میں دور تاروں کے جلو میں روشنی کے کاغذوں پر چاند اندوہِ شبِ آزار لکّھے کب گُلِ تر کو خبر ہے گر ہو نم چشمِ فلک، شبنم فشانی ہی دلیلِ صبح ٹھہرے
  5. La Alma

    اے غمِ عمرِ رواں، طولِ ستم کی حد بھی ہو گی

    اے غمِ عمرِ رواں، طولِ ستم کی حد بھی ہو گی جاں الم دیدہ کبھی آسودۂ مرقد بھی ہوگی آئے گا حسنِ فزوں تر کو زوال آخر کوئی دم کوچۂ صد ناز میں تنقیصِ خال و خد بھی ہو گی لوگ کہتے ہیں کہ یہ حرص و ہوس کا ہے مرکب ہے یقیں جنسِ محبت صورتِ مفرد بھی ہو گی ڈھونڈھ لے گا اب کوئی گم کردہ رازوں کے دفینے...
  6. La Alma

    گر خدائی تری یگانہ ہے

    گر خدائی تری یگانہ ہے بندگی عشقِ جاودانہ ہے طور واعظ کا غافلانہ ہے فکر کافر کی عارفانہ ہے خوئے رہبر مسافرانہ ہے شوقِ منزل تو اک بہانہ ہے داستانِ عدم میں لکھا تھا عالمِ رنگ و بُو فسانہ ہے تیر الفاظ کے بھی ہیں کاری ضربِ خامہ بھی قاتلانہ ہے آج عنقا ہوا گزشتہ کل روزِ فردا نیا زمانہ...
  7. La Alma

    شیفتہ خانماں خراب نہیں

    شیفتہ خانماں خراب نہیں! مصلحت کوش کامیاب نہیں! ہے نہاں صفحۂ حیات و ممات قدر کوئی کھلی کتاب نہیں بخت سے ضوفشاں ہے بامِ زماں مہر و انجم میں اتنی تاب نہیں کچھ تو اخلاص میں کمی ہوگی جو دعا ہوتی مستجاب نہیں چھائی ہے اک فسردگی سرِ شام کوئی بھی وجہِ اضطراب نہیں پھر سے شبنم کنارِ مژگاں ہے...
  8. La Alma

    یوں تو انکارِ خدا اکثر ہوا

    یوں تو انکارِ خدا اکثر ہوا عبد سے معبود کب منکر ہوا ایک انہونی تھی ہونی کی دلیل غیب ہر امکان کا محضر ہوا کب بدلتا ہے مقدر کا لکھا جو نہ ہونا تھا وہی آخر ہوا دل رہینِ کیف تھا پہلے پہل رفتہ رفتہ درد کا خوگر ہوا اُس بیاں میں کچھ عجب تاثیر تھی بھولنا تھا جو سبق ازبر ہوا طاقِ جاں میں شمعِ...
  9. La Alma

    ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کیا

    ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کِیا سودا تھا کوئی سر میں، تماشا نہیں کِیا چپ چاپ ہم گزر گئے دشتِ حیات سے دل میں اٹھا تھا شور، پہ کھٹکا نہیں کِیا ہوتی جو چاہ، نسخہِ مرہم بھی ڈھونڈتے تھا درد جاں گداز، مداوا نہیں کِیا اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی افشائے رازِ ہست گوارا نہیں کِیا سمجھا...
  10. La Alma

    رباعی

    ایفا کوئی وعدۂ عدم کر جائیں آؤ عہدِ الست ہم دہرائیں شاید کچھ بندگی کا رہ جائے بھرم گر یزداں کی خبر، بُتاں سے لائیں
  11. La Alma

    جو گزری ہے اس پر لکھی ہے

    جو گزری ہے اس پر لکھی ہے قلم بھی مرا کاغذی ہے قیامت تو ہے بعد کی بحث کسی کی ابھی جاں گئی ہے مرے تھے مگر جی اٹھے ہیں پسِ مرگ بھی زندگی ہے نئے حادثے کا ہے آغاز ازل کل بھی تھا آج بھی ہے یہاں بھی ہے اک حشر برپا وہاں بھی عدالت لگی ہے کبھی کُل ہے جُز کے برابر کبھی ایک پَل بھی صدی ہے...
  12. La Alma

    آواز کی دلیل خموشی ہوئی اگر

    آواز کی دلیل خموشی ہوئی اگر ہم چُپ رہیں گے بات جو کہنی ہوئی اگر مانا ابھی شباب میں تنہائی ہے حلیف سوچو! حریفِ جاں دمِ پیری ہوئی اگر؟ چلیے جو لاکھ بچ کے بھی تیر و تفنگ سے آ کر رہے گی موت جو آنی ہوئی اگر اپنے عتاب کا ہوئے ہم آپ ہی شکار خود کو تسلی دیں گے، ضروری ہوئی اگر اب کے دلِ شکستہ...
  13. La Alma

