غزل
شفیق خلش
نظر جیسی نظر ہو تو نظارے بول پڑتے ہیں
اشارے ہوں نہاں، اِس کے سہارے بول پڑتے ہیں
ہمارے دیس میں اب تک کئی ایسے علاقے ہیں
ڈھلےسورج جہاں سوئے چوبارے بول پڑتے ہیں
چھپائے لاکھ ہی اُس کو سمندر اپنی موجوں میں
کسی طوفاں کی آمد کا، کنارے بول پڑتے ہیں
عیاں کرنا نہ چاہے عشق کو اپنے،...
ضبط صاحب
منیر نیازی کی ایک اچھی غزل ہم سے شیئر کرنے کے لئے تشکّر
خوب انتخاب ہے داد قبول کیجئے
باتیں تو ہوں کچھ تو دلوں کی خبر ملے
آپس میں اپنے کچھ تو جواب و سوال ہو
بالا شعر کے پہلے مصرع میں کوئی لفظ رہ گیا ہے، اسے دیکھ لیں گے تو کیا ہی بات ہو
تشکّر ایک بار پھر سے
بہت خوش رہیں
قرۃالعین اعوان صاحبہ!
ایک اچھی غزل پیش کرنے کا شکریہ
یہ غزل ناصر کاظمی کی نہیں بلکہ حکیم ناصر صاحب کی ہے
شاید تخلص 'ناصر' کی وجہ سے یہ ناصر کاظمی صاحب کی غزل سمجھی گئی ہے
تشکّر
بہت خوش رہیں
بلال میاں!
ایک شعر جس میں قافیہ 'منع' ہے وہ بہ روئے اردو شاعری صحیح نہیں
بقیہ تمام اشعار ١٠٠ فی صد درست ہیں
رہی یہ بات کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا تو
یہ کہونگا کہ ایسا کرنا نئی بات نہیں ، یاس یگانہ صاحب
اور جگر صاحب کے کلام میں ایسی مثالیں (حاشیہ برداری ، وضاحت کے ساتھ ) ہیں
بہت خوش رہیں
یہاں تک آپ نے صحیح لکھا ، لیکن اٹھارویں شعر والی لائن:
نے، آپ کی اس بات کو غلط ہونے کا مفہوم دیا ہے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ مطلع میں قوافی غلط ہیں
جبکہ خَنا اور مَنا درست ہیں
اور اسی کو ہی مدنظر رکھ کر بقیہ قوافی کی بستگی کی گئی ہے سوائے ایک شعرمیں (وہ بھی دانستہ) 'منع' استعمال میں لایا گیا ہے...
بلال میاں!
غزل کی ردیف = راستہ ہے
قوافی یوں ہیں :
ذکرِ جاناں سے جو شہرِ سخن آراستہ ہے =============== خنا
جس طرف جائیے اک انجمن آراستہ ہے =============== منا
یوں پھریں باغ میں بالا قد و قامت والے
تو کہے سر و و سمن سے چمن آراستہ ہے ============= منا
خوش ہو اے دل کہ ترے ذوقِ اسیری کے لئے
کاکلِ...
میرے ایک گوشۂ فکر میں، میری زندگی سے عزیز تر
میرا ایک ایسا بھی دوست ہے ، جو کبھی ملا نہ جدا ہُوا
ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوئے، سر راہ، عمر گزر گئی
کوئی جستجو کا صلہ ملا، نہ سفر کا حق ادا ہُوا
پروفیسراقبال عظیم
نگارف صاحبہ
چنیدہ شعر بہت ہی خوب ہے، اظہار خیال کے لئے تشکّر
خوشی ہوئی کہ انتخاب پسند آیا
بہت شاداں رہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وقت کا دامن کچھ ایسے ہاتھ سے چُھوٹا، کہ ہم
اُن سے اظہارِ وفا کو، مُلتوی کرتے رہے
اے وحشتِ خیال! نتیجہ تیرے سپرد
ساغر کو کائنات سے ٹکرا رہا ہوں میں
جاتا ہوں بزمِ حشر میں اِس بے دِلی کے ساتھ
جیسے کسی رقیب کے گھر جا رہا ہوں میں
کیا ہی اچھا ہے
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
کیا کر گیا ہے آ کے تُو اک مرتبہ یہاں!
تیرے بغیر گھرمیں، نہ دن ہے نہ رات ہے
مِٹ مِٹ کے بنتی جاتی ہیں صد رنگ صُورتیں
کیا دل فریب سلسلۂ مُمکِنات ہے
کیا کہنے صاحب!
خان صاحب !
بہت خُوب
بہت سی داد قبول کیجئے اِس انتخاب پر
تشکّر
بہت خوش رہیں
الشفاء صاحب
خوشی ہوئی جو پروفیسر صاحب کے کلام سے یہ انتخاب آپ کو پسند آیا
اظہارِ خیال اور اِس انتخاب کی ستائش پر آپ کا ممنون ہوں
بہت خوش اور فرحاں رہیں