نتائج تلاش

  1. میاں وقاص

    ہم اپنے طور پہ ہر ایک سے بنا کے چلے

    ہم اپنے طور پہ ہر ایک سے بنا کے چلے مگر وہ لوگ سبھی سنگ سنگ ہوا کے چلے عجیب لوگ ہیں، خوابوں میں ان اترے ہیں کہ درد سوے ہوے پھر مرے جگا کے چلے تمام بوجھ ابھی جگنوؤں کے سر پر ہے چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے مجھے گماں ہے، نہ پچھلی صفوں سے آ جایں جو ایک بار بہر طور منہ کی کھا کے چلے...
  2. میاں وقاص

    لگا ہوں کب سے یہ پتے ہی میں جلانے میں

    لگا ہوں کب سے یہ پتے ہی میں جلانے میں "اب اور دیر ہے کتنی بہار آنے میں " ارے یہ تم بھی زمانے کے ساتھ ہو بیٹھے ذرا سا فرق تو ہو تم میں اور زمانے میں ہزار شکر، کہ حرکت میں آ گئے جگنو ذرا سی دیر ہوئی جو دیا جلانے میں ہواے تیز، ذرا ہوش سے اڑو پگلی ! یہ نقش عمر لگے گی تمہیں مٹانے میں ارے...
  3. میاں وقاص

    عکس ہی لگتا ہے اب تو ٹوٹتا رہ جاے گا

    عکس ہی لگتا ہے اب تو ٹوٹتا رہ جاے گا آئنے میں ہر کوئی یوں دیکھتا رہ جاے گا اب لرزتے ہاتھ کا کافی نہیں ہے آسرا "جس دیے میں جان ہو گی، وہ دیا رہ جاے گا" آشنا تھا جو بوقت_ شام ہی چلتا بنا وہ چلا جاے گا، کوئی ادھ موا رہ جاے گا سچ بتاؤں تو مرے وہم و گماں میں بھی نہ تھا تو ملے گا تو بھی کوئی...
  4. میاں وقاص

    غموں کی بھیڑ میں اپنا تو کچھ پتا رکھتا

    غموں کی بھیڑ میں اپنا تو کچھ پتا رکھتا چراغ_ہست کو تھوڑا پس_ہوا رکھتا کسی کے عشق میں گروی ہی رکھ دیا سب کچھ "میں عمر اپنے لئے بھی تو کچھ بچا رکھتا " اسی کی ذات پہ الزام_بے وفائی کیوں؟ میں اپنی ذات کی خاطر بھی کچھ سزا رکھتا کبھی حضور مری جھونپڑی کا رخ کرتے تمھاری راہ میں آنکھیں بچھا بچھا...
  5. میاں وقاص

    چاند تارے بھی کار کرتے ہیں میری سانسیں شمار کرتے ہیں

    چاند تارے بھی کار کرتے ہیں میری سانسیں شمار کرتے ہیں چل کہ آوارگی ہوئی کافی گھر کی آباد غار کرتے ہیں آج دیوار کچھ نہیں کہتی "آج ساے شکار کرتے ہیں " ہم قضا کو خریدنے کے لئے زندگی کا ادھار کرتے ہیں ہم عجب کاروبار کرتے ہیں بس خسارے شمار کرتے ہیں پھینکتے ہیں وجود ہی اپنا کچھ تو ٹھنڈی یہ نار...
  6. میاں وقاص

    سلسلہ درد کا نہیں آیا عشق جوبن پہ کیا نہیں آیا

    سلسلہ درد کا نہیں آیا عشق جوبن پہ کیا نہیں آیا میری منزل عظیم ہے لوگو میں پس_نقش_پا نہیں آیا لوگ باہر زمیں پہ کیوں بیٹھے جب کوئی زلزلہ نہیں آیا اس طرف موت کا جہاں ہو گا جو یہاں سے گیا، نہیں آیا دشت آنکھیں بچھا کے بیٹھا ہے پر، کوئی قافلہ نہیں آیا روز غصہ حرام پیتا ہوں تم کو خوف_خدا نہیں آیا...
  7. میاں وقاص

    محبت درد ہو جاے گی اک دن

    محبت درد ہو جاے گی اک دن حرارت سرد ہو جاے گی اک دن ثمر یہ باہمی نفرت کا ہو گا یہ امت، فرد ہو جاے گی اک دن قدم بوسی کرے گی راہ میری یا، منزل گرد ہو جاے گی اک دن کبھی بادل نے اس جانب نہ دیکھا یہ ٹہنی زرد ہو جاے گی اک دن حصول_حق کی خاطر یقیناً یہ عورت، مرد ہو جاے گی اک دن پتہ شاہین یہ ہرگز...
  8. میاں وقاص

