شیخ جی بیٹھے ہوئے ہیں ایسے فرزانوں کے بیچ
جیسا دیوانہ کوئی بیٹھا ہو دیوانوں کے بیچ
مے کہاں کی، جام کس کا، کون ہے ساغر بکف
محتسب بیٹھے ہوئے ہیں اب تو میخانوں کے بیچ
تو کہ گل پیکر تھا تیرا جسم تھا عینِ بہار
تو بھلا کیوں رہتا ہم سے سوختہ جانوں کے بیچ
کوئی تو بولے کہ یہ دستِ ستم زنجیر ہو...