عمدہ غزل ۔۔۔ شہر والوں کو کہاں یاد ہے وہ خواب فروش پھرتا رہتا تھا جو گلیوں میں غبارے لے کر نقدِ جاں صرف ہوا کلفتِ ہستی میںفرازؔ اب جو زندہ ہیں...
ایران اک الو، اک ریچھ اور اک ہاتھی شطرنج کے رسیا تھے آپس میں جانی دُشمن تھے لیکن اپنے شوق کے آگے بے بس تھے ایک ہی میز پہ بیٹھ کے پہروں کھیلتے...
شکریہ عبدالحسیب صاحب
جو طعنہ زن تھا مری پوشش دریدہ پر اسی کے دوش پہ رکھی ہوئی قبا تھی مری
ہم کہ منت کشِ صیاد نہیں ہونے کے وہ جو چاہے بھی تو آزاد نہیں ہونے کے دیکھ آ کر کبھی ان کو بھی جو تیرے ہاتھوں ایسے اُجڑے ہیں کہ آباد نہیں ہونے کے...
یہ جو سرگشتہ سے پھرتے ہیں کتابوں والے ان سے مت مل کہ انہیں روگ ہیں خوابوں والے
کل نالہء قمری کی صدا تک نہیں آئی کیا ماتمِ گُل تھا کہ صباء تک نہیں آئی آدابِ خرابات کا کیا ذکر یہاں تو رِندوں کو بہکنے کی ادا تک نہیں آئی تجھ...
السلام علیکم ! اُمید کرتی ہوں آپ خیریت سے ہوں گے ۔ سر برائے مہربانی لائیبریری میں اس برقی کتاب کا ربط درست فرما دیں ۔ شکریہ رشکِ قمر۔ استاد قمر...
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے ٓ سلام کےلیےحاضر غلام ہو جائے
شکریہ مدیحہ گیلانی صاحبہ :)
رُو برو وہ ہے عبادت کر رہا ہوں اُس کے چہرے کی تلاوت کر رہا ہُوں لو خریدو اِک نظر کے مول مجھ کو اپنی قیمت میں رعایت کر رہا ہُوں لی ہے ضبط نے...
شکریہ محترمہ مدیحہ گیلانی صاحبہ خوش رہیے :)
السلام علیکم ! آپ نے اس پوسٹ میں ایک کتاب کا ذکر کیا ہے کیا آپ نے وہ کتاب شئیر کی ہے ؟ ربط...
شکریہ محترم :)
دُنیا کو دکھانی ہے اک شکل خیالوں کی آؤ کہ بنائیں ہم تصویر اُجالوں کی پل بھر کو مرے گھر میں آئی جو پری اُڑ کر کی اُس نے بسر مجھ میں سو رات...
جسے خیال میں لاؤ تو دل سلگنے لگے نہیں ہے یوں تو نہیں ہے کہ اب نہیں باقی عمدہ انتخاب
بُہت پیارا کلام جزاک اللہ
ہم تو ڈوبے ہیں صنم، تم کو بھی لے ڈوبیں گے
تیرے عشق نچایا کر تھیا تھیا ۔ بلھے شاہ
شکریہ محترمہ مدیحہ گیلانی صاحبہ :)
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں