جناب فاتح صاحب
لغت میں لحد کی ادائیگی کی وجہ سے یوں لکھا تھا
لَحْد {لَحْد (فتحہ ل مجہول)} (عربی)
ل ح د، لَحْد
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ 1649ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: لَحْدیں...
بہن میری، آپ کی کشادہ دلی ہے جو ناراض نہیں:)
ذرا سی توجہ سے، ان امور پر آپ قدرت حاصل کرلیں گی
مقصد آپ کی ذوق کے پیش نظر ہی ٹائپنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہوں
اگر آپ چاہیں تو آئندہ نہ لکھوں؟
بہت خوش رہیں اور یوں ہی لکھتی رہیں
تشکّر
جناب فاتح صاحب!
جواب کے لئے ممنون ہوں
در اصل مرا، مری ، تر،ا تری کا استعمال شاعر وزن (معینہ بحر کی افاعیل ) کی مناسبت ہی کی وجہ سے کرتا ہے ورنہ نثر میں تو اس کا استمعال نہیں
میری بات نہیں سنتا یا میری بات کب سنتا ہے ہی نثر میں لکھیں گے یا یوں ہی گفتگو میں ادا کیا جاتا ہے
فیض صاحب کی شہرہ آفاق...
خان صاحب
بہت خوب غزل کا انتخاب کیا ہے آپ نے ، بہت شکریہ
مطلع میں انساں کی جگہ انسان ٹائپ ہو گیا ہے، صحیح کردیا جائے تو بہت ہی خوب ہو
وحشی اسے کہو جسے وحشت غزل سے ہے
انساں کی لازوال محبت، غزل سے ہے
ایک بار پھر سے بہت اچھی غزل کی عنایت پر بہت سی داد
تشکّر
شاہ صاحبہ!
فراز صاحب کی اس بہت خوبصورت اور پراثر غزل کے لئے بہت سی داد قبول کیجئے
یہ غزل برنگِ افتخارعارف صاحب ہے، اور بہت خوب ہے
"شہید جسم، سلامت اُٹھائے جاتے ہیں"
جبھی تو گورکنوں سے لحد نہیں مانگی
بالا شعر کے دوسرے مصرعہ میں شاید کچھ لفظ رہ گیا ہے، جو اسے خارج بحر کر رہا ہے، اسے دیکھ...
بہت خوب !
فراز صاحب کی یہ غزل جناب ناصر کاظمی کی مشورِ زمانہ غزل
دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی
کی زمین میں ہے
خلیل صاحب لڑی زندہ کرنے کا شکریہ !
فرازصاحب کا وہ کلام جو یہاں نہیں، وہ وقتاََ فوقتاََ ڈالتا رہونگا
تشکّر
غزلِ
احمد فراز
کسی کی یاد میں اِتنا نہ رو، ہُوا سو ہُوا
کہ دل گنوا کے اب آنکھیں نہ کھو، ہُوا سو ہُوا
کوئی اُسے نہ سُنائے ہمارا حالِ خراب
مبادہ اس کو بھی افسوس ہو، ہُوا سو ہُوا
جدائیوں کے زمانوں کا پوچھتے کیا ہو
گزرگئی جو گزرنی تھی، جو ہُوا سو ہُوا
محبتوں میں عجب تو نہیں اجڑ جانا
سو...
جناب نیرنگ صاحب
داغ کی اس بہت اچھی غزل کے انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجئے
بہت شکریہ ہم سے شیئر کرنے کا!
تمام اشعار نے لطف دیا
دو مصرعوں میں " نگہ " صحیح ٹائپ نہیں ہوا ہے، انھیں اس غزل میں
جسطرح "غنچہء" لکھا گیا ہے اسی طرح لکھا ہونا چاہئے
نگہء یار نے کی خانہ خرابی ایسی
-----...
محترمہ شاہ صاحبہ!
بہت خوبصورت انتخابِ غزل پر بہت سی داد قبول کیجئے
درج ذیل دو مصرعوں میں ٹائپو ہے، انھیں درست کردیا جائے تو کیا ہی بات ہو
"میرے خدایا وجود میرا، ہرے درختوں کی چھاؤں سا ہو"
جب کہ صحیح یوں ہوگا کہ :
مِرے خدایا وجود میرا، ہرے درختوں کی چھاؤں سا ہو
دوسرا مصرع
"میری دعا ہے...
غزل
احمد فراز
ہنگامۂ محفل ہے کوئی دم کہ چلا میں
ساقی مِرے ساغر میں ذرا کم کہ چلا میں
کچھ دیرکی مہمان سرائے ہے یہ دنیا
چلنا ہےتوچل اے مِرے ہمدم، کہ چلا میں
پھر بات ملاقات کبھی ہو کہ نہیں ہو
پھریارکہاں فرصتِ باہم کہ چلا میں
یہ سلسلۂ آمد وشد کیا ہے، کہ یا رب!
اک شور نفس میں ہے دمادم کہ چلا...
غزل
سیدعنایت حسین امدادعظیم آبادی
بڑاادب مرے کھَولے ہوئے لہُو نے کِیا
کہ امتیازِشرف خود رگِ گلو نے کِیا
سِیاہ رات کو گیسوئے مُشک بُو نے کِیا
بیاضِ صبْح کو روشن رُخِ نکو نے کیا
یہی اُمیدیں تھیں وجہِ تعلقاتِ دِراز
کمال مُطمئن اب ترکِ آرزُو نے کِیا
وہ اورپھیرلیں رُخ اپنا مجھ سے محفِل میں
جو...
غزل
شفیق خلش
رنجشوں کو دل میں تم اپنے جگہ دینے لگے
غم ہی کیا کم تھے، جو اَب یوں بھی سزا دینے لگے
خواہشیں دل کی دبانےسے کہیں دبتی ہیں کیا
بھول کرمیری وفاؤں کو جفا دینے لگے
یوں تمہاری یاد نے فرقت کا عادی کردیا
ہجرکےغم بھی بالآخر اب مزہ دینے لگے
کیا یہ تجدیدِ محبت ہی علاجِ دل بھی ہے
آپ...
پروین شکر بہت خوب افکار کی شاعرہ تھیں، کیا ہی کہنے
۔۔۔۔۔۔
سب آئے میری عیادت کو، وہ بھی آیا
جو سب گئے تو مرا درد آشنا بھی گی
۔۔۔۔۔
یہ غربتیں مری آنکھوں میں کسی اُتری ہیں
کہ خواب بھی مرے رُخصت ہیں، رتجگا بھی گیا
بالا دونوں اشعار کے پہلے مصرع میں غلطی درست کردی جائے تو غزل خوب تر ہو جائے گی...
ساجد صاحب ٹائپو ہے، صحیح لفظ ٹوٹی ہی ہے،
میں تو "یہ لوگ" کن لوگوں کی طرف اشارہ ہے سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ضرور
کچھ نہ کچھ اس میں اشارہ ہے، جو سمجھ نہیں پارہا ہوں ورنہ یوں ہی تو نہیں کہا ہوگا