غزل
آرزو لکھنوی
دیکھیں محشر میں اُن سے کیا ٹہرے
تھے وہی بُت وہی خدا ٹہرے
ٹہرے اس در پہ یوں تو کیا ٹہرے
بن کے زنجیر بے صدا ٹہرے
سانس ٹہرے تو دم ذرا ٹہرے
تیز آندھی میں شمع کیا ٹہرے
زندگانی ہے بس اک نفس کا شمار
بے ہوا یہ چراغ کیا ٹہرے
جس کو تم لا دوا بتاتے ہو
تمہِیں اُس درد کی دوا...