    حسرتِ انتظار ہے، دیدۂ اشکبار ہے

    حسرتِ انتظار ہے، دیدۂ اشکبار ہے لمحۂ سوگوار ہے، عالمِ اضطرار ہے چاک ہوئی ردائے جاں، آہِ دلِ فگار ہے وقت کبھی تھا مہرباں، آج ستم شعار ہے جان سکا ہے کوئی کیا، کس کا کہاں شمار ہے کون یہاں ہے پارسا، کون گناہگار ہے وعدۂ ناتمام بھی، رنجِ تمام دے گیا دہر میں کون جز ترے، قابلِ اعتبار ہے لطف...
  14. La Alma

    کڑوا سچ

    آپ ایک مدت سے کسی کتاب کی تلاش میں ہوتے ہیں جس کے آپ نے صرف چند اقتباس ہی پڑھ رکھے ہوتے ہیں۔ لیکن آپ اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہتے ہیں۔ کیونکہ آپ کو نہ تو کتاب کے ٹائٹل کا کچھ علم ہوتاہے اور نہ ہی رائٹر کا۔ پھر ایک دن اچانک آپ کی کمپیوٹر سکرین پر ایک Pop-Up ابھرتا ہے جو مختصر سی تحریر پر مبنی...
  15. La Alma

    وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا۔ محسن نقوی

    وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا بس مجھ سے یونہی بچھڑ گیا تھا لفظوں کی حدوں سے ماوراء تھا اب کس سے کہوں وہ شخص کیا تھا وہ میری غزل کا آئینہ تھا ہر شخص یہ بات جانتا تھا ہر سمت اُسی کا تذکرہ تھا ہر دل میں وہ جیسے بس رہا تھا میں اُس کی انا کا آسرا تھا وہ مجھ سے کبھی نہ روٹھتا تھا میں دھوپ کے بن میں...
  16. La Alma

    کثرتِ رنج مرے جی کا ضرر کیوں نہ ہوئی

    کثرتِ رنج مرے جی کا ضرر کیوں نہ ہوئی اس پہ یہ چشمِ فسوں ساز بھی تر کیوں نہ ہوئی ہم سے ہر لمحہء موجود گریزاں ہی رہا آہ! اے بے خبری، ہم کو خبر کیوں نہ ہوئی لفظِ مہمل بھی ہو، شرمندہء معنی کسی روز شرح یک بار ہوئی، بارِ دگر کیوں نہ ہوئی وعدہء وصل سے ہونا تھا غمِ دل کا علاج دردِ فرقت کی دوا...
  17. La Alma

    جلوہء دید پہ ہر آن ہے حیراں___

    جلوہء دید پہ ہر آن ہے حیراں عکسِ صد ناز در آئینہء خوباں صبح نومید کبھی شام پریشاں رنگ لایا ہے عجب عالمِ ہجراں چند پل کو سہی، مشکل تو ہو آساں رک ذرا دیر ہی اے گردشِ دوراں سرفروشی نے سُجھائی ہے نئی رہ کنجِ وحشت میں کھلا دفترِ امکاں سوئے افلاک نگہ اٹھتی نہیں ہے بس نظر میں ہے مری تنگیء...
  18. La Alma

    طرز ِ کلام، تلخیء گفتار ہے عجب

    طرز ِ کلام، تلخیء گفتار ہے عجب مانا کہ تجھ کو ہے گلہ، اظہار ہے عجب ‎حیران ہوں کہ تُو بھی صف ِ دشمناں میں ہے ‎اے دوست! تیری صحبت ِ اغیار ہے عجب ‎دل خانہء خدا ہے نہیں کوئی بت کدہ مسند پہ اس کی اور کوئی اوتار ہے عجب رہیے گا آپ شعبدہ بازوں سے ہوشیار بکتے ہیں یاں سراب، یہ بازار ہے عجب ‎ نکلی...
  19. La Alma

    خلائی مخلوق زمین پر

    اصل خلائی مخلوق زمین پر۔۔۔ عوام اپنی خیر منائیں۔ :):)
  20. La Alma

    قطعہ

    قطعہ شرارِ دل لکھ!!بجنبشِ خامہ اب کسی روز جمودِ ہستی کے نام اک نامہ اب کسی روز سکوتِ اظہار میں تغیر کی آرزو ہے اٹھے مری چُپ سے کوئی ہنگامہ اب کسی روز
Top