کیہ جاناں میں کوئی وے اڑیا کیہ جاناں میں کوئی جو کوئی اندر بولے چالے ذات اساڈی ہوئی جس دے نال میں نیوں لگایا اُوہو جیہی ہوئی کیہ جاناں...
بھٹکا ہوا خیال ہے عقبیٰ کہیں جسے بُھولا ہوا سا خواب ہے دنیا کہیں جسے دیکھے شبِ فراق میں کوئی تو ہم دکھائیں دل کا وہ داغ چاند کا ٹکڑا کہیں جسے...
فلرٹ” ایک خوبصورت دھوکہ کے زمرے میں آتا ہے کہ جیسے کوئی لڑکا یا لڑکی دوسرے کو جانتے ہوئے بھی پیار سے دھوکہ دے ۔ اسے خفیہ معاشقہ بھی کہا جا سکتا...
گئے مے خانوں سے کتنے حرّم کو خانقاہوں کو ہم اک رہ گئے ہیں اب پُرانے بادہ خواروں میں چھلکتے جام کی موجیں نگاہیں جن کی بنتی ہیں نہیں پیتے کچھ...
یہ قمر جلالوی کا ہے درست کر لیں آج کے دن صاف ہو جاتا ہے دل اغیار کا آؤ مل لو عید یہ موقع نہیں تکرار کا رخ پہ گیسو ڈال کر کہنا بتِ عیار کا وقت...
زاہد تم کو مبارک رہے فردوس بریں جانے دیتا ہے کہاں کوچہء جاناں مجھ کو مرزا محمد امیر الملک عرف مرزا بلاقی تیموری مسمّیٰ تحفہ احقرؔ دیوان احقرؔ ✍
تم ہو معشوق غضب کے میں غضب کا عاشق میں بھی کر دوں گا کبھی حشر بپا یاد رہے رنج و غم تم سے ہے اور تم ہی دوا ہو اس کی تم تصور میں ہو تو کیا رنج و...
متفق سہی اظہار خیال عمدہ ییرائے میں باندھا
فلک بھی پوچھ رہا ہے یہ لے کے انگڑائی شبیہہ کس کی ہے یہ کہکشاں نہیں معلوم عجیب رنگ ہے نکھرا ہوا ان آنکھوں میں پلا دی کس نے مئے ارغواں نہیں...
یہ گر جاتی ہے چلوّ سے چھلک جاتی ہے ساغر سے کوئی کیوں کر بچائے داغ مئے سے اپنے دامن کو پھریں تو حج کی ٹھہرے، ہوں مئے و معشوق سے باتیں ریاض اچھی...
سو بوتلیں چڑھاؤں تو نشہ ذرا نہ ہو پانی ہے یہ شراب جو کالی گھٹا نہ ہو توبہ کے توڑنے میں بھی آتا نہیں ہے لطف جب تک شریک بادہ کوئی پارسا نہ ہو سید...
بڑی جمگھٹ وہاں رہتی ہیں انسان بھی فرشتے بھی حرّم میں جا کے اب رکھنا پڑی مئے کی دکاں مجھ کو ملے موقع سے میں بوسے تو لے لوں آج گن گن کر یہ ایک اک...
لئے بیٹھے رہیں آپ آئینے کو شانے کو ہم بھی آ جائیں ذرا زُلف کو سلجھانے کو اب ٹھہرتا ہی نہیں سینے پر آنچل اُن کا وہ جوانی میں بھرے اور ستم ڈھانے...
سہی موازنہ برابر والوں سے کیا جاتا ہے شاعری صرف ایک بہترین خیال مناسب الفاظ اور ربط ہے بس وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آتی ہے
درست عرب ملک میں بھی بلوغت کی بنا پر 12 14 16 تک شادی کر دی جاتی ہے پچھلے دنوں ایسی ہی شادی میں جانے کا اتفاق ہوا
بہت خووب اااعلی پس پردہ رہتے ہیں نیک خو جو شریر ہے سر عام ہے
دل کا دل ہی میں رہا شوق شہادت والضیب قتل کرنے کو وہ قاتل ہاتھ اُٹھا کر رہ گیا سخت جانی نے مری خنجر کو عاری کر دیا ہونٹ قاتل اپنے دانتوں سے چبا...
بتاں ہند پسند آئے ہیں خدائی میں رہے گی بعد فنا بھی اسی دیار میں روح ذرا بھی گر لب جان بخش کا اشارہ ہو تو ڈال دے دِم خنجر ترا شکار میں روح...
حضرت نوح سے کہتا ہے بس ڈوب مرو طفل اشک اے فلک پیرّ ہے لڑکا گستاخ اے ہمّا یہ بھی ہے طاقت کہ ادب منہ سے رکھیں ہڈیوں سے ہے ہماری سِگ لیلیٰ گستاخ...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں