نتائج تلاش

  1. ع

    اک بار جو بچھڑے وہ دوبارہ نہیں ملتا

    اک بار جو بچھڑے وہ دوبارہ نہیں ملتا مل جائے کوئی شخص تو سارا نہیں ملتا اس کی بھی نکل آتی ہے اظہار کی صورت جس شخص کو لفظوں کا سہارا نہیں ملتا پھر ڈوبنا یہ بات بہت سوچ لو پہلے ہر لاش کو دریا کا کنارا نہیں ملتا یہ سوچ کے دل پھر سے ہے آمادہء الفت ہر بار محبت میں خسارہ نہیں ملتا کیوں...
  2. ع

    جیولری جدید انداز میں!!!

    اگر کبھی آپ سے کپ ٹوٹ جائے تو پھینکنے کے بجائے فوراً جیولری بنا لیں،،،ڈیزائن پیشِ خدمت ہیں۔
  3. ع

    چکن شاشلک

    اشیاء: 1)چکن بون لیس: 2/1 کلو 2)لہسن ادرک کا پیسٹ:2/1 ٹی سپون 3)مسٹرڈ پیسٹ:2/1 ٹی سپون 4)لال مرچ:2/1 ٹی سپون 5)نمک:2/1 ٹی سپون 6)سفید مرچ:2/1 ٹی سپون 7)اجینو موتو:2/1 ٹی سپون 8)سویا سوس:2 ٹی سپون 9)سرکہ:2 ٹی سپون 10)چینی:2/1 ٹی سپون 11)تیل:2 ٹی سپون 12)اسٹکس:حسب ِ ضرورت 13)شملہ...
  4. ع

    خمیدہ سر نہیں ہوتا میں خودداری کے موسم میں

    خمیدہ سر نہیں ہوتا میں خودداری کے موسم میں مِرا اک اپنا موسم ہے گرانباری کے موسم میں ہمارے کھِلنے اور جھڑنے کے دن اِک ساتھ آئے تھے ہمیں دیمک نے چاٹا ہے،شجر کاری کے موسم میں تمنّا میں فراغت کو کوئی لمحہ نہیں ملتا بڑی مصروفیت رہتی ہے،بیکاری کے موسم میں کہیں باہر کی زنجیریں نہ اندر تک...
  5. ع

    شرٹس اور ٹی شرٹس

  6. ع

    نہیں

    یوں تو کیا چیز زندگی میں نہیں جیسے سوچی تھی اپنے جی میں نہیں ہو کلیسا،حرم کہ بت خانہ فرق ان میں ہی،بندگی میں نہیں ایک انساں ہے ،زندگی جیسا اور وہ میری زندگی میں نہیں تُو نہیں،تیرا غم ہے چاروں جانب جس طرح چاند،چاندنی میں نہیں
  7. ع

    ناصر کاظمی تنہائی کا دکھ گہرا تھا - ناصر کاظمی

    تنہائی تنہائی کا دکھ گہرا تھا میں دریا دریا رویا تھا اک لہر ہی نہ سنبھلی ورنہ میں طوفانوں سے کھیلا تھا تنہائی کا تنہا سایہ دیر سے میرے ساتھ لگا تھا چھوڑ گئے جب سارے ساتھی تنہائی نے ساتھ دیا تھا سوکھ گئی جب سکھ کی ڈالی تنہائی کا پھول کھِلا تھا تنہائی میں یادِ خدا تھی تنہائی میں خوفِ خدا تھا...
  8. ع

    کیوں جاگتے ہو؟؟؟

    کیوں جاگتے ہو کیوں جاگتے ہو کیا سوچتے ہو کچھ ہم سے کہو تنہا نہ رہو سوچا نہ کرو یادوں کے برستے بادل کو پلکوں پہ سجانا ٹھیک نہیں جو اپنے بس کی بات نہ ہو اسکو دہرانا ٹھیک نہیں ایسے نہ کریدو زخموں کو ایسے نہ میری جان کرو مجھ پر اتنا احسان کرو اب رات کی پلکیں بھیگ چلیں اور چاند بھی...
  9. ع

    شکست

    شکست بال آیا نہ چھنک کے ٹوٹے ٹوٹنا جن کا مقّدر ٹوٹے لب پہ الفاظ تو خواب آنکھوں میں وہ ستارے ہوں کہ ساغر ٹوٹے حسن ِتخلیق کی توہین ہوئی ناز تخیل کی شہہ پر ٹوٹے نذر ِ تادیب ہے ناگفتہ بیاں نا تراشیدہ بھی پیکر ٹوٹے تم اِک امید کی خاطر روئے اِس صنم زار میں آذر ٹوٹے (ادا جعفری)
  10. ع

    سوادِ زندگانی میں!!!!

    سوادِ زندگانی میں سوادِ زندگانی میں اک ایسی شام آتی ہے کہ جس کے سرمئی آنچل میں کوئی پھول ہوتا ہے نہ ہاتھوں میں کوئی تارہ جو آکر بازوؤں میں تھام لے پھر بھی رگ و پے میں کوئی آہٹ نہیں ہوتی کسی کی یاد آتی ہے نہ کوئی بھول پاتا ہے نہ کوئی غم سُلگتا ہے نہ کوئی زخم سلتا گلے ملتا ہے کوئی...
  11. ع

    امجد اسلام امجد شکست ِ انا

    آج کی رات بہت سرد بہت کالی ہے تیرگی ایسے لپٹتی ہے ہوائے غم سے اپنے بچھڑے ہوئے ساجن سے ملی ہے جیسے مشعلِ خواب کچھ اس بجھی ہے جیسے درد نے جاگتی آنکھوں کی چمک کھا لی ہے شوق کا نام نہ خواہش کا نشاں ہے کوئی برف کی سِل نے مرے دل کی جگہ پا لی ہے اب دھندلکے بھی نہیں زینت ِ چشمِ بے خواب آس کا روپ...
  12. ع

    وقت کو گذرنا ہے!!!

    موت کی حقیقت اور زندگی کے سپنے کی بحث گو پرانی ہے پھر بھی اک کہانی ہے اور کہانیاں بھی تو وقت سے عبارت ہیں لاکھ روکنا چاہیں وقت کو گذرنا ہے ہنستے بستے شہروں کو ایک دن اجڑنا ہے راحتیں ہوائیں ہیں چاہتیں صدائیں ہیں کیا ہوائیں بھی دسترس میں رہتی ہیں کیا کبھی صدائیں بھی کچھ پلٹ کے کہتی...
  13. ع

    غم

    ہمیں لاحق جو اک بے نام سا غم ہے،عجب غم ہے تبسّم زیر لب ہے آنکھ پُرنم ہے،عجب غم ہے بظاہر روشنی ہے،زندگی ہے،دلنوازی ہے درونِ خانہ ء دل شورِ ماتم ہے،عجب غم ہے
  14. ع

    محبت ہمسفر میری

    کٹھن ہے زندگی کتنی سفر دشوار کتنا ہے کبھی پاؤں نہیں چلتے کبھی رستے نہیں ملتے ہمارا ساتھ دے پائے کوئی ایسا نہیں ملتا فقط ایسے گذاروں تو یہ شب و روز نہیں کٹتے یہ کٹتے تھے کبھی پہلے مگر ہاں اب نہیں کٹتے مجھے پھر بھی میرے مالک کوئی شکوہ نہیں تجھ سے میں جاں پہ کھیل سکتا ہوں میں ہر دکھ...
  15. ع

    بیٹیاں پھول ہیں - محمود شام

    بیٹیاں پھول ہیں پھول جب شاخ سے کٹتا ہے بکھر جاتا ہے پتّیاں سوکھتی ہیں ٹوٹ کے اُڑ جاتی ہیں بیٹیاں پھول ہیں ماں باپ کی شاخوں پہ جنم لیتی ہیں ماں کی آنکھوں کی چمک بنتی ہیں باپ کے دل کا سکوں ہوتی ہیں گھر کو جنت بنا دیتی ہیں ہر قدم پیار بچھا دیتی ہیں جب بچھڑنے کی گھڑی آتی ہے غم کے رنگوں میں خوشی...
  16. ع

    جانے اسکو بھی میرے دل کی خبر ہے کہ نہیں

    کس نوازش کی ہے غمّاز کوئی کیا جانے پاس رہ کر بھی وہ کچھ دور ہی رہنے کی ادا کس رفاقت کا ہے آغاز کوئی کیا جانے اتنا مانوس ہے اس کا ہر انداز کہ دل اسکی ہر بات کا افسانہ بنا لیتا ہے اسکے ترشے ہوئے پیکر سے چرا کر کچھ رنگ اپنے خوابوں کا صنم خانہ سجا لیتا ہے جانے اس حسن تصور کی حقیقت کیا ہے...
  17. ع

    دسمبر بیت ہی جائے گا

    کہا تھا یہ دسمبر میں ہمیں تم ملنے آؤ گے دسمبر کتنے گذرے ہیں تمہاری راہوں کت تکتے نجانے کس دسمبر میں تمہیں ملنے آنا تھا ہماری تو دسمبر میں بہت امیدیں توڑی ہیں بڑے سپنے بکھیرے ہیں ہماری راہ تکتی منتظر پرنم نگاہوں میں ساون کے جو ڈیرے ہیں دسمبر کے ہی تحفے ہیں دسمبر پھر سے آیا ہے جو تم...
Top