اللہ کے فضل سے روزے اچھے گزر رہے ہیں۔ موسم نہ گرم ہے اور نہ سرد۔ مزے کا موسم ہے۔ ابھی پرسوں رات بارش ہوئ جس سے موسم اور خوشگوار ہو گیا ہے
اب سندباد میاں سے پوچھتے ہیں کہ ان کا روزہ کیسا جا رہا ہے؟
غالب کی تو بات ہی کچھ اور تھی۔ کہتے ہیں:
افطارِ صوم کی جسے کچھ دستگاہ ہو
اُس شخص کو ضرور ہے روزہ رکھا کرے
جس پاس روزہ کھول کے کھانے کو کچھ نہ ہو
روزہ اگر نہ کھائے تو ناچار کیا کرے
محترم جناب تھانیدار صاحب
تھانۂ اردو محفل بواسطۂ انٹرنیٹ
مؤدبانہ گزارش ہے کہ بندی جب سے "جوان" ہوئ ہے، اس کو ایک شخص تنگ کرتا آرہا ہے۔
نہ جانے سارا سال وہ کہاں ہو تا ہے مگر ان دنوں وہ آجاتا ہے اور پورے ایک مہینے تک بندی کو تنگ کرتا ہے۔ نہ کھانے دیتا ہے اور نہ پینے۔ اور تو اور آدھی رات...
:cry:
مجھے کیا پتہ جی۔ میں گنجی تو نہیں
شاید محب کا یہ مسئلہ ہو اور ناخن سے سر کجھا کجھا کر اس کو میدان کارزار بنا لیا ہو۔ تبھی ایسی بات پوچھی
یا شاید ملا نصر الدین کی طرح آدھے سر پر گندم کاشت کرنا چاہتے ہو۔ آدھے سر پر حجام نے روئ جو بوئ تھی :lol: