آب کب آگ میں بدلتا ہے
اشک آنکھوں سے جب نکلتا ہے
عشق شاید اسی کو کہتے ہیں
آنکھ دیکھے تو دل مچلتا ہے
دیکھیے تو زمیں کی بے چینی
جب بھی گرتا ہوا سنبھالتا ہے
میں ہوں سورج کا پیش رو صاحب
وہ تو سایے کے ساتھ چلتا ہے
اشک دامن بھگو گئے تو کیا
گھر کبھی پانیوں میں جلتا ہے؟
ابر چھٹنے سے کچھ سکوں آے
دل...