غزل
اکبرالٰہ آبادی
بُہت رہا ہے کبھی لطف یار ہم پر بھی
گزرچُکی ہے یہ فصلِ بہار ہم پر بھی
عروس دہر کو آیا تھا پیار ہم پر بھی
یہ بیسوا تھی کسی شب نِثار ہم پر بھی
بِٹھا چکا ہے زمانہ ہمیں بھی مسند پر
ہُوا کئے ہیں جواہر نِثار ہم پر بھی
عدو کوبھی جو بنایا ہے تم نےمحرمِ راز
تو فخْر کیا، جو ہُوا...