    مجھ کو روزی کا در ضروری تھا

    مجھ کو روزی کا در ضروری تھا اس کو دست_ہنر ضروری تھا واپسی کا سفر ضروری تھا سو، یہ راہ_مفر ضروری تھا آسماں کے ہیں فیصلے اپنے گھر بجا، پر شرر ضروری تھا آبلے آشنا نہ یوں ہوتے ایک مشکل سفر ضروری تھا دھوپ ورنہ بدن جلا دیتی "راستے میں شجرضروری تھا" دور افتاد جا کے یہ سوچا ان اڑانوں میں پر...
  9. میاں وقاص

    تمہارے حسن پہ ہر ایک کی نظر ہو گی

    تمہارے حسن پہ ہر ایک کی نظر ہو گی پہ، میری دید کی حسرت پس_نظر ہو گی وہ ایک منظر_خونیں ادھر جو آ ٹھہرا "ہماری آنکھ لہو ہے، تمہیں خبر ہو گی" بتا دیا تھا یہ بچپن میں ایک عامل نے مری حیات گلوں سے بھی بے ضرر ہو گی جگر کے خون کو سینچا، مگر خبر کیا تھی وہ فصل_لالہ و گل آج بے ثمر ہو گی اداس رات...
  10. میاں وقاص

    پریشاں رات بھر چندا رہا ہے دیا تا دیر کیوں جلتا رہا ہے

    پریشاں رات بھر چندا رہا ہے دیا تا دیر کیوں جلتا رہا ہے مجھے یہ آئنہ بتلا رہا ہے "جوانی سے عجب رشتہ رہا ہے" ترے ہاتھوں میں آجر کچھ نہیں ہے مجھے روزی وہی دیتا رہا ہے اسے کیوں لوگ آوارہ کہیں جو تری دہلیز پر بیٹھا رہا ہے خزاں نے دائمی ڈیرے جماے چمن کب پھولتا پھلتا رہا ہے یہ دامن اب کے صحرا...
  11. میاں وقاص

    "آج ماؤں کا عالمی دن ہے"

    "آج ماؤں کا عالمی دن ہے" آج کیوں اپنی ماں نہیں ہے یاد اس کے احسان، جذبہ ^ ایثار میں اچانک ہی بھول بیٹھا ہوں سوچتا ہوں، مجھے ہوا کیا ہے ہاں، وہی حادثہ ہے سوچوں میں وہ سیاچن کے پہاڑوں میں جن جوانوں کو برف لے ڈوبی ان کی ماؤں کے نام کرتا ہوں "آج ماؤں کا عالمی دن ہے" حافظ اقبال شاہین
  12. میاں وقاص

    آغاز بتاتا ہے کہ کچھ ہو کے رہے گا

    آغاز بتاتا ہے کہ کچھ ہو کے رہے گا انجام سے پہلے ہی کوئی رو کے رہے گا اندر کا بشر تنگ ہے آلائش_جاں سے ہستی کے سبھی داغ کبھی دھو کے رہے گا بیدار رہے گا، تو یہ روتا ہی رہے گا خاموش یقیناً یہ ذرا سو کے رہے گا دہقاں ذرا سا بھی تو مایوس نہیں ہے اس بانجھ اراضی میں بھی کچھ بو کے رہے گا حالات کی...
  13. میاں وقاص

    آن_واحد میں ترا تبدیل کعبہ ہو گیا

    آن_واحد میں ترا تبدیل کعبہ ہو گیا کیا کوئی محبوب اب میرے علاوہ ہو گیا؟ سب کی آنکھیں گڑ گئیں میری نظر کی تاب پر "میں کہ حسن_یار کا محو_تماشا ہو گیا" ذات کی کر کے نفی آیا جو باب_حسن پر پھر فٹا فٹ عشق کا اک وا دریچہ ہو گیا یہ کسی گرداب نے دیکھو لگا دی ہے سبیل میں کہ ساحل کے لبوں پر بھی پیاسا ہو...
  14. میاں وقاص

    کس قدر گہرائیاں ہیں اس ندی سی آنکھ میں

    کس قدر گہرائیاں ہیں اس ندی سی آنکھ میں عکس کالا ہو گیا ہے، اس کی نیلی آنکھ میں میں سمندر بھی رہا ہوں جب تلک سینے میں تھا "بوند ہوں پانی کی میں محبوس اپنی آنکھ میں" وہ چمکتا ہی رہے گا جس کا دامن صاف ہے کس طرح شفاف ہوں میں اس کی میلی آنکھ میں آئنے میں عکس اپنا دیکھتا ہوں کب میاں دل نے رکھی...
  15. میاں وقاص

    جینا تجھ بن ہو سکتا ہے کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے

    جینا تجھ بن ہو سکتا ہے کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے رات کے پچھلے پہر گزارا تارے گن گن ہو سکتا ہے شب بیداری کر کے اپنا گلیوں میں دن ہو سکتا ہے گھر میں گو آسیب نہیں ہے سوچوں کا جن ہو سکتا ہے چھوڑ دیا، یہ بات الگ، پر کم سن قاتل ہو سکتا ہے غم پر بھی شاہین کسی کے تک دھنا دھن ہو سکتا ہے؟ حافظ...
  16. میاں وقاص

    آب کب آگ میں بدلتا ہے

    آب کب آگ میں بدلتا ہے اشک آنکھوں سے جب نکلتا ہے عشق شاید اسی کو کہتے ہیں آنکھ دیکھے تو دل مچلتا ہے دیکھیے تو زمیں کی بے چینی جب بھی گرتا ہوا سنبھالتا ہے میں ہوں سورج کا پیش رو صاحب وہ تو سایے کے ساتھ چلتا ہے اشک دامن بھگو گئے تو کیا گھر کبھی پانیوں میں جلتا ہے؟ ابر چھٹنے سے کچھ سکوں آے دل...
  17. میاں وقاص

    یہ بیچ آنکھ جو دریاے غم اتر آیا

    یہ بیچ آنکھ جو دریاے غم اتر آیا عذاب روح کا کچھ کم سے کم اتر آیا ذرا سی دور ہویں جو حدود_میخانہ وہ ایک نشہ پس_جام و جم اتر آیا بدن رہا ہے مزاحم ضرور، بالآخر نحیف سینے میں تیر_ستم اتر آیا رکا ہوا تھا جو نوک_زباں پہ برسوں سے وہ ایک لفظ بہ نوک_قلم اتر آیا دکھائی دیتے ہیں پلکوں پہ شبنمی...
  18. میاں وقاص

    زمیں پر یہ جو گھر رکھا گیا ہے

    زمیں پر یہ جو گھر رکھا گیا ہے "ہمارے نام پر رکھا گیا ہے" ارے تم دایئں جانب دیکھتے ہو دل_ناداں ادھر رکھا گیا ہے تقاضہ وہ مری اجرت کا شاید پس_دست_ہنر رکھا گیا ہے مرے احوال تھے کنداں کہیں پر مجھے بھی بے خبر رکھا گیا ہے فرشتے سر جھکا کر دیکھتے ہیں زمیں پر کیوں یہ سر رکھا گیا ہے مری کٹیا...
  19. میاں وقاص

    رس بھرے ہیں میری باتوں میں تمہارے واسطے

    رس بھرے ہیں میری باتوں میں تمہارے واسطے قربتیں ہیں میری بانہوں میں تمہارے واسطے تو قدم رنجہ کبھی فرما مرے آنگن میں کاش ! آنکھ بچھ جاے گی راہوں میں تمہارے واسطے تو کبھی بیدار گہری نیند سے تو ہو کے دیکھ منتظر ہے کون خوابوں میں تمہارے واسطے میں بھلے مجبور ہوں، پھر بھی ترا ہوں خیر خواہ ہیں...
  20. میاں وقاص

    سلسلہ کیا یہ کائناتی ہے زندگی ہے، نہ موت آتی ہے

    سلسلہ کیا یہ کائناتی ہے زندگی ہے، نہ موت آتی ہے گھر میں آسیب تو نہیں کوئی "روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے" اس کو دیجے قضا کی بیساکھی زندگی اب کے لرکھڑاتی ہے دن نکلتا ہے، سوگ لاتا ہے رات آتی ہے، دندناتی ہے مجھ کو دشت_جنوں کی ویرانی آج شاید صدا لگاتی ہے وہ رویے میں سرد مہری سی آگ سینے میں آ لگاتی...
Top