جیتے رہیے ڈھیر ساری دعائیں ۔پروردگار آپکو اپنی امان میں رکھے ۔۔آمین
یاد ہے پہلے پہل کی وہ ملاقات کی بات وہ مزے دن کے نہ بھولے ہیں نہ وہ رات کی بات کبھی مسجد میں جو واعظ کا بیاں سنتا ہوں یاد آتی ہے مجھے پیر خرابات...
عمار نقوی آجائیے ہم سب یاد کر رہے ہیں
فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ سو دوسروں کے لیے تجربے مثال کے رکھ احمد فراز
عشق بس ایک کرشمہ ہے ، فسوں ہے ، یوں ہے یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں، یوں ہے ، یوں ہے احمد فراز
صحنوں کی گھُٹن شہر کا مینار نہ جانے جو اَوج نشیں ہے مرا آزار نہ جانے ماجد صدیقی
ثمر پیڑوں کو چومیں گے صبا کے سبز لب دیکھ لینا یہ خزاں بے دست و پا رہ جائے گی
نہ یہ خدمت،نہ عزت، نہ یہ رفعت اچھی اس گھڑی بھر کے چمکنے سے تو ظلمت اچھی علامہ اقبال
فراق کیا ہے اگر ، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے جون ایلیا
زاہد نے میرا حاصل ایماں نہیں دیکھا رخ پر تیری زلفوں کو پریشاں نہیں دیکھا ہر حال میں بس پیش نظر ہے وہی صورت میں نے کبھی روئے شبِ ہجراں نہیں
روکا انا نے کاوشِ بے سود سے مجھے اس بت کو اپنا حال سنانے نہیں دیا
چشم گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس گرچہ کہتے رہے مجھ سے میرے غم خوار کہ بس احمد فراز
طرزؔ! بہت دن جھیل چکے تم دنیا کی زنجیروں کو توڑ کے پنجرہ اب تو تمہیں ہے دیس پیا کے جانا جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گنیش بہاری طرزؔ
ڈالتے ا س پہ کمندیں ، وہ کوئی چاند نہ تھا سو جتن سب نے کیے ، ہاتھ نہ آیا سورج قتیل شفائی
ضو فشاں میرے صنم خانہ افکار میں ہے لبِ معصوم کوئی ،لعلِ بدخشاں کوئی
صحرا و کوہ سے نہیں اٹھی صدائے درد وہ قیس و کوہ کن کے ٹھکانے کِدھر گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اختر شیرانی
شمشاد بھیا تو بہت صبح اُٹھتے ہیں
سیما علی تنہا کب تک ساتھ دیں سب لگتا ہے ابھی اتوار منانے میں مصروف ہیں!!!!!!!
ژرف بینی تری لائق تحسین ہے مگر ژرف تخیل ہمارا بھی ژولیدہ نہیں
زندگی پاؤں نہ دھر جانبِ انجام ابھی میرے ذمے ہیں ادھورے سے کئی کام ابھی اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں