تلاطم خیز ہے سیلِ روانِ آب، اے ساقی! تجھے معلوم ہے میری شرابِ ناب، اے ساقی! جہاں میں بے یقیں مارے ہیں پھرتے آب و گِل اپنے ملے مجھ کو...
گو خاک بناتی ہے تجھے دوریِ ادراک پر دانشِ خاکی تجھے زیبا نہیں اے خاک! خوش آتا نہیں مجھ کو ترا تیشہِ افکار سر گشتہِ آفت ہے یا سر گشتہِ...
یہ نکتہِٕ انگبیں ہے جسے سمجھے تو کہرام قدرت نے سکھاٸی ہے تجھے قدرتِ پرواز تو شیشہِٕ فطرت میں عیاں ہو، کہ خودی کا دنیائے ازل سے ہے یہی...